ETV Bharat / international

Turkish Singer chops off hair ایرانی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی، ترک گلوکارہ نے اسٹیج پر ہی بال کاٹ دیے - protests in Iran

مہسا امینی کی موت پر احتجاج کرنے والی ایرانی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی میں ترک گلوکارہ میلک موسو نے اسٹیج پر اپنے بال کاٹ دیے۔ Turkish Singer chops off hair

Turkish singer Melek Mosso chops off hair to show support to anti hijab protests in Iran
ایرانی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی، ترک گلوکارہ نے اسٹیج پر ہی بال کاٹ دیے
author img

By

Published : Sep 29, 2022, 4:00 PM IST

ترک گلوکارہ میلک موسو نے ایران میں مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسٹیج پر ہی اپنے بال کاٹ دیے۔ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک کلپ میں موسو نے اپنا شو دیکھنے آنے والے لوگوں کے درمیان بال کاٹے جس کی شائقین نے تالیوں کے ساتھ پذیرائی بھی کی۔ Turkish Singer chops off hair

دراصل مہسا امینی کو کو 13 ستمبر کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے بھائی اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ تہران میٹرو اسٹیشن سے نکل رہی تھی۔ انہیں حجاب کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مہسا تین دن تک کوما میں رہی، جہاں اس کا دل کا دورہ پڑنے سے موت واقع ہوگئی حکام کا دعویٰ ہے۔ لیکن مظاہرین اس کی موت کی وجہ پولیس تشدد کو بتا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Iran Protests فسادات بھڑکانے کے الزام میں سابق ایرانی صدر کی بیٹی گرفتار

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں زبردست احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جو ابھی تک جاری ہیں۔ کئی خواتین سرعام اپنے بال کاٹ رہی ہیں اور اپنے حجاب جلا رہی ہیں۔ دریں اثنا، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ملک میں خواتین کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کی لہر کو فساد قرار دیا ہے۔ ابراہیم رئیسی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ’ان مظاہروں میں ملوث افراد سے فیصلہ کن طور پر نمٹا جائے، یہ عوام کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی حفاظت اسلامی جمہوریہ ایران میں سرخ لکیر ہے اور کسی کو بھی قانون شکنی اور بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں ہے"۔

ترک گلوکارہ میلک موسو نے ایران میں مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اسٹیج پر ہی اپنے بال کاٹ دیے۔ ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے ایک کلپ میں موسو نے اپنا شو دیکھنے آنے والے لوگوں کے درمیان بال کاٹے جس کی شائقین نے تالیوں کے ساتھ پذیرائی بھی کی۔ Turkish Singer chops off hair

دراصل مہسا امینی کو کو 13 ستمبر کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ اپنے بھائی اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ تہران میٹرو اسٹیشن سے نکل رہی تھی۔ انہیں حجاب کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مہسا تین دن تک کوما میں رہی، جہاں اس کا دل کا دورہ پڑنے سے موت واقع ہوگئی حکام کا دعویٰ ہے۔ لیکن مظاہرین اس کی موت کی وجہ پولیس تشدد کو بتا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Iran Protests فسادات بھڑکانے کے الزام میں سابق ایرانی صدر کی بیٹی گرفتار

مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں زبردست احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے جو ابھی تک جاری ہیں۔ کئی خواتین سرعام اپنے بال کاٹ رہی ہیں اور اپنے حجاب جلا رہی ہیں۔ دریں اثنا، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ملک میں خواتین کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں کی لہر کو فساد قرار دیا ہے۔ ابراہیم رئیسی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ’ان مظاہروں میں ملوث افراد سے فیصلہ کن طور پر نمٹا جائے، یہ عوام کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی حفاظت اسلامی جمہوریہ ایران میں سرخ لکیر ہے اور کسی کو بھی قانون شکنی اور بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں ہے"۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.