میامی: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خفیہ دستاویزات گھر رکھنے کے معاملے میں عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں انہیں عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ وہ گذشتہ رات فلوریڈا کی میامی عدالت میں پیش ہوئے۔ اس دوران انہیں کچھ دیر کے لیے حراست میں لیا گیا، تاہم چند منٹوں میں انہیں رہا کر دیا گیا۔ سماعت کے دوران ٹرمپ کو اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران ٹرمپ کے وکیل نے کہا کہ ان کا موکل بے قصور ہے۔
ٹرمپ خفیہ دستاویزات کے ساتھ مبینہ چھیڑ چھاڑ کے 37 الزامات میں خود کی بے گناہی کی دلیلیں دینے کے بعد عدالت سے باہر نکل آئے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران مجسٹریٹ جج جوناتھن گڈمین نے فیصلہ سنایا کہ ٹرمپ اپنے معاون والٹ ناؤٹا سے کیس کے بارے میں بات نہیں کر سکے۔ جج نے استغاثہ سے ان ممکنہ گواہوں کی فہرست تیار کرنے کو بھی کہا جن کے ساتھ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مقدمے کے سلسلے میں کسی وکیل کے بغیر رابطہ نہیں کر سکتے۔
جج نے مدعا علیہان پر سفری پابندی نہیں لگائی۔ میامی میں وفاقی کورٹ ہاؤز میں سماعت کے دوران، ٹرمپ کے وکلاء نے جیوری ٹرائل کے لیے کہا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے وکیل نے کہا کہ 'ہم یقینی طور پر قصوروار نہیں ہونے کی دلیل دیتے ہیں۔' اس دوران ٹرمپ کے معاون اور معاون مدعا علیہ والٹ ناؤٹا کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ نوٹا کی منگل کو عدالت میں ابتدائی پیشی ہوئی تھی، تاہم انہیں 27 جون تک پیش نہیں کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: Indictments Against Trump امریکی استغاثہ نے ٹرمپ کے خلاف 37 فرد جرم کو عوامی کیا
امریکی محکمہ انصاف نے مشورہ دیا کہ ٹرمپ اور نوٹا دونوں کو بغیر کسی مالی یا خصوصی شرائط کے رہا کیا جائے۔ مجسٹریٹ جج جوناتھن گڈمین نے منگل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سماعت کا آغاز کیا۔ فرد جرم کی سماعت سے قبل ڈپٹی مارشلز نے ٹرمپ کو اپنی تحویل میں لے لیا اور ان کے فنگر پرنٹس کی الیکٹرانک کاپیاں لے لیں۔