ETV Bharat / international

Restrictions On Women اقوام متحدہ نے طالبان سے خواتین سے متعلق سخت پالیسیوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا

اقوام متحدہ نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں پر لگائی جانے والی یہ ناقابل فہم پابندیاں ناصرف پوری افغان قوم کی مشکلات و مصائب میں اضافہ کریں گی بلکہ خدشہ ہے کہ افغانستان کی سرحدوں سے باہر بھی اس طرح کے مسائل سے خطرہ لاحق ہو جائے گا۔UN calls on Taliban to withdraw Restrictions on Women

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Dec 28, 2022, 5:19 PM IST

Updated : Dec 28, 2022, 5:33 PM IST

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے طالبان کی جانب سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنانے والی سخت پالیسیوں کے 'خوفناک' نتائج کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں برسر اقتدار گروپ کو اپنی پابندیوں کو فوری طور پر منسوخ کرنا چاہیے۔Restrictions On Women In Afghanistan

ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ونگ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی ملک کی آدھی آبادی کو نظام سے خارج کردیا جائے تو دنیا کا کوئی ملک سماجی اور معاشی طور پر ترقی نہیں کر سکتا بلکہ حقیقتاً اپنا وجود بھی برقرار نہیں رکھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں پر لگائی جانے والی یہ ناقابل فہم پابندیاں ناصرف پوری افغان قوم کی مشکلات و مصائب میں اضافہ کریں گی بلکہ خدشہ ہے کہ افغانستان کی سرحدوں سے باہر بھی اس طرح کے مسائل سے خطرہ لاحق ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں کے باعث افغان معاشرے کو عدم استحکام کا خطرہ لاحق ہے۔انہوان نے کہاہے کہ میں برسر اقتدار حکام پر زور دیتا ہوں کہ وہ تمام خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام اور تحفظ یقینی بنائیں، تمام خواتین اور لڑکیوں کے دیکھے جانے، سنے جانے اور ملک کی سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی کے تمام شعبوں میں حصہ لینے اور ان میں اپنا حصہ ڈالنے کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

ہفتے کے روز افغان حکمرانوں نے خواتین کے غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے پر پابندی لگا دی تھی، طالبان اس سے قبل خواتین کے لیے یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم اور لڑکیوں کے لیے سیکنڈری سطح پر اسکول کی تعلیم پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ ملک پر برسر اقتدار حکام کے اس تازہ ترین حکم نامے کے خواتین اور پوری افغان قوم کے لیے خوفناک نتائج مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ خواتین پر این جی اوز میں کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے سے وہ اور ان کے خاندان آمدنی سے محروم ہوجائیں گے، اس پابندی سے وہ اپنے ملک کی ترقی اور اپنے ہم وطن شہریوں کی فلاح و بہبود میں مثبت کردار ادا کرنے کے اپنے حق سے محروم ہوجائیں گی۔پابندی کا یہ تازہ ترین اقدام گزشتہ سال طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے بڑا دھچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پابندی سے این جی اوز کی بنیادی نوعیت کی خدمات کی فراہمی اگر مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئی تو بھی ان کی صلاحیت کو سخت نقصان ضرور پہنچے گا۔

طالبان حکام کی طرف سے این جی اوز میں خواتین عملہ نہ رکھنے کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد افغانستان میں کام کرنے والے امدادی گروپوں نے اپنی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو ان کے پیدائشی انسانی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، بر سراقتدار حکام کی جانب سے خواتین کو خاموش کرنے اور غائب رکھنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

Women Working in Afghanistan طالبان، این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی ختم کرے، الاکبروف

یو این آئی

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے طالبان کی جانب سے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کو نشانہ بنانے والی سخت پالیسیوں کے 'خوفناک' نتائج کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں برسر اقتدار گروپ کو اپنی پابندیوں کو فوری طور پر منسوخ کرنا چاہیے۔Restrictions On Women In Afghanistan

ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ونگ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر کسی ملک کی آدھی آبادی کو نظام سے خارج کردیا جائے تو دنیا کا کوئی ملک سماجی اور معاشی طور پر ترقی نہیں کر سکتا بلکہ حقیقتاً اپنا وجود بھی برقرار نہیں رکھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں پر لگائی جانے والی یہ ناقابل فہم پابندیاں ناصرف پوری افغان قوم کی مشکلات و مصائب میں اضافہ کریں گی بلکہ خدشہ ہے کہ افغانستان کی سرحدوں سے باہر بھی اس طرح کے مسائل سے خطرہ لاحق ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں کے باعث افغان معاشرے کو عدم استحکام کا خطرہ لاحق ہے۔انہوان نے کہاہے کہ میں برسر اقتدار حکام پر زور دیتا ہوں کہ وہ تمام خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام اور تحفظ یقینی بنائیں، تمام خواتین اور لڑکیوں کے دیکھے جانے، سنے جانے اور ملک کی سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی کے تمام شعبوں میں حصہ لینے اور ان میں اپنا حصہ ڈالنے کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔

ہفتے کے روز افغان حکمرانوں نے خواتین کے غیر سرکاری اداروں میں کام کرنے پر پابندی لگا دی تھی، طالبان اس سے قبل خواتین کے لیے یونیورسٹی کی سطح پر تعلیم اور لڑکیوں کے لیے سیکنڈری سطح پر اسکول کی تعلیم پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ ملک پر برسر اقتدار حکام کے اس تازہ ترین حکم نامے کے خواتین اور پوری افغان قوم کے لیے خوفناک نتائج مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ خواتین پر این جی اوز میں کام کرنے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے سے وہ اور ان کے خاندان آمدنی سے محروم ہوجائیں گے، اس پابندی سے وہ اپنے ملک کی ترقی اور اپنے ہم وطن شہریوں کی فلاح و بہبود میں مثبت کردار ادا کرنے کے اپنے حق سے محروم ہوجائیں گی۔پابندی کا یہ تازہ ترین اقدام گزشتہ سال طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے بڑا دھچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پابندی سے این جی اوز کی بنیادی نوعیت کی خدمات کی فراہمی اگر مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئی تو بھی ان کی صلاحیت کو سخت نقصان ضرور پہنچے گا۔

طالبان حکام کی طرف سے این جی اوز میں خواتین عملہ نہ رکھنے کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد افغانستان میں کام کرنے والے امدادی گروپوں نے اپنی سرگرمیاں معطل کردی ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کو ان کے پیدائشی انسانی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، بر سراقتدار حکام کی جانب سے خواتین کو خاموش کرنے اور غائب رکھنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

Women Working in Afghanistan طالبان، این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین پر پابندی ختم کرے، الاکبروف

یو این آئی

Last Updated : Dec 28, 2022, 5:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.