ETV Bharat / international

Imran Khan's Azadi March: عمران خان کا آزادی مارچ پرتشدد ہوگیا

author img

By

Published : May 26, 2022, 1:39 PM IST

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران کے آزادی مارچ' پُرتشدد ہو گیا جس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ Imran Khan's Azadi March

عمران خان کا آزادی مارچ
عمران خان کا آزادی مارچ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان نے اسلام آباد میں آزادی مارچ کا آغاز کردیا۔ پاکستان کے کچھ حصوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ مظاہرین نے فائرنگ کی تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ ساتھ ہی عمران خان نے انتخابات کے اعلان کے لیے چھ دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔ PTI Azadi March

سابق وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپنے اپنے شہروں میں سڑکوں پر نکل کر نئے انتخابات کرانے کی اپیل کی تھی۔ جس کے باعث پی ٹی آئی کارکنان وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں پولیس روکنے کی کوشش کی اور ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی جس میں ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس زخمی ہو گیا۔اس کے ساتھ ہی عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ نئے الیکشن کی تاریخ تک اسلام آباد کا ڈی چوک خالی نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی عمران نے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے لیے چھ دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔

سینیٹر عباس بپی نے کہا کہ 'ڈی چوک پر رات کے 2.30 بجے شیلنگ جاری تھی۔ خدا جانے عمران خان کے آنے سے پہلے وہ مزید کتنے راؤنڈ فائر کریں گے۔ اسلام آباد میں عمران خان کی پارٹی کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے درمیان پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ نے ٹویٹ کیا کہ 'پاکستان کے لوگوں کی جانب سے اپنی جان بچانے کی زبردست کوشش! ماشاءاللہ، اللہ آپ لوگوں کو سلامت رکھے۔ ایک پاکستانی صحافی نے 'عمران خان کا مارچ ٹو افراتفری' کے عنوان سے رائے شماری میں کہا کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مارچ پر پابندی کے حکومتی فیصلے کے بعد ملک سیاسی تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے۔

پاکستان کے ڈان اخبار کے زاہد حسین نے لکھا کہ 'اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن اور دارالحکومت کو سیل کرنے سے بہت غیر مستحکم صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ حکومت پہلے ہی گھبرائی ہوئی ہے۔ عمران خان کی جانب سے شروع کیے گئے احتجاجی مارچ کے باعث بڑھتی ہوئی بدامنی پر قابو پانے میں ناکامی پر شہباز شریف حکومت ریڈ زون کے دفاع کے لیے فوج بلانے پر مجبور ہوگئی۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ جمعرات کی صبح اسلام آباد میں داخل ہوئے۔

عمران خان کی پارٹی کے مارچ کے پیش نظر سُپریم کورٹ آف پاکستان، پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر، وزیراعظم آفس سمیت اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے احکامات دیے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد مارچ کو روکنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی من مانی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ٹویٹ کیا کہ 'ہم مانتے ہیں کہ تمام شہریوں اور تمام سیاسی جماعتوں کو پرامن طریقے سے جمع ہونے اور احتجاج کرنے کا پورا حق ہے۔ یہ حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک پختہ، جمہوری ردعمل کو اپنائیں اور تعطل کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر بات چیت شروع کریں۔

اسی دوران اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 'لانگ مارچ کے مظاہرین' نے بلیو ایریا میں درختوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'فائر انجنوں کو بلایا گیا اور کچھ جگہوں پر آگ بجھائی گئی لیکن مظاہرین نے ایکسپریس چوک پر دوبارہ درختوں کو آگ لگا دی۔ ریڈ زون میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

انتخابات کی تاریخ تک اسلام آباد کا 'ڈی چوک' خالی نہیں کریں گے: پی ٹی آئی کے صدر عمران خان نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اور ان کے حامی اس وقت تک اسلام آباد کا 'ڈی چوک' خالی نہیں کریں گے جب تک 'امپورٹیڈ حکومت' نئے انتخابات کی حتمی تاریخ نہیں دیتی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے یہ ریمارکس دارالحکومت سے تقریباً 50 کلومیٹر دور حسن ابدال میں ایک مختصر قیام کے دوران دیئے جب ان کے حامی راستے میں رکاوٹوں کے باوجود ان سے آگے ڈی چوک پہنچے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان نے اسلام آباد میں آزادی مارچ کا آغاز کردیا۔ پاکستان کے کچھ حصوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ مظاہرین نے فائرنگ کی تو پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ ساتھ ہی عمران خان نے انتخابات کے اعلان کے لیے چھ دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔ PTI Azadi March

