استنبول: ترکیہ میں رن آف کے تحت صدراتی انتخابات کے لئے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ 28 مئی بروز اتوار کو موجودہ صدر رجب طیب اردگان اور ان کے حریف کمال کلیچ دار اوغلو کے درمیان ہونے والے صدارتی انتخاب کے لئے ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ بتادیں کہ ترکیہ صدر پانچ سال کے لیے منتخب ہوں گے۔ 14 مئی کو ووٹنگ کے پہلے راؤنڈ میں اردگان کو 49.5 فیصد حمایت ملی، جو کہ اس کے مطلق العنان حکمرانی پر ریفرنڈم کے طور پر دیکھے جانے والے ووٹ میں رن آف سے بچنے کے لیے درکار اکثریت سے بالکل کم تھی۔ چھ جماعتی اپوزیشن اتحاد کے امیدوار کلیچ دار اوغلو کو 44.9 فیصد حمایت ملی۔ قوم پرست امیدوار سینان اوگن 5.2 فیصد حمایت کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھے اور انہیں باہر کردیا گیا۔ نتائج نے پولسٹروں کی توقعات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا جنہوں نے کلیک دار اوغلو کو آگے رکھا تھا۔
سنہ 2017 میں ہونے والے ریفرنڈم نے صدر کے اختیارات کو وسیع کرنے، صدر کو حکومت کا سربراہ بنانے اور وزیر اعظم کے عہدے کو ختم کرنے کے اردگان کے اقدام کو آسانی سے منظور کیا۔ صدر کے طور پر اردگان نے ترکیہ کی معیشت، سلامتی، ملکی اور بین الاقوامی امور پر پالیسی مرتب کی۔
مزید پڑھیں:۔ Turkiye Presidential Election اردوان پچاس فیصد ووٹ حاصل کرنے میں ناکام، دوسرے مرحلے کی پولنگ کا امکان
انتخابی قوانین کے تحت ووٹ کے بارے میں خبروں، پیشین گوئیوں اور تبصروں پر شام 6 بجے (مقامی وقت) تک پابندی ہے اور میڈیا صرف 9 بجے (مقامی وقت) سے انتخابی نتائج کی رپورٹ کرنے کے لیے آزاد ہے۔ تاہم ہائی الیکشن بورڈ میڈیا کو پہلے اور عام طور پر نتائج کی اطلاع دینے کی اجازت دے سکتا ہے۔ اتوار کی شام کو نتائج 14 مئی کے مقابلے پہلے سامنے آنے کا امکان ہے۔ بتادیں کہ اردگان نے ووٹنگ سے قبل ہفتے کے روز استنبول میں اپنی آخری ریلی میں کہا کہ وہ تمام جو قومی ارادے پر اعتماد رکھتے ہیں، ہمارے ملک کے لیے ایک خواب دیکھتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ وہ اس سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں، وہ 28 مئی کے انتخابات میں فاتح ہوں گے۔