ETV Bharat / international

Iranian Drone روس پر ایرانی ساختہ ڈرون سے حملہ کرنے کا یوکرین کا الزام - ایرانی ساختہ ڈرون

روس کے تازہ ترین حملے کے بعد یوکرین نے کہا کہ روس کی جانب سے جنوبی شہر اوڈیسا میں ایرانی ساختہ ڈرون سے حملے کیے گئے جہاں اس سے دو روز قبل کیے گئے حملوں میں کم از کم 2 شہری ہلاک ہوگئے تھے۔ Iranian Drone

Ukraine accuses Russia of attacking with an Iranian made drone
روس پر ایرانی ساختہ ڈرون سے حملہ کرنے کا یوکرین کا الزام
author img

By

Published : Sep 26, 2022, 10:06 PM IST

کیف: غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی فوج کی جنوبی آپریشنل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اوڈیسا پر دشمن کے ’کامی کازے‘ ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا’۔ بعد ازاں یوکرین کی جنوبی کمان کی ترجمان نتالیہ گومینیوک کا کہنا تھا کہ ’یہ ایرانی ساختہ ڈرون تھے‘۔ یوکرینی فوج کے مطابق ’یوکرین کے جنوب میں 4 ایرانی ساختہ ڈرون مار گرائے ہیں۔‘یوکرین کی جانب کہا گیا کہ روس کو ڈرون کی فراہمی پر کیف میں ایرانی سفارت خانے کے سفارتی عملے کی تعداد میں نمایاں کمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔Iranian Drone

وزارت خارجہ کے عہدیدارنے کہا ہے کہ یہ اقدام سفیر کو ملک بدر کرنے کے مترادف ہے کیونکہ ایران کا کوئی سفیر یوکرین میں موجود نہیں ہے اس لیے انہیں ملک بدر نہیں کیا جاسکتا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ترجمان نے کہا کہ روسی فوجیوں کی جانب سے ایرانی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال دراصل ہماری ریاست کی خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ یوکرینی شہریوں کی زندگی اور صحت کے لیے خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کے اعلان کے بعد لاکھوں شہریوں نے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی جس کے بعد منگولیا اور روس کے سرحدی علاقوں میں گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ انتتبولگ قصبے کی چوکی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اب تک 3 ہزار سے زائد روسی، منگولیا میں فرار ہوچکے ہیں، فرار ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد مردوں کی ہے۔چوکی کے سربراہ میجر جی بیامباسورین نے کہا کہ 21 ستمبر سے منگولیا میں داخل ہونے والے روسی شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Referendums in Ukraine یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں روس میں شمولیت کے لیے ریفرنڈم شروع

یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلی مرتبہ ریٹائرڈ فوجیوں کی فوج میں واپسی کا حکم دیا تھا تاکہ روسی فوج کی تعداد میں اضافہ ہوسکے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 7 ماہ سے جاری یوکرین میں جنگی حالات بدل گئے ہیں۔ آزاد مانیٹرنگ گروپ کے مطابق اس سے قبل روس میں جزوی جنگ بندی کے خلاف مظاہروں میں 700 سے زائد افراد کو حراست میں لیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ جزوی جنگ بندی کی وجہ سے کئی روسی شہری استببول روانہ ہوگئے ہیں جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد نے روس میں اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے بھی تشویش کا اظہار کیا۔ (یو این آئی)

کیف: غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی فوج کی جنوبی آپریشنل کمانڈ کا کہنا ہے کہ اوڈیسا پر دشمن کے ’کامی کازے‘ ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا’۔ بعد ازاں یوکرین کی جنوبی کمان کی ترجمان نتالیہ گومینیوک کا کہنا تھا کہ ’یہ ایرانی ساختہ ڈرون تھے‘۔ یوکرینی فوج کے مطابق ’یوکرین کے جنوب میں 4 ایرانی ساختہ ڈرون مار گرائے ہیں۔‘یوکرین کی جانب کہا گیا کہ روس کو ڈرون کی فراہمی پر کیف میں ایرانی سفارت خانے کے سفارتی عملے کی تعداد میں نمایاں کمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔Iranian Drone

وزارت خارجہ کے عہدیدارنے کہا ہے کہ یہ اقدام سفیر کو ملک بدر کرنے کے مترادف ہے کیونکہ ایران کا کوئی سفیر یوکرین میں موجود نہیں ہے اس لیے انہیں ملک بدر نہیں کیا جاسکتا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ترجمان نے کہا کہ روسی فوجیوں کی جانب سے ایرانی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال دراصل ہماری ریاست کی خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ یوکرینی شہریوں کی زندگی اور صحت کے لیے خطرہ ہے۔

واضح رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کے اعلان کے بعد لاکھوں شہریوں نے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی جس کے بعد منگولیا اور روس کے سرحدی علاقوں میں گاڑیوں کی طویل قطاریں دیکھی گئیں۔ انتتبولگ قصبے کی چوکی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اب تک 3 ہزار سے زائد روسی، منگولیا میں فرار ہوچکے ہیں، فرار ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد مردوں کی ہے۔چوکی کے سربراہ میجر جی بیامباسورین نے کہا کہ 21 ستمبر سے منگولیا میں داخل ہونے والے روسی شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Referendums in Ukraine یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں روس میں شمولیت کے لیے ریفرنڈم شروع

یاد رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلی مرتبہ ریٹائرڈ فوجیوں کی فوج میں واپسی کا حکم دیا تھا تاکہ روسی فوج کی تعداد میں اضافہ ہوسکے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 7 ماہ سے جاری یوکرین میں جنگی حالات بدل گئے ہیں۔ آزاد مانیٹرنگ گروپ کے مطابق اس سے قبل روس میں جزوی جنگ بندی کے خلاف مظاہروں میں 700 سے زائد افراد کو حراست میں لیے گئے تھے۔ واضح رہے کہ جزوی جنگ بندی کی وجہ سے کئی روسی شہری استببول روانہ ہوگئے ہیں جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد نے روس میں اپنے پیاروں کی حفاظت کے لیے بھی تشویش کا اظہار کیا۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.