ETV Bharat / international

Biden Arrives in Ukraine امریکی صدر جو بائیڈن اچانک یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچ گئے

author img

By

Published : Feb 20, 2023, 4:07 PM IST

Updated : Feb 20, 2023, 4:37 PM IST

یوکرین پر روس کے حملے کو ایک سال مکمل ہونے سے چند روز قبل امریکہ کے صدر جو بائیڈن غیر اعلانیہ دورے پر یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچ گئے ہیں۔ روس نے گذشتہ برس 24 فروری کو یوکرین پر خصوصی فوجی آپریشن کے نام سے حملہ شروع کیا تھا۔

US President Joe Biden suddenly Arrives in Ukraine
امریکی صدر جو بائیڈن اچانک یوکرین کے دارالحکومت کیف پہنچ گئے

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر روس کے حملے کی پہلی برسی سے چند روز قبل یوکرین کے دارالحکومت کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے۔ امریکی صدر کا یہ دورہ یوکرین، روس کے حملے کے بعد پہلا دورہ ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں بائیڈن نے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے کیف میں ہیں جو یوکرین کی جمہوریت، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے ہمارے غیر متزلزل اور غیر واضح عزم کی توثیق کرتا ہے۔ بیان میں بائیڈن کے حوالے سے کہا گیا کہ جب پوتن نے تقریباً ایک سال پہلے حملے کا آغاز کیا تھا تو اس نے سوچا کہ یوکرین کمزور ہے اور مغربی ممالک میں اتحاد نہیں ہے، اس نے سوچا کہ وہ ہم سے آگے نکل سکتا ہے، لیکن وہ غلط تھا۔

بائیڈن کے اس دورے کو بہت اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اب تک روس یوکرین جنگ کے دوران امریکہ دور سے یوکرین کی مدد کرتا رہا ہے۔ اس جنگ کے دوران کئی ایسے مواقع آئے جب جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ وہ ہر قیمت پر یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بائیڈن کا اس وقت یوکرین کا دورہ کہیں نہ کہیں امریکہ کی جانب سے یوکرین کو ملنے والی حمایت کو وسیع پیمانے پر ظاہر کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ صدر بائیڈن نے اپنے یوکرین کے دورے کے حوالے سے ایک ٹویٹ بھی کیا۔ اس ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ جیسے چند دنوں بعد روس یوکرین جنگ کی پہلی برسی آ رہی ہے۔ اس سے ٹھیک پہلے میں اپنے دوست ولادیمیر زیلنسکی کو یوکرینی جمہوریت کے دفاع کے لیے امریکی حمایت کا یقین دلانے کے لیے کیف میں ہوں۔

  • As we approach the anniversary of Russia’s brutal invasion of Ukraine, I'm in Kyiv today to meet with President Zelenskyy and reaffirm our unwavering commitment to Ukraine’s democracy, sovereignty, and territorial integrity.

    — President Biden (@POTUS) February 20, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

قبل ازیں، کیف میں سرکاری حلقوں میں ایک خصوصی مہمان کی آمد کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں لیکن بائیڈن کے کیف پہنچنے تک اس دورے کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا۔ امریکی صدر پولینڈ کے صدر اندرزیج ڈوڈا سے ملنے جا رہے تھے کہ اچانک انہوں نے کیف میں بھی رکنے کا فیصلہ کیا۔ کیف دورے کے ساتھ بائیڈن کا مشن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ روسی افواج کو پسپا کرنے کے لیے جب تک اس میں وقت لگے یوکرین کے ساتھ کھڑا رہنے کے لیے تیار ہے۔زیلنسکی کے لیے، یوکرین کی سرزمین پر امریکی صدر کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی علامت کوئی چھوٹی بات نہیں ہے کیونکہ وہ امریکی اور یورپی اتحادیوں کو مزید جدید ہتھیار فراہم کرنے اور ترسیل کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے تیار کرتا ہے۔

