انقرہ: ترکیہ میں زلزلے طاقتور تھے، لیکن متاثرین، ماہرین اور ترکیہ بھر کے لوگ تباہی میں اضافے کا ذمہ دار خراب تعمیرات کو قرار دے رہے ہیں۔ جس کے بعد وزارت انصاف نے زلزلے سے متاثرہ 10 صوبوں میں ناقص تعمیرات کی تحقیقات کے لیے دفاتر قائم کرکے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا۔ تحقیقات میں سب سے اہم وجہ یہ سامنے آئی کہ تعمیرات میں زلزلے سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیا گیا اور تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی پر کی گئی۔
ایک رپورٹ کے مطابق ترکیہ کی وزارت انصاف نے زلزلے میں ہزاروں عمارتوں کے منہدم ہونے کے معاملے میں تعمیرات کے دوران مشتبہ بدعنوانی کی تحقیقات کے ضمن میں 171 افراد کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔ ترک میڈیا نے پہلے بھی تعمیراتی بدعنوانی کے کیس میں ملوث ہونے کے شبہ میں اسی طرح کی گرفتاریوں کی اطلاع دی تھی۔دراصل ترکیہ میں بلڈنگ ڈیزائن کوڈ کے واضح قوانین موجود ہیں جن کے مطابق زمین کی سطح پر عمارت کو 30 سے