ETV Bharat / international

Classified Documents Case خفیہ دستاویزات معاملہ، ڈونلڈ ٹرمپ کی عدالت میں پیشی، خود کو بے قصور بتایا

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ دستاویزات اپنے گھر رکھنے کے معاملے میں عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ اس دوران انہیں کچھ دیر حراست میں رکھا گیا اور بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ سماعت کے دوران ٹرمپ نے خود کو بے قصور قرار دیا۔

Classified Documents Case
Classified Documents Case
author img

By

Published : Jun 14, 2023, 12:03 PM IST

میامی: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ دستاویزات گھر رکھنے کے معاملے میں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ وہ گذشتہ رات فلوریڈا کی میامی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس دوران انہیں کچھ دیر کے لیے حراست میں لیا گیا، تاہم چند منٹوں میں انہیں رہا کر دیا گیا۔ سماعت کے دوران ٹرمپ کو اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران ٹرمپ کے وکیل نے کہا کہ ان کا موکل بے قصور ہے۔

ٹرمپ خفیہ دستاویزات کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ کے 37 الزامات میں خود کی بے گناہی کی دلیلیں دینے کے بعد عدالت سے باہر نکل آئے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران مجسٹریٹ جج جوناتھن گڈمین نے فیصلہ سنایا کہ ٹرمپ اپنے معاون والٹ ناؤٹا سے کیس کے بارے میں بات نہیں کر سکے۔ جج نے استغاثہ سے ان ممکنہ گواہوں کی فہرست تیار کرنے کو بھی کہا جن کے ساتھ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقدمے کے سلسلے میں کسی وکیل کے بغیر رابطہ نہیں کر سکتے۔

جج نے مدعا علیہان پر سفری پابندی نہیں لگائی۔ میامی میں وفاقی کورٹ ہاؤز میں سماعت کے دوران، ٹرمپ کے وکلاء نے جیوری ٹرائل کے لیے کہا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے وکیل نے کہا کہ 'ہم یقینی طور پر قصوروار نہیں ہونے کی دلیل دیتے ہیں۔' اس دوران ٹرمپ کے معاون اور معاون مدعا علیہ والٹ ناؤٹا کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ نوٹا کی منگل کو عدالت میں ابتدائی پیشی ہوئی تھی، تاہم انہیں 27 جون تک پیش نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: Indictments Against Trump امریکی استغاثہ نے ٹرمپ کے خلاف 37 فرد جرم کو عوامی کیا

امریکی محکمہ انصاف نے مشورہ دیا کہ ٹرمپ اور نوٹا دونوں کو بغیر کسی مالی یا خصوصی شرائط کے رہا کیا جائے۔ مجسٹریٹ جج جوناتھن گڈمین نے منگل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سماعت کا آغاز کیا۔ فرد جرم کی سماعت سے قبل ڈپٹی مارشلز نے ٹرمپ کو اپنی تحویل میں لے لیا اور ان کے فنگر پرنٹس کی الیکٹرانک کاپیاں لے لیں۔

میامی: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ دستاویزات گھر رکھنے کے معاملے میں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ وہ گذشتہ رات فلوریڈا کی میامی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس دوران انہیں کچھ دیر کے لیے حراست میں لیا گیا، تاہم چند منٹوں میں انہیں رہا کر دیا گیا۔ سماعت کے دوران ٹرمپ کو اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران ٹرمپ کے وکیل نے کہا کہ ان کا موکل بے قصور ہے۔

ٹرمپ خفیہ دستاویزات کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ کے 37 الزامات میں خود کی بے گناہی کی دلیلیں دینے کے بعد عدالت سے باہر نکل آئے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران مجسٹریٹ جج جوناتھن گڈمین نے فیصلہ سنایا کہ ٹرمپ اپنے معاون والٹ ناؤٹا سے کیس کے بارے میں بات نہیں کر سکے۔ جج نے استغاثہ سے ان ممکنہ گواہوں کی فہرست تیار کرنے کو بھی کہا جن کے ساتھ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقدمے کے سلسلے میں کسی وکیل کے بغیر رابطہ نہیں کر سکتے۔

جج نے مدعا علیہان پر سفری پابندی نہیں لگائی۔ میامی میں وفاقی کورٹ ہاؤز میں سماعت کے دوران، ٹرمپ کے وکلاء نے جیوری ٹرائل کے لیے کہا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے وکیل نے کہا کہ 'ہم یقینی طور پر قصوروار نہیں ہونے کی دلیل دیتے ہیں۔' اس دوران ٹرمپ کے معاون اور معاون مدعا علیہ والٹ ناؤٹا کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ نوٹا کی منگل کو عدالت میں ابتدائی پیشی ہوئی تھی، تاہم انہیں 27 جون تک پیش نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: Indictments Against Trump امریکی استغاثہ نے ٹرمپ کے خلاف 37 فرد جرم کو عوامی کیا

امریکی محکمہ انصاف نے مشورہ دیا کہ ٹرمپ اور نوٹا دونوں کو بغیر کسی مالی یا خصوصی شرائط کے رہا کیا جائے۔ مجسٹریٹ جج جوناتھن گڈمین نے منگل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سماعت کا آغاز کیا۔ فرد جرم کی سماعت سے قبل ڈپٹی مارشلز نے ٹرمپ کو اپنی تحویل میں لے لیا اور ان کے فنگر پرنٹس کی الیکٹرانک کاپیاں لے لیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.