اس دورے سے بائیڈن کو یہ موقع بھی مل جائے گا کہ وہ یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے ہونے والی تباہی کو خود ہی دیکھ سکیں۔ ہزاروں یوکرینی فوجی اور شہری ہلاک ہو چکے ہیں، لاکھوں پناہ گزین جنگ سے فرار ہو چکے ہیں، اور یوکرین کو دسیوں ارب ڈالر کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ قابل ذکر ہے کی روس نے گزشتہ برس 24 فروری کو یوکرین پر خصوصی فوجی آپریشن کا نام دیتے ہوئے حملہ شروع کیا تھا جو آج بھی جاری ہے۔ اس جنگ کی ہی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر معاشی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں لیکن روس پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ جو بائیڈن سے قبل بھی کئی رہنما اس جنگ زدہ ملک کا دورہ کرچکے ہیں جس میں برطانیہ کے وزیراعظم بوریس جانسن، فرانس کے صدر ایمنوئل میکرون اور جرمنی کے چانسلر بھی شامل ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین پر روس کے حملے کی پہلی برسی سے چند روز قبل یوکرین کے دارالحکومت کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے۔ امریکی صدر کا یہ دورہ یوکرین، روس کے حملے کے بعد پہلا دورہ ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں بائیڈن نے کہا کہ وہ یوکرین کے صدر وولودومیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے کیف میں ہیں جو یوکرین کی جمہوریت، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے ہمارے غیر متزلزل اور غیر واضح عزم کی توثیق کرتا ہے۔ بیان میں بائیڈن کے حوالے سے کہا گیا کہ جب پوتن نے تقریباً ایک سال پہلے حملے کا آغاز کیا تھا تو اس نے سوچا کہ یوکرین کمزور ہے اور مغربی ممالک میں اتحاد نہیں ہے، اس نے سوچا کہ وہ ہم سے آگے نکل سکتا ہے، لیکن وہ غلط تھا۔

بائیڈن کے اس دورے کو بہت اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اب تک روس یوکرین جنگ کے دوران امریکہ دور سے یوکرین کی مدد کرتا رہا ہے۔ اس جنگ کے دوران کئی ایسے مواقع آئے جب جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ وہ ہر قیمت پر یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ بائیڈن کا اس وقت یوکرین کا دورہ کہیں نہ کہیں امریکہ کی جانب سے یوکرین کو ملنے والی حمایت کو وسیع پیمانے پر ظاہر کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ صدر بائیڈن نے اپنے یوکرین کے دورے کے حوالے سے ایک ٹویٹ بھی کیا۔ اس ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ جیسے چند دنوں بعد روس یوکرین جنگ کی پہلی برسی آ رہی ہے۔ اس سے ٹھیک پہلے میں اپنے دوست ولادیمیر زیلنسکی کو یوکرینی جمہوریت کے دفاع کے لیے امریکی حمایت کا یقین دلانے کے لیے کیف میں ہوں۔

  • As we approach the anniversary of Russia’s brutal invasion of Ukraine, I'm in Kyiv today to meet with President Zelenskyy and reaffirm our unwavering commitment to Ukraine’s democracy, sovereignty, and territorial integrity.

    — President Biden (@POTUS) February 20, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

قبل ازیں، کیف میں سرکاری حلقوں میں ایک خصوصی مہمان کی آمد کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں لیکن بائیڈن کے کیف پہنچنے تک اس دورے کا سرکاری طور پر اعلان نہیں کیا گیا۔ امریکی صدر پولینڈ کے صدر اندرزیج ڈوڈا سے ملنے جا رہے تھے کہ اچانک انہوں نے کیف میں بھی رکنے کا فیصلہ کیا۔ کیف دورے کے ساتھ بائیڈن کا مشن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکہ روسی افواج کو پسپا کرنے کے لیے جب تک اس میں وقت لگے یوکرین کے ساتھ کھڑا رہنے کے لیے تیار ہے۔زیلنسکی کے لیے، یوکرین کی سرزمین پر امریکی صدر کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی علامت کوئی چھوٹی بات نہیں ہے کیونکہ وہ امریکی اور یورپی اتحادیوں کو مزید جدید ہتھیار فراہم کرنے اور ترسیل کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے تیار کرتا ہے۔

اس دورے سے بائیڈن کو یہ موقع بھی مل جائے گا کہ وہ یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے ہونے والی تباہی کو خود ہی دیکھ سکیں۔ ہزاروں یوکرینی فوجی اور شہری ہلاک ہو چکے ہیں، لاکھوں پناہ گزین جنگ سے فرار ہو چکے ہیں، اور یوکرین کو دسیوں ارب ڈالر کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ قابل ذکر ہے کی روس نے گزشتہ برس 24 فروری کو یوکرین پر خصوصی فوجی آپریشن کا نام دیتے ہوئے حملہ شروع کیا تھا جو آج بھی جاری ہے۔ اس جنگ کی ہی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس پر معاشی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں لیکن روس پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔ جو بائیڈن سے قبل بھی کئی رہنما اس جنگ زدہ ملک کا دورہ کرچکے ہیں جس میں برطانیہ کے وزیراعظم بوریس جانسن، فرانس کے صدر ایمنوئل میکرون اور جرمنی کے چانسلر بھی شامل ہیں۔

Last Updated : Feb 20, 2023, 4:37 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.