برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن UK Prime Minister Boris Johnson کی کرسی چھوڑنے کی قیاس آرائیاں ختم ہوگئیں۔ وزیر اعظم بورس جانسن نے پیر کو پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔ جانسن کو ایوان میں 211 ووٹ(55 فیصد) ملے۔ اطلاعات کے مطابق حکمران کنزرویٹو پارٹی کے 40 سے زائد ارکان پارلیمنٹ نے اپنے ہی وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا تھا۔ جس کی وجہ سے وزیر اعظم بورس کو تحریک عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ بیلٹ پیپر کی نگرانی کرنے والی پارٹی کمیٹی کے چیئرمین گراہم بریڈی نے کہا کہ بورس جانسن نے 211 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کی مخالفت میں 148 ووٹ پڑے۔
اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد بورس جانسن نے کہا کہ یہ 'فیصلہ کن' جیت ہے۔ تاہم، انہیں برطانیہ کی سابق وزیر اعظم تھریسامے کے مقابلے میں کم ممبران پارلیمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔ 2018 میں برطانیہ کے 63 فیصد ارکان پارلیمنٹ نے تھریسامے کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی۔ بورس جانسن کی مدت ملازمت اگلے چھ ماہ میں ختم ہو رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں جیت کے باوجود وہ دسمبر تک ہی برطانیہ کے وزیر اعظم رہیں گے۔
بورس کو عدم اعتماد کی تحریک کیوں ثابت کرنی پڑی: لاک ڈاؤن کے دوران جانسن 19 جون 2020 کو 56 سال کے ہو گئے تھے۔ اس دوران جانسن کی اہلیہ کیری نے ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پارٹی کا اہتمام کیا۔ الزام ہے کہ اس پروگرام میں تقریباً 30 لوگوں نے شرکت کی۔ لیکن اس وقت کورونا لاک ڈاؤن نافذ تھا اور پروگراموں میں دو سے زیادہ لوگوں کو آنے کی اجازت نہیں تھی۔ اس پورے تنازع کو پارٹی گیٹ اسکیم کا نام دیا گیا۔
کورونا پابندیوں کے دوران، بورس جانسن، ان کی اہلیہ سمیت کئی افراد کو ڈاؤننگ اسٹریٹ میں کابینہ کے کمرے میں ہونے والی پارٹی پر جرمانے عائد کیے گئے۔ جانسن نے پہلے کہا تھا کہ ڈاؤننگ اسٹریٹ نے حکومتی ہدایات پر عمل کیا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کی اہلیہ کیری جانسن نے تصدیق کی تھی کہ انہوں نے اس معاملے میں جرمانہ ادا کر دیا ہے اور معافی مانگ لی ہے۔ لیکن اس کے بعد بھی ان کی کرسی خطرے میں ہے۔ بورس کے استعفے کا مطالبہ مسلسل بڑھ رہا ہے تھا۔