اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کابل انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم Kabul Cricket Stadium میں ہونے والے حملے کی شدید مذمت کی ہے جس میں کم از کم 19 شہری ہلاک ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے ٹویٹ کیا، "میں کابل انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں جمعہ کو ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، جس میں کم از کم 19 شہریوں کی جانیں گئیں۔ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں اور شہری اشیاء کے خلاف حملے سختی سے ممنوع ہیں۔" افغانستان کی مقامی میڈیا کے مطابق جمعہ کو دارالحکومت کے چمن ہوزوری علاقے میں واقع کابل انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کرکٹ لیگ کا میچ جاری تھا جہاں شام ساڑھے چار بجے کے قریب دھماکہ ہوا۔ Blast at Kabul Cricket Stadium
اس کے علاوہ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب خصوصی نمائندے اور افغانستان کے لیے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار رمیز الکباروف نے بھی اس ظالمانہ حملے کی شدید مذمت کی۔ الکباروف جو دھماکے کے وقت اسٹیڈیم میں نیشنل کرکٹ ایسوسی ایشن سے خطاب کرنے کے لیے موجود تھے، نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ الکباروف نے کہا، "آج کا دھماکہ اس خوفناک اور اچانک حملے کی ایک اور دل دہلا دینے والی یاد دہانی ہے جس کا افغانستان مسلسل سامنا کر رہا ہے۔"
انھوں نے مزید کہا کہ "کھیل لوگوں کو امید دلاتا ہے، بچوں اور نسلوں کو یکساں ترغیب دیتا ہے اور برادریوں کو اکٹھا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس کے علاوہ یہ فخر کا ایک اہم ذریعہ بھی ہوتا ہے۔ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ کھیلوں کی سہولیات سمیت آبادی کے خلاف براہ راست حملوں کی سختی سے ممانعت ہے۔ الکباروف نے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتے ہوئے مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
New Head Coach of Afghan Cricket Team: جوناتھن ٹراٹ افغانستان کے نئے ہیڈ کوچ مقرر
قابل ذکر ہے کہ اس ماہ کے شروع میں، افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) نے ایک رپورٹ جاری کیا ہے، جس میں طالبان کے قبضے کے بعد سے 10 ماہ کے دوران افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کا خاکہ پیش کیا گیا۔ رپورٹ میں شہریوں کے تحفظ، ماورائے عدالت قتل، تشدد اور ناروا سلوک، من مانی گرفتاریاں اور نظربندیاں، افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق، بنیادی آزادیوں اور حراستی مقامات کی صورتحال کے حوالے سے یوناما کے نتائج کا خلاصہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں ڈی فیکٹو حکام اور بین الاقوامی برادری کے سفارشات بھی شامل ہیں۔
اگست 2021 کے وسط اور جون 2022 کے درمیان مسلح تشدد میں مجموعی طور پر نمایاں کمی کے باوجود، UNAMA نے 2,106 شہری ہلاکتیں ریکارڈ کیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، زیادہ تر شہری ہلاکتیں داعش کے مذہبی اقلیتی برادریوں کے خلاف حملے میں ہوئے ہیں۔