سابق وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپنے اپنے شہروں میں سڑکوں پر نکل کر نئے انتخابات کرانے کی اپیل کی تھی۔ جس کے باعث پی ٹی آئی کارکنان وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے جنہیں پولیس روکنے کی کوشش کی اور ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی جس میں ایک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس زخمی ہو گیا۔اس کے ساتھ ہی عمران خان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ نئے الیکشن کی تاریخ تک اسلام آباد کا ڈی چوک خالی نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی عمران نے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے لیے چھ دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔

سینیٹر عباس بپی نے کہا کہ 'ڈی چوک پر رات کے 2.30 بجے شیلنگ جاری تھی۔ خدا جانے عمران خان کے آنے سے پہلے وہ مزید کتنے راؤنڈ فائر کریں گے۔ اسلام آباد میں عمران خان کی پارٹی کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے درمیان پی ٹی آئی کے آفیشل اکاؤنٹ نے ٹویٹ کیا کہ 'پاکستان کے لوگوں کی جانب سے اپنی جان بچانے کی زبردست کوشش! ماشاءاللہ، اللہ آپ لوگوں کو سلامت رکھے۔ ایک پاکستانی صحافی نے 'عمران خان کا مارچ ٹو افراتفری' کے عنوان سے رائے شماری میں کہا کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مارچ پر پابندی کے حکومتی فیصلے کے بعد ملک سیاسی تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے۔

پاکستان کے ڈان اخبار کے زاہد حسین نے لکھا کہ 'اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن اور دارالحکومت کو سیل کرنے سے بہت غیر مستحکم صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ حکومت پہلے ہی گھبرائی ہوئی ہے۔ عمران خان کی جانب سے شروع کیے گئے احتجاجی مارچ کے باعث بڑھتی ہوئی بدامنی پر قابو پانے میں ناکامی پر شہباز شریف حکومت ریڈ زون کے دفاع کے لیے فوج بلانے پر مجبور ہوگئی۔ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ جمعرات کی صبح اسلام آباد میں داخل ہوئے۔

عمران خان کی پارٹی کے مارچ کے پیش نظر سُپریم کورٹ آف پاکستان، پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر، وزیراعظم آفس سمیت اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے احکامات دیے گئے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے پی ٹی آئی کے اسلام آباد مارچ کو روکنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی من مانی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ٹویٹ کیا کہ 'ہم مانتے ہیں کہ تمام شہریوں اور تمام سیاسی جماعتوں کو پرامن طریقے سے جمع ہونے اور احتجاج کرنے کا پورا حق ہے۔ یہ حکومت اور اپوزیشن رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایک پختہ، جمہوری ردعمل کو اپنائیں اور تعطل کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر بات چیت شروع کریں۔

اسی دوران اسلام آباد پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 'لانگ مارچ کے مظاہرین' نے بلیو ایریا میں درختوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ 'فائر انجنوں کو بلایا گیا اور کچھ جگہوں پر آگ بجھائی گئی لیکن مظاہرین نے ایکسپریس چوک پر دوبارہ درختوں کو آگ لگا دی۔ ریڈ زون میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

انتخابات کی تاریخ تک اسلام آباد کا 'ڈی چوک' خالی نہیں کریں گے: پی ٹی آئی کے صدر عمران خان نے بدھ کے روز اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اور ان کے حامی اس وقت تک اسلام آباد کا 'ڈی چوک' خالی نہیں کریں گے جب تک 'امپورٹیڈ حکومت' نئے انتخابات کی حتمی تاریخ نہیں دیتی۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان نے یہ ریمارکس دارالحکومت سے تقریباً 50 کلومیٹر دور حسن ابدال میں ایک مختصر قیام کے دوران دیئے جب ان کے حامی راستے میں رکاوٹوں کے باوجود ان سے آگے ڈی چوک پہنچے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.