واشنگٹن: امریکی بحریہ نے دو حاضر سروس اہلکاروں کو چین کے لیے جاسوسی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر چین سے تعلق رکھنے اور بیجنگ کو امریکا کی خفیہ معلومات بیچنے کا الزام ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سین ڈیاگو میں بحری جہاز پر تعینات امریکی اہلکار جنچاؤ وی کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ دوسرے اہلکار وینہینگ ژاؤ کو لاس اینجلس سے گرفتار کیا گیا جس پر سازش اور چینی عہدیدار سے رشوت وصولی کا الزام ہے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں افراد پر شُبہ ہے کہ وہ بیجنگ کو خفیہ معلومات بیچ رہے تھے جن میں جنگی جہازوں اور ہتھیاروں کے نظام کے ساتھ ساتھ ریڈار سسٹم کے بلیو پرنٹس اور ایک بڑی امریکی فوجی مشق کے منصوبے شامل تھے۔ محکمہ انصاف نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ سان ڈیاگو میں یو ایس ایس ایسیکس نامی بحری جہاز پر کام کرنے والے 22 سالہ جنچاؤ وی نے جہازوں کے آپریشن اور ان کے نظام کے بارے میں درجنوں دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز چین کے حوالے کیں اسے ان معلومات کے بدلے ہزاروں ڈالر ادا کیے گئے تھے۔ نوجوان اہلکار پر جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے
ایک الگ کیس میں محکمہ انصاف نے بتایا کہ 26 سالہ آفیسر وینہینگ ژاؤ نے لاس اینجلس میں واقع نیول بیس وینٹورا کاؤنٹی میں اپنے پرچ سے تقریباً دو سال تک چین کے لیے جاسوسی کی اور اس کو ایک چینی انٹیلی جنس ایجنٹ نے انڈو پیسفک میں بڑے پیمانے پر امریکی فوجی مشقوں کے بارے میں معلومات کے لیے 15 ہزار دالرز ادا کیے تھے۔ ژاؤ پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے جنوبی جاپان میں امریکی فوجی اڈے پر ریڈار سسٹم کے لیے الیکٹریکل ڈایاگرام اور بلیو پرنسٹس بیچے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
امریکی اٹارنی جنرل مارٹن ایسٹراڈا کا کہنا ہے کہ اہلکار نے یہ حساس معلومات ایک دشمن غیرملکی ریاست کے ملازم ایک انٹیلی جنس افسر کو بھیج کر ہمارے ملک کی حفاظت کے اپنے مقدس حلف کی خلاف ورزی کی اور جرم ثابت ہونے پر ژاؤ کو 20 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ محکمہ انصاف کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل برائے قومی سلامتی میٹ اولسن نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ چین امریکی دفاعی معلومات کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کر سکتا ہے جب کہ ایف بی آئی کے کاؤنٹر انٹیلی جنس ڈویژن کی سوزین ٹرنر نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں عوامی جمہوریہ چین کی ہماری جمہوریت کو کمزور کرنے اور اس کا دفاع کرنے والوں کو دھمکی دینے کی جارحانہ کوشش کی یاد دہانی ہیں۔ (یو این آئی)