لندن: برطانوی سیاست میں اس وقت ایک ہنگامہ برپا ہوگیا ہے جب وزیر اعظم بورس جانسن نے رشی سنک کی جگہ ندیم زہاوی کو وزیر خزانہ مقرر کیا۔ زہاوی جو کہ 55 سال کے ہیں کو ایک ایسی برطانوی معیشت وراثت میں ملی ہے The British economy Down جو کہ ممکنہ طور پر مندی کی طرف بڑھ رہی ہے۔ جب کہ ان کے علاوہ اسٹیو بارکلے کو صحت اور نگہداشت کا وزیر بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل اسٹیو بارکلے بورس جانسن کے چیف آف اسٹاف کے طور پر کام کر رہے تھے۔ جب کہ زہاوی پہلے وزیر تعلیم تھے۔ اب ان کی جگہ مشیل ڈونیلن کو وزیر تعلیم مقرر کیا گیا ہے۔ UK Ministers of Finance and Health Resign
قبل ازیں وزیر صحت ساجد جاوید اور وزیر خزانہ رشی سنک نے منگل کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ دونوں نے وزیر اعظم بورس جانسن کی لیڈرشپ کا حوالہ دے کر استعفیٰ دیا۔ بورس جانسن نے اپنے ایک وزیر کے خلاف جنسی بدتمیزی کے واقعہ پر معافی مانگنے کی کوشش کی تھی۔ ان دونوں کے استعفیٰ نے بورس جانسن کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے جو پہلے ہی بحران میں گھرے ہوئے ہیں۔ Rishi Sunak Health Secretary resigns amid mounting pressure on PM Boris Johnson
اس درمیان ساجد جاوید نے وزیر اعظم جانسن پر نشانہ لگاتے ہوئے نے کہا کہ انہیں اسکینڈلز کے بعد جانسن کی قومی مفاد میں حکومت کرنے کی صلاحیت پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ان کا ضمیر اس بات کو گوارا نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی ایک بڑی تعداد اور کئی قانون سازوں کی جانب سے جانسن کی قومی مفاد میں حکومت کرنے کی صلاحیت پر اعتماد کو کمزور کر دیا ہے۔ ساجد جاوید نے جانسن کو لکھے اپنے خط میں کہا ہے، مجھے کہتے ہوئے دُکھ ہورہا ہے کہ آپ کی قیادت میں تبدیلی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا ہے۔ اس لیے میرا بھروسہ آپ پر کم ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: