واشنگٹن: ریاستہائے متحدہ امریکہ میں وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرائن جین پیئر نے منگل کو اسرائیل کی نئی حکومت کے ایک وزیر کے مسجد الاقصیٰ کے دورے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کوئی بھی ایسا اقدام جو یروشلم کے مقدس مقامات کی ہیئت کو بدل دے وہ ناقابل قبول ہے اور امریکا مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم مقدس مقامات کی ہیئت برقرار رکھنے کے اپنے عہد پر قائم رہیں۔ Status of Jerusalem Holy Sites
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر ایتامر بین گویر کے مسجد اقصیٰ کمپاؤنڈ کے دورے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے،کرائن جین پیئر نے کہا، "امریکہ یروشلم میں مقدس مقامات کی حیثیت کو برقرار رکھنے متعلق بہت واضح ہیں۔ کوئی بھی یکطرفہ اقدام جو مقدس مقامات کی ہیئت کو خطرے میں ڈالتا ہو وہ ناقابل قبول ہے اور ہم اس پر ثابت قدم اور بالکل واضح رہیں گے۔
واضح رہے کہ وزیر ایتامر بین گویر مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں پیر کے روز سیکورٹی کے ساتھ داخل ہوئے، بین گویر ان اسرائیلی وزیروں میں سے ایک ہیں جو طویل عرصے سے مقدس مقام تک یہودیوں کی زیادہ سے زیادہ رسائی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔بین گویر نے گزشتہ ہفتے بینجامن نیتن یاہو کی قیادت میں انتہائی دائیں بازو کی نئی حکومت کے حصے کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔
اسرائیلی انتہا پسند وزیر کے دورے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ انہیں اس عمل پر گہری تشویش ہے۔ ہمیں کسی بھی یکطرفہ اقدامات پر بھی گہری تشویش ہے جس عمل سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ہم اس کے برعکس دونوں لوگوں کے درمیان کشیدگی میں کمی دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہیں حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا اور کہا کہ اسرائیلی وزیر کا مسجد الاقصیٰ کمپاؤنڈ کا دورہ خطے میں آگ کو بھڑکانے کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اور یہ آگ پر ایندھن ڈالنے کے مترادف ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ الاقصیٰ احاطہ جو مکہ اور مدینہ کے بعد اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام میں صرف مسلمانوں کی عبادت کی اجازت ہے۔ بہت سے الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کی مخالفت اور معروف ربیوں کی ممانعت کے باوجود اسرائیلی انتہائی دائیں بازو کی پارٹی اسے تبدیل کرنے اور اس جگہ پر یہودیوں کو عبادت کی اجازت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ اس سے مقدس مقامات کی ہیئت میں تبدیلی آسکتی ہے، کیونکہ انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی مسجد اقصیٰ کی جگہ یہودی عبادت گاہ بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