روم: غزہ میں گزشتہ 70 دنوں سے اسرائیلی حملے جاری ہیں۔ اسرائیلی بمباری میں 60 فیصد غزہ کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے، 20000 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور عمارتوں کے ملبے میں ہزاروں فلسطینی دفن ہو چکے ہیں۔ انسانی امداد کی قلت نے پریشان حال غزہ کے باشندوں کو بھوک مری کے دہانے پر لا دیا ہے۔
- غزہ میں 4 میں سے 1 سے زیادہ فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں:
ایک انٹرایجنسی یو این اور این جی او کی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ غزہ میں حیرت انگیز طور پر نصف ملین فلسطینی یعنی غزہ کی آبادی کا ایک چوتھائی، 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی وجہ سے محصور علاقے میں ناکافی انسانی امداد کے داخلے کے چلتے بھوک سے مر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں جو غذا کی مقدار پہنچ رہی ہے وہ ناکافی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے چیف اکنامسٹ عارف حسین کا کہنا ہے کہ، "یہ ایک ایسی صورتحال ہے جب غزہ میں تقریباً ہر شخص بھوکا ہے۔ 500,000 سے زیادہ لوگ یعنی نصف ملین لوگ بھوک سے مر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں ہر چار میں سے ایک شخص بھوک سے مر رہا ہے، ’’ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر جنگ اسی پیمانے پر جاری رہی اور خوراک کی فراہمی بحال نہ کی گئی تو آبادی کو بیماری کے بڑے پیمانے پر پھیلنے کے ساتھ "اگلے چھ ماہ کے اندر ایک مکمل قحط" کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
-
🆘In #Gaza droht eine #Hungersnot. Das zeigt der neue @theIPCinfo-Bericht.
— UN World Food Programme (deutsch) (@WFP_DE) December 21, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Jeder 4. Haushalt ist mit extremem Hunger konfrontiert. Wenn intensive Gefechte anhalten, & humanitärer Zugang eingeschränkt bleibt, droht in den nächsten 6 Monaten eine Hungersnot.https://t.co/z58pJnUojc pic.twitter.com/z4wwmUoklf
">🆘In #Gaza droht eine #Hungersnot. Das zeigt der neue @theIPCinfo-Bericht.
— UN World Food Programme (deutsch) (@WFP_DE) December 21, 2023
Jeder 4. Haushalt ist mit extremem Hunger konfrontiert. Wenn intensive Gefechte anhalten, & humanitärer Zugang eingeschränkt bleibt, droht in den nächsten 6 Monaten eine Hungersnot.https://t.co/z58pJnUojc pic.twitter.com/z4wwmUoklf🆘In #Gaza droht eine #Hungersnot. Das zeigt der neue @theIPCinfo-Bericht.
— UN World Food Programme (deutsch) (@WFP_DE) December 21, 2023
Jeder 4. Haushalt ist mit extremem Hunger konfrontiert. Wenn intensive Gefechte anhalten, & humanitärer Zugang eingeschränkt bleibt, droht in den nächsten 6 Monaten eine Hungersnot.https://t.co/z58pJnUojc pic.twitter.com/z4wwmUoklf
(پوسٹ کا ترجمہ: 4 میں سے 1 کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔ اگر شدید لڑائی جاری رہتی ہے اور انسانی رسائی محدود رہتی ہے تو اگلے 6 ماہ میں قحط کا خطرہ ہے۔)
جمعرات کو 23 اقوام متحدہ اور غیر سرکاری ایجنسیوں کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ 2.2 ملین غزہ کی آبادی خوراک کے بحران سے دو چار ہے یا اس سے بھی بدتر 478,000 بحران کی سطح پر ہیں اور 1.17 ملین ہنگامی سطح پر ہیں اور 576,600 تباہ کن ہیں یعنی بھوک کی سطح پر ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے چیف اکنامسٹ عارف حسین کا کہنا ہے کہ، "میں نے کبھی اس پیمانے پر اس رفتار سے کچھ نہیں دیکھا جو غزہ میں ہو رہا ہے۔ یہ کتنی جلدی ہو گیا ہے، صرف دو ماہ میں، ’’
- اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے بھوک کے بحران سے متعلق رپورٹ حیران کن نہیں:
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے ایکس پر لکھا ہے کہ، "ہم ہفتوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ اس طرح کی محرومی اور تباہی کے ساتھ، ہر آنے والا دن غزہ کے لوگوں کے لیے مزید بھوک، بیماری اور مایوسی لائے گا۔" "جنگ ختم ہونی چاہیے۔"
-
This announcement about the risk of famine in Gaza is sobering but not surprising.
— Martin Griffiths (@UNReliefChief) December 22, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
We have been warning for weeks that, with such deprivation and destruction, each day that goes by will only bring more hunger, disease and despair to the people of Gaza.
The war must end. https://t.co/YqIeqoAR08
">This announcement about the risk of famine in Gaza is sobering but not surprising.
— Martin Griffiths (@UNReliefChief) December 22, 2023
We have been warning for weeks that, with such deprivation and destruction, each day that goes by will only bring more hunger, disease and despair to the people of Gaza.
The war must end. https://t.co/YqIeqoAR08This announcement about the risk of famine in Gaza is sobering but not surprising.
— Martin Griffiths (@UNReliefChief) December 22, 2023
We have been warning for weeks that, with such deprivation and destruction, each day that goes by will only bring more hunger, disease and despair to the people of Gaza.
The war must end. https://t.co/YqIeqoAR08
- غزہ میں صحت کا شعبہ بھی تباہ:
جنگ نے غزہ کے صحت کے شعبے کو بھی تباہی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، اس کی 36 صحت کی سہولیات میں سے صرف 9 ابھی بھی جزوی طور پر کام کر رہی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے امدادی کارکنوں نے جمعرات کے روز شمالی غزہ کے دو اسپتالوں میں "ناقابل برداشت" مناظر کی اطلاع دی ہے۔ امدادی کارکنوں کے مطابق، لا علاج زخموں کے ساتھ بستر پر پڑے مریض پانی کے لیے پکار رہے ہیں، ڈاکٹروں اور نرسوں کے پاس کوئی سامان نہیں ہے، اور کئی لاشیں صحن میں رکھی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سال 2023 کا سب سے اہم عالمی موضوع غزہ جنگ، ایک بے مثال انسانی بحران اور عالمی رد عمل