انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی ہے۔ ترکیہ صدارتی محکمہ اطلاعات کے جاری کردہ بیان کے مطابق مذاکرات میں دونوں صدور نے پوتن کے دورہ ترکیہ پر اتفاق کیا ہے۔ صدر اردوان نے ترکیہ میں جنگلاتی آگ پر قابو پانے کے لئے روس کے 2 فائر فائٹر طیارے ترکیہ بھیجنے پر بھی صدر پوتن کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے روسی سیاحوں کی ترکیہ کے ساتھ بتدریج بڑھتی ہوئی دلچسپی پر ممنونیت کا اظہار کیا اور یقین ظاہر کیا ہے کہ مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں رواں سال میں سیاحت کے شعبے میں سابقہ ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔
انہوں نے 24 فروری 2022 سے جاری روس یوکرین جنگ کے پیدا کردہ تناو میں مزید اضافے سے پرہیز کی ضرورت پر زور دیا اور بحیرہ اسود اناج راہداری سمجھوتے کو امن کا پُل قرار دیا ہے۔ صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اناج راہداری سمجھوتے میں طویل عرصے کی تعطلی کا کسی کو کوئی فائدہ تو نہیں ہوگا لیکن جنہیں سب سے زیادہ نقصان ہوگا وہ اناج کے محتاج اور پسماندہ ممالک ہیں۔ معاہدے پر عمل درآمد ہونے سے اناج کی قیمتوں میں 23 فیصد کمی ہوئی لیکن حالیہ دو ہفتوں کے دوران قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ترکیہ، بحیرہ اسود اناج راہداری کے دوام کے لئے کوششیں جاری رکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں:
- روس نے یوکرین کی اہم بندرگاہوں پر میزائل برسا دئیے، ساٹھ ہزار ٹن گندم تباہ
- روس کا اناج کے معاہدے میں توسیع کرنے سے انکار
واضح رہے کہ روس کے زیرانتظام یوکرین کے علاقے کریمیا کے پُل پر یوکرین کے مبینہ حملے کے بعد روس نے یوکرین سے اناج برآمدات کے معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا اعلان کیا تھا۔ کریمیا پل پر حملے کی ذمہ داری یوکرین نے باضابطہ طور پر قبول نہیں کی لیکن روسی سیکیورٹی سروس کے مطابق اس حملے کے پیچھے یوکرین کا ہاتھ تھا۔ روس وزارت دفاع نے کہا ہے کہ یوکرین کی بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام جہازوں کو عسکری مال بردار جہاز کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ (یو این آئی)