ETV Bharat / international

Israeli Minister Visit Al Aqsa Mosque Compound امارات اور چین نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا

متحدہ عرب امارات اور چین نے اسرائیلی وزیر ایتامر بین گویر کے مسجد الاقصیٰ کا دورہ کرنے پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں صرف مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔Israeli Minister Al Aqsa Visit

author img

By

Published : Jan 4, 2023, 8:02 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

متحدہ عرب امارات اور چین نے اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتامر بین گویر Itamar Ben-Gvir کے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بین گویر کے اقدامات کی دنیا بھر میں شدید مذمت ہوئی، مصر، اردن، سعودی عرب، ترکی اور یو اے ای نے فلسطینیوں کے ساتھ اس کی مذمت کی۔ فلسطینی قیادت نے دراندازی کو غیرمعمولی اشتعال انگیزی قرار دیا۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ انتہا پسند وزیر بین گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے ایک غیر معمولی اشتعال انگیزی اور تنازع میں خطرناک اضافے کے طور پر دیکھتی ہے۔Israeli Minister Al Aqsa Visit

دریں اثنا، فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے بین گویر پر الزام لگایا کہ اس نے یہ دورہ مقدس مقام کو یہودی معبد میں تبدیل کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر کیا، جو اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے لوگوں کا ہدف ہے۔ حماس، جو کہ محصور غزہ کی پٹی پر حکومت کرتا ہے، نے خبردار کیا ہے کہ بین گویر کا یہ اقدام ایک سرخ لکی‘ کو عبور کرنے کے مترادف ہے۔ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے منگل کو دیر گئے ایک بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ٹیمپل ماؤنٹ 'مسجد اقصیٰ کے احاطے' میں بغیر کسی تبدیلی کے اصل ہیئت کو سختی سے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ منگل کے روز، اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو کا اگلے ہفتے متحدہ عرب امارات کا طے شدہ دورہ فروری تک ملتوی کر دیا گیا ہے، حالانکہ اسرائیلی رہنما کے قریبی ذرائع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کا الاقصیٰ واقعے سے کوئی تعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Israeli Minister in Al Aqsa Compound انتہا پسند اسرائیلی وزیر کا مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں داخلہ اشتعال انگیزی

Status of Jerusalem Holy Sites یروشلم میں مقدس مقامات کی ہیئت کو خطرے میں ڈالنے والا کوئی بھی اقدام ناقابل قبول، امریکہ

Reaction on Israel Minister's Visit Jerusalem Holy Site اسرائیلی وزیر کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر مشرق وسطیٰ کا ردعمل

دریں اثنا، اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے اس پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ہمیں کسی بھی یکطرفہ کارروائی پر گہری تشویش ہے جو تناؤ کو بڑھا سکتا ہے کیونکہ ہم اس کے برعکس ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔امریکہ یروشلم میں مقدس مقامات کے حوالے سے تاریخی حیثیت کے تحفظ کے لیے مضبوطی سے کھڑا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مقدس مقامات کی ہیئت کو کم کرنے والی کوئی بھی یکطرفہ کارروائی ناقابل قبول ہے۔

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کا کمپاؤنڈ جسے یہودیوں کے لیے ٹیمپل ماؤنٹ کہا جاتا ہے، مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے مقدس ہے۔ یہ کمپاؤنڈ (مسلمانوں کے لیے الحرام الشریف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) اور مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس کمپاؤنڈ کا انتظام سنہ 1948 سے یروشلم اسلامی وقف، اردن کے ایک ادارے کے پاس ہے۔ اسرائیل اور اردن کے درمیان 1967 کا معاہدہ مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نماز پڑھنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ غیر مسلموں کو صرف مخصوص اوقات میں احاطے میں آنے کی اجازت دیتا ہے لیکن عبادت کرنے پر پابندی ہے۔ اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم، جہاں الاقصیٰ واقع ہے، پر قبضہ کر لیا۔ اس نے 1980 میں پورے شہر پر قبضہ کرلیا جس کو بین الاقوامی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔

