خرطوم: اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے وولکر پرتھیس نے پیر کو کہا کہ وہ ناکام جنگ بندی اور بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کے درمیان سوڈان سے اپنے کچھ عملے اور ان کے اہل خانہ کو نکالیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس نے پہلے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور ریپڈ سپورٹ فورس (آراے ایف) کے درمیان جھڑپوں کے بعد فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو اقوام متحدہ کی ثالثی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا صرف "جزوی طور پر" احترام کیا گیا۔ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے وولکر پرتھیس نے کہا، "ہمیں اپنے کچھ ملازمین، غیر ضروری ملازمین اور ان کے رشتہ داروں کو نکالنا ہوگا۔ پرتھیس سوڈان میں اقوام متحدہ مشن کے سربراہ بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان میں تشدد کے باعث اب تک 180 سے زائد افراد ہلاک اور 1800 زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Sudan Violence سوڈان میں فائرنگ سے سعودی عرب کے ایک مسافر طیارے کو نقصان پہنچا
سوڈانی سرکاری افواج نے آر ایس ایف پر بغاوت کا الزام لگایا اور ان کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کر دیے۔ ملک کے دارالحکومت میں صدارتی محل اور خرطوم و میرو کے ہوائی اڈوں پر آر ایس ایف نے کنٹرول کا دعویٰ کیاہے۔ نیشنل آرمی نے آرایس ایف کے صدارتی محل پرقبضے کی خبروں کو مسترد کیا ہے۔ اس سے قبل ہفتہ کو سوڈانی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف عبدالفتاح البرہان نے آر ایس ایف کو تحلیل کرنے کا فرمان جاری کیا تھا۔ واضح رہے کہ سوڈان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے مصر اور سعودی عرب کی درخواست پر اتوار کو عرب لیگ کی کونسل کی ہنگامی میٹنگ مستقل نمائندوں کی سطح پر ہوئی۔ تنظیم نے تنازعات کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور ملک میں تشدد میں اضافے کے خلاف انتباہ جاری کیا ہے۔
یو این آئی