واشنگٹن: وزیر اعظم نریندر مودی اس وقت امریکی صدر جو بائیڈن کی دعوت پر امریکہ کے تین روزہ دورے پر ہیں۔ یہ پی ایم مودی کا پہلا امریکی ریاستی دورہ ہے۔ دورے کے دوران پی ایم مودی آج یعنی 22 جون کو امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے مشترکہ طور پر خطاب کریں گے۔ لیکن اس سے پہلے ڈیموکریٹک پارٹی کی دو مسلم خواتین رکن پارلیمنٹ الہان عمر اور راشدہ طلیب نے مودی کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پی ایم مودی کے خطاب سے پہلے ڈیموکریٹک ایم پی الہان عمر نے ٹویٹ کیا کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت نے مذہبی اقلیتوں کو دبایا ہے اور پرتشدد ہندو قوم پرست گروپوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ مودی حکومت نے صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور وکلاء کو نشانہ بنایا ہے۔ اس لیے میں مودی کی تقریر میں شرکت نہیں کروں گی۔ میں نریندر مودی کے دور حکومت میں ہونے والے جبر اور تشدد کے ریکارڈ پر بات کرنے کے لیے انسانی حقوق کے گروپوں کے ساتھ بریفنگ کروں گی۔
الہان عمر کے علاوہ دوسری امریکی رکن پارلیمنٹ راشدہ طلیب نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ نریندر مودی کو ہمارے ملک (امریکہ) کے دارالحکومت میں بولنے کا پلیٹ فارم دیا گیا ہے۔ نریندر مودی کے دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غیر جمہوری اقدامات، مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور صحافیوں کو سنسر کرنے کی ان کی طویل تاریخ ناقابل قبول ہے۔ میں پارلیمنٹ سے مودی کے مشترکہ خطاب کا بائیکاٹ کروں گی۔
یہ بھی پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق 75 امریکی ممبران کانگریس نے امریکی صدر کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں بھارت میں مذہبی عدم برداشت، معلومات تک رسائی، انٹرنیٹ کی بندش اور سول سوسائٹی کے گروپس کو نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ منگل کو لکھے گئے اس خط میں ارکان پارلیمنٹ نے امریکی محکمہ خارجہ اور سول سوسائٹی کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات میں صدر بائیڈن جہاں باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات کریں گے وہیں ان تمام معاملات جیسے مذہبی عدم برداشت، انٹرنیٹ کی بندش اور سول سوسائٹی کے گروپس کو نشانہ بنائے جانے پر بھی بات کریں۔