متحدہ عرب امارات اور چین نے اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتامر بین گویر Itamar Ben-Gvir کے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ بین گویر کے اقدامات کی دنیا بھر میں شدید مذمت ہوئی، مصر، اردن، سعودی عرب، ترکی اور یو اے ای نے فلسطینیوں کے ساتھ اس کی مذمت کی۔ فلسطینی قیادت نے دراندازی کو غیرمعمولی اشتعال انگیزی قرار دیا۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ انتہا پسند وزیر بین گویر کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے ایک غیر معمولی اشتعال انگیزی اور تنازع میں خطرناک اضافے کے طور پر دیکھتی ہے۔Israeli Minister Al Aqsa Visit

دریں اثنا، فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے بین گویر پر الزام لگایا کہ اس نے یہ دورہ مقدس مقام کو یہودی معبد میں تبدیل کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر کیا، جو اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے لوگوں کا ہدف ہے۔ حماس، جو کہ محصور غزہ کی پٹی پر حکومت کرتا ہے، نے خبردار کیا ہے کہ بین گویر کا یہ اقدام ایک سرخ لکی‘ کو عبور کرنے کے مترادف ہے۔ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے منگل کو دیر گئے ایک بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ ٹیمپل ماؤنٹ 'مسجد اقصیٰ کے احاطے' میں بغیر کسی تبدیلی کے اصل ہیئت کو سختی سے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ منگل کے روز، اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ نیتن یاہو کا اگلے ہفتے متحدہ عرب امارات کا طے شدہ دورہ فروری تک ملتوی کر دیا گیا ہے، حالانکہ اسرائیلی رہنما کے قریبی ذرائع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کا الاقصیٰ واقعے سے کوئی تعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Israeli Minister in Al Aqsa Compound انتہا پسند اسرائیلی وزیر کا مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں داخلہ اشتعال انگیزی

Status of Jerusalem Holy Sites یروشلم میں مقدس مقامات کی ہیئت کو خطرے میں ڈالنے والا کوئی بھی اقدام ناقابل قبول، امریکہ

Reaction on Israel Minister's Visit Jerusalem Holy Site اسرائیلی وزیر کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر مشرق وسطیٰ کا ردعمل

دریں اثنا، اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے اس پیش رفت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ہمیں کسی بھی یکطرفہ کارروائی پر گہری تشویش ہے جو تناؤ کو بڑھا سکتا ہے کیونکہ ہم اس کے برعکس ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔امریکہ یروشلم میں مقدس مقامات کے حوالے سے تاریخی حیثیت کے تحفظ کے لیے مضبوطی سے کھڑا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مقدس مقامات کی ہیئت کو کم کرنے والی کوئی بھی یکطرفہ کارروائی ناقابل قبول ہے۔

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کا کمپاؤنڈ جسے یہودیوں کے لیے ٹیمپل ماؤنٹ کہا جاتا ہے، مسلمانوں اور یہودیوں دونوں کے لیے مقدس ہے۔ یہ کمپاؤنڈ (مسلمانوں کے لیے الحرام الشریف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) اور مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس کمپاؤنڈ کا انتظام سنہ 1948 سے یروشلم اسلامی وقف، اردن کے ایک ادارے کے پاس ہے۔ اسرائیل اور اردن کے درمیان 1967 کا معاہدہ مسلمانوں کو مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نماز پڑھنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ غیر مسلموں کو صرف مخصوص اوقات میں احاطے میں آنے کی اجازت دیتا ہے لیکن عبادت کرنے پر پابندی ہے۔ اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم، جہاں الاقصیٰ واقع ہے، پر قبضہ کر لیا۔ اس نے 1980 میں پورے شہر پر قبضہ کرلیا جس کو بین الاقوامی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.