واشنگٹن: امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے دارالحکومت واشنگٹن میں امریکہ کے وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے ہمراہ فلپائن کے وزیر خارجہ اینریک مانالو اور وزیر دفاع کارلیٹو گالویز کے ساتھ 'امریکہ فلپائن ٹو پلس ٹو وزراء اجلاس' کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اجلاس سے خطاب میں بلنکن نے کہا ہے کہ فلپائن کے وزراء کے ساتھ ہم نے ماحولیاتی و موسمیاتی معاملات میں باہمی تعاون کے پہلووں پر بات چیت کی۔ علاوہ ازیں 'ترقی یافتہ دفاعی تعاون سمجھوتے' میں دونوں ممالک کی سکیورٹی یونٹوں کے درمیان مشترکہ کاروائیوں کو تقویت دینے پر بھی غور کیا گیا۔
اس سوال کے جواب میں کہ فلپائن کے بیسوں پر امریکی فوجیوں کی تعیناتی سے تائیوان اور چین کے درمیان کسی ممکنہ جنگ پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ بلنکن نے کہا ہے کہ علاقے میں ہمارے بنیادی اہداف اپنی اسٹریٹجیز کا اطلاق کرنا اور طاقت کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہے۔ یہ کام ہم اپنے یورپی اور پیسیفک سمیت تمام اتحادیوں کے ساتھ مِل کر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمارا یقین ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات کو بغیر کسی مسئلے کے آگے بڑھانا ہمارے مفاد میں ہے۔ ہمارا ہدف امن، استحکام اور سلامتی کے مواقع کی تشکیل ہے، چین کے ساتھ سرد جنگ شروع کرنا یا پھر اسے قابو میں لینا نہیں"۔
یہ بھی پڑھیں:
- china warns US چینی فوج پر غیر ذمہ دارانہ بیان بازی سے امریکہ گریز کرے
- China US Competition چین، امریکہ کے ساتھ مقابلہ کرنے سے نہیں ڈرتا لیکن، چینی وزارت خارجہ
وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ علاقے میں اپنے مفادات اور علاقائی استحکام کے لئے ایک مصّمم طرز عمل اپنائے رکھے گا۔ ہم گلوبل مسائل میں چین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان روابط کے راستے کھُلے رہنے کو اہم خیال کرتے ہیں۔ (یو این آئی)