خرطوم: اقوام متحدہ نے سوڈان میں متحارب فورسز کے درمیان لڑائی میں عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے تین ملازمین کی ہلاکت کی مذمت کی ہے اور بتایا ہے کہ یہ تینوں اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران میں مارے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مربوط معاون مشن (یونیٹامس) کے سربراہ وولکر پرتھیس نے اتوار کے روز کہا کہ ایک روز قبل شمالی دارفر کے علاقے کبابیا میں ہونے والی جھڑپوں میں ڈبلیو ایف پی کے تین ملازمین ہلاک ہوئے تھے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی ایلچی پرتھیس نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’میں اقوام متحدہ اور دیگر انسانی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی اطلاعات کے ساتھ ساتھ دارفر میں متعدد مقامات پر اقوام متحدہ اور دیگر انسانی امدادی اداروں کے مراکز کو لوٹنے کی اطلاعات پر بھی انتہائی پریشان ہوں‘‘۔ عالمی خوراک پروگرام نے اپنے تین ملازمین کی ہلاکت کے بعد سوڈان میں تمام کارروائیاں عارضی طور پر روک دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Sudan Forces Violence کینیا، جنوبی سوڈان نے سوڈان میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا
ڈبلیو ایف پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے ایک بیان میں کہا کہ سوڈان میں سکیورٹی کی بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظرہم تمام کارروائیاں عارضی طور پر روکنے پرمجبور ہیں۔ دریں اثناءسوڈانی فوج نے دارالحکومت خرطوم کے قریب حریف سریع الحرکت فورسز کے نیم فوجی دستے کے اڈے پر فضائی حملے کیے ہیں تاکہ ملک دوبارہ کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔ سوڈان میں یہ تازہ لڑائی ہفتے کے روز جنرل عبدالفتاح البرہان کے وفادار فوجی یونٹوں اور جنرل محمد حمدان دقلوکی قیادت میں سریع الحرکت فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان شروع ہوئی تھی۔ بین الاقوامی طاقتوں امریکا، چین، روس، مصر، سعودی عرب، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور افریقی یونین نے فریقین سے فوری طور پر جنگ کے خاتمے کی اپیل کی ہے۔
یو این آئی