امریکہ نے پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف کو مبارکباد دی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ نئی حکومت کے ساتھ ان کا تعاون جاری رہے گا۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے یہ اطلاع دی ہے۔ بدھ کو ایک بیان میں بلنکن نے کہا ’’امریکہ پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف کو مبارکباد پیش کرتا ہے۔ ہم حکومت پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور تقریباً 75 برسوں سے وسیع تر باہمی مفادات پر ایک اہم شراکت دار کے طور پر اپنے کردار کو تسلیم کرتا ہے۔ بلنکن نے کہا کہ ایک مضبوط، خوشحال اور جمہوری پاکستان دونوں ممالک کے مفادات کے لیے ضروری ہے۔ US Congratulate to Shahbaz Sharif
وہیں دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع پنٹاگن نے پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات پر ردعمل دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مضبوط عسکری تعلقات کے تسلسل کے لیے پرعزم ہیں۔ واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ کے دوران پنٹاگن کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے حوالے سے امریکہ اور پاکستان کے مشترکہ مفادات ہیں۔ ہمارے پاکستان سے اچھے عسکری تعلقات ہیں اور ہم ان میں تسلسل کے لیے پرعزم ہیں۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان اور پاکستانی عوام ملک میں دہشت گردانہ حملوں سے متاثر ہوئے ہیں اور پاکستان کا خطے میں بنیادی کردار رہا ہے۔ پنٹاگن ترجمان سے جب عمران خان کے پاکستانی حکومت کی تبدیلی میں امریکہ کے ملوث ہونے کے الزام اور شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر سوال کیا گیا تو انہوں نے اس کا جواب دینے سے معذرت کرلی۔ جان کربی کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں:
Modi Congratulates Shehbaz Sharif: وزیراعظم مودی نے پاکستان کے نئے وزیراعظم کو مبارکباد دی
New PM Of Pakistan: شہباز شریف پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم، عہدے و رازداری کا حلف لیا
فوجی مداخلت کے سوال کے جواب میں بھی جان کربی نےکہا کہ وہ پاکستان میں اندرونی سیاست پر کوئی بات نہیں کریں گے۔ خیال رہے حالیہ دنوں میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کی جانب سے کہا جاچکا ہے کہ جمہوری پاکستان امریکی مفادات کے لیے اہم ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے اور حکومت کی تبدیلی میں امریکی سازش کو مورد الزام ٹہھرا رہے ہیں تاہم امریکہ کی جانب سے متعدد بار اس کی تردید کی جا چکی ہے۔ 9 اپریل کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کے ووٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان کو اپوزیشن کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