ETV Bharat / international

UK Census 2021 برطانیہ میں مسیحیوں کی آبادی پچاس فیصد سے کم، مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ

author img

By

Published : Nov 30, 2022, 7:56 PM IST

برطانیہ میں کی گئی 10 سالہ مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں انگلینڈ اور ویلز میں 46.2 فیصد لوگوں نے اپنے آپ کو مسیحی کہا ہے جبکہ 2011 میں مسیحیوں کی تعداد 59.3 فیصد تھی۔ کسی بھی مذہب پر یقین نہ رکھنے والوں کی تعداد 2011 کی نسبت ایک تہائی بڑھ کر 37.2 فیصد ہوگئی ہے۔ وہیں مسلمانوں کی تعداد 6.5 فیصد ہوگئی ہے جو کہ 2011 میں 4.9 فیصد تھی۔ اس طرح اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والے مذہب کے طور پر سامنے آیا۔ UK Census 2021

UK Census 2021: Christian population falls below 50 per cent as Muslims and Hindus rise in England
برطانیہ میں مسیحیوں کی آبادی پچاس فیصد سے کم، مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ

لندن: برطانیہ میں مردم شماری کے جاری اعداد و شمار کے مطابق پہلی بار انگلینڈ اور ویلز میں 13 فیصد کمی کے بعد مسیحی برادری کے افراد کی تعداد ملک کی نصف آبادی سے کم رہ گئی ہے۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے بتایا کہ برطانیہ کے پہلے ہند نژاد برطانوی وزیراعظم رشی سوناک کے وزیراعطم بننے کے کچھ ماہ بعد 2021 میں کی گئی 10 سالہ مردم شماری رپورٹ میں مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ کے دفتر برائے شماریات نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسیحیوں کے مقابلے کوئی بھی مذہب عام نہیں ہے۔UK Census 2021

مردم شماری رپورٹ کے مطابق 2021 میں انگلینڈ اور ویلز میں 2 کروڑ 75 لاکھ افراد یعنی 46.2 فیصد لوگوں نے اپنے آپ کو مسیحی کہا ہے جبکہ 2011 میں مسیحیوں کی تعداد 59.3 فیصد تھی۔ کسی بھی مذہب پر یقین نہ رکھنے والوں کی تعداد 2011 کی نسبت ایک تہائی بڑھ کر 2 کروڑ 22 لاکھ یعنی 37.2 فیصد ہوگئی ہے۔ وہیں انگلینڈ اور ویلز میں مسلمانوں کی تعداد 6.5 فیصد ہوگئی ہے جو کہ 2011 میں 4.9 فیصد تھی۔اس طرح اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والے مذہب کے طور پر سامنے آیا۔ Muslim population in UK

دوسرے درجے پر ہندو مذہب تھا جس کی آبادی 10 لاکھ تھی، اس کے بعد سکھ (5 لاکھ 24 ہزار) جبکہ بدھ مت کو ماننے والے لوگوں کی تعداد یہودیوں سے زیادہ ہوگئی ہے یعنی 2 لاکھ 71 ہزار یہودیوں کے مقابلے میں بدھ مت کو ماننے والوں کی تعداد 2 لاکھ 73 ہزار ہوگئی ہے۔ قومی شماریات کے دفتر (او این ایس) نے گزشتہ سال کی گئی مردم شماری کا ایک حصہ جاری کیا ہے جو مذہب اور نسلی شناخت کو ظاہر کرتا ہے، اس کے علاوہ اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کا ڈیٹا جاری ہونا ابھی باقی ہے۔

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان نے مردم شماری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ یقینی طور پر برطانیہ متنوع ثقافت کا حامل ملک ہے اور اس کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں جہاں ہر طرح کے مذہب کے لوگ رہتے ہیں۔ مسیحی عبادت گاہ یارک کے آرچ بشپ اسٹیفن کوٹریل کہتے ہیں کہ یہ کوئی زیادہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ آبادی میں مسیحیوں کا تناسب کم ہو رہا ہے۔ زندگی کے بحران اور یورپ میں جنگ کے پیش نظر لوگوں کو اب بھی روحانیت کی ضرورت ہے۔ (یو این آئی)

لندن: برطانیہ میں مردم شماری کے جاری اعداد و شمار کے مطابق پہلی بار انگلینڈ اور ویلز میں 13 فیصد کمی کے بعد مسیحی برادری کے افراد کی تعداد ملک کی نصف آبادی سے کم رہ گئی ہے۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے بتایا کہ برطانیہ کے پہلے ہند نژاد برطانوی وزیراعظم رشی سوناک کے وزیراعطم بننے کے کچھ ماہ بعد 2021 میں کی گئی 10 سالہ مردم شماری رپورٹ میں مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ کے دفتر برائے شماریات نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسیحیوں کے مقابلے کوئی بھی مذہب عام نہیں ہے۔UK Census 2021

مردم شماری رپورٹ کے مطابق 2021 میں انگلینڈ اور ویلز میں 2 کروڑ 75 لاکھ افراد یعنی 46.2 فیصد لوگوں نے اپنے آپ کو مسیحی کہا ہے جبکہ 2011 میں مسیحیوں کی تعداد 59.3 فیصد تھی۔ کسی بھی مذہب پر یقین نہ رکھنے والوں کی تعداد 2011 کی نسبت ایک تہائی بڑھ کر 2 کروڑ 22 لاکھ یعنی 37.2 فیصد ہوگئی ہے۔ وہیں انگلینڈ اور ویلز میں مسلمانوں کی تعداد 6.5 فیصد ہوگئی ہے جو کہ 2011 میں 4.9 فیصد تھی۔اس طرح اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والے مذہب کے طور پر سامنے آیا۔ Muslim population in UK

دوسرے درجے پر ہندو مذہب تھا جس کی آبادی 10 لاکھ تھی، اس کے بعد سکھ (5 لاکھ 24 ہزار) جبکہ بدھ مت کو ماننے والے لوگوں کی تعداد یہودیوں سے زیادہ ہوگئی ہے یعنی 2 لاکھ 71 ہزار یہودیوں کے مقابلے میں بدھ مت کو ماننے والوں کی تعداد 2 لاکھ 73 ہزار ہوگئی ہے۔ قومی شماریات کے دفتر (او این ایس) نے گزشتہ سال کی گئی مردم شماری کا ایک حصہ جاری کیا ہے جو مذہب اور نسلی شناخت کو ظاہر کرتا ہے، اس کے علاوہ اسکاٹ لینڈ اور شمالی آئرلینڈ کا ڈیٹا جاری ہونا ابھی باقی ہے۔

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سونک کے ترجمان نے مردم شماری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ یقینی طور پر برطانیہ متنوع ثقافت کا حامل ملک ہے اور اس کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں جہاں ہر طرح کے مذہب کے لوگ رہتے ہیں۔ مسیحی عبادت گاہ یارک کے آرچ بشپ اسٹیفن کوٹریل کہتے ہیں کہ یہ کوئی زیادہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ آبادی میں مسیحیوں کا تناسب کم ہو رہا ہے۔ زندگی کے بحران اور یورپ میں جنگ کے پیش نظر لوگوں کو اب بھی روحانیت کی ضرورت ہے۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.