ETV Bharat / international

Military Clashes in Sudan سوڈان میں فوجی کشمکش کے درمیان امریکی اور یوروپی سفارتی عملے پر حملہ - سوڈان میں فائرنگ

سوڈان کے دو اعلیٰ جرنیلوں کے درمیان ہفتے سے جاری لڑائی میں پیر کے روز امریکی اور یوروپی سفارتی عملے کے رہائش گاہ بھی حملے کی زد میں آگئے لیکن عملے کے تمام ارکان محفوظ ہیں۔

US and European diplomats attacked amid military conflict in Sudan
سوڈان میں فوجی کشمکش کے درمیان امریکی اور یوروپی سفارتی عملے پر حملہ
author img

By

Published : Apr 18, 2023, 1:00 PM IST

خرطوم: سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کےدرمیان جھڑپ ہفتے سے جاری ہے جس میں اب تک 185 افراد ہلاک جبکہ 1800 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ وہیں یہ خبر سامنے آئی ہے کہ اس حملوں کی زد میں سوڈان میں امریکی اور یوروپی سفارتی عملے بھی آگئے ہیں لیکن عملے کے تمام ارکان محفوظ ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فائرنگ کی زد میں آئے امریکی سفارتی عملے کے ارکان محفوظ رہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس حوالے سے سوڈانی آرمی چیف اور آر ایس ایف کے لیڈر سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک گفتگو بھی کی ہے اور کہا کہ سوڈان میں امریکی سفارتی عملے کو درپیش کوئی بھی خطرہ قبول نہیں کیا جائے گا اور انھوں نے اس گفتگو کے دوران فریقین سے سیز فائر پر رضا مند ہونے پر زور دیا ہے۔

وہیں دوسری جانب سوڈان میں یورپی یونین کے سفیر ایڈن اوہارا پر پیر کو ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، بلاک کے خارجہ امور کے نمائندے جوزپ بوریل نے اس کی تصدیق کی۔ بوریل نے ٹویٹر پر لکھا کہ یہ ویانا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ سفارتی احاطے اور عملے کی حفاظت سوڈانی حکام کی بین الاقوامی قانون کے تحت ایک ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ کے ایلچی وولکر پرتھیس نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے دونوں فریق گنجان آباد علاقوں میں ٹینک، توپ خانے اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اقوام متحدہ کے ایلچی کے مطابق اب تک 185 افراد ہلاک جبکہ 1800 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ وسطی خرطوم کے ارد گرد گلیوں میں بہت سی لاشیں پڑی ہوئی ہیں جن تک جھڑپوں کی وجہ سے کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ کتنے عام شہری یا جنگجو مارے گئے ہیں اس بارے میں بھی سرکاری طور پر کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔ ہفتے کے آخر میں ملک کے دو اعلیٰ جرنیلوں کے درمیان اچانک جنگ شروع ہونے سے لاکھوں افراد اپنے گھروں میں یا جہاں کہیں بھی انہیں پناہ مل سکتی تھی، وہاں پھنس گئے، ملک میں سپلائی کم ہو گئی اور کئی ہسپتال بند ہونے پر مجبور ہوئے۔

خرطوم: سوڈان میں فوج اور پیرا ملٹری فورسز کےدرمیان جھڑپ ہفتے سے جاری ہے جس میں اب تک 185 افراد ہلاک جبکہ 1800 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ وہیں یہ خبر سامنے آئی ہے کہ اس حملوں کی زد میں سوڈان میں امریکی اور یوروپی سفارتی عملے بھی آگئے ہیں لیکن عملے کے تمام ارکان محفوظ ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فائرنگ کی زد میں آئے امریکی سفارتی عملے کے ارکان محفوظ رہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس حوالے سے سوڈانی آرمی چیف اور آر ایس ایف کے لیڈر سے علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک گفتگو بھی کی ہے اور کہا کہ سوڈان میں امریکی سفارتی عملے کو درپیش کوئی بھی خطرہ قبول نہیں کیا جائے گا اور انھوں نے اس گفتگو کے دوران فریقین سے سیز فائر پر رضا مند ہونے پر زور دیا ہے۔

وہیں دوسری جانب سوڈان میں یورپی یونین کے سفیر ایڈن اوہارا پر پیر کو ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، بلاک کے خارجہ امور کے نمائندے جوزپ بوریل نے اس کی تصدیق کی۔ بوریل نے ٹویٹر پر لکھا کہ یہ ویانا کنونشن کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ سفارتی احاطے اور عملے کی حفاظت سوڈانی حکام کی بین الاقوامی قانون کے تحت ایک ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ کے ایلچی وولکر پرتھیس نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے دونوں فریق گنجان آباد علاقوں میں ٹینک، توپ خانے اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اقوام متحدہ کے ایلچی کے مطابق اب تک 185 افراد ہلاک جبکہ 1800 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ وسطی خرطوم کے ارد گرد گلیوں میں بہت سی لاشیں پڑی ہوئی ہیں جن تک جھڑپوں کی وجہ سے کوئی نہیں پہنچ سکتا۔ کتنے عام شہری یا جنگجو مارے گئے ہیں اس بارے میں بھی سرکاری طور پر کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔ ہفتے کے آخر میں ملک کے دو اعلیٰ جرنیلوں کے درمیان اچانک جنگ شروع ہونے سے لاکھوں افراد اپنے گھروں میں یا جہاں کہیں بھی انہیں پناہ مل سکتی تھی، وہاں پھنس گئے، ملک میں سپلائی کم ہو گئی اور کئی ہسپتال بند ہونے پر مجبور ہوئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.