واشنگٹن: امریکہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے 2014 سے اب تک 24 سے زیادہ ممالک میں سیاست دانوں کو متاثر کرنے کے لیے 30 کروڑ ڈالر سے زیادہ خرچ کیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا یہ الزام ایک انٹیلی جنس تشخیص پر مبنی ہے۔ جسے منگل کو جاری کیا گیا۔ امریکہ کی طرف سے جاری کردہ انٹیلی جنس اندازوں میں روس کی طرف سے نشانہ بننے والے بڑے ممالک یا حکام کا نام نہیں بتایا گیا لیکن کہا گیا کہ وہ چار براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں۔
تاہم روس نے اس معاملے پر عوامی سطح پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ روس خود بھی متعدد دفعہ امریکہ پر دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کا الزام لگا چکا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک اہلکار نے ایک فون بریفنگ کے دوران کہا کہ، ’’امریکی انٹیلی جنس کی جانب سے اس طرح کے جائزے میں یہ کم سے کم اعداد و شمار ہیں اور ہو سکتا ہے کہ روس نے ایسے معاملات میں اضافی رقم منتقل کی ہو جن کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ "
بائیڈن انتظامیہ کے اہلکار نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی اب مبینہ روسی خفیہ مالی اعانت پر منتخب ممالک کو نجی طورپر معلومات فراہم کر رہی ہے۔ عہدیدار نے کہا کہ بریفنگ خفیہ رہے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ فرضی کمپنیوں کا استعمال یورپی جماعتوں کو فنڈ دینے کے لیے کیا جاتا ہے۔ تاہم روسی حکام نے ابھی تک امریکی دعوے پر کوئی عوامی بیان نہیں دیا ہے۔
بی بی سی نے کہا کہ روس نے پہلے امریکہ کی سی آئی اے خفیہ ایجنسی کو دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنے کے لئے قصوروار ٹھہرایا ہے، جس میں دنیا بھر میں مختلف تختہ پلٹ شامل ہیں۔ منگل کو محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے روس کی مبینہ خفیہ فنڈنگ کو خودمختاری پر حملہ قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ پچھلے سال، امریکی انٹیلی جنس حکام نے اطلاع دی تھی کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کی طرف سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں 2020 کے امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے مداخلت کی گئی تھی۔ تاہم روس نے انتخابی مداخلت کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ (یو این آئی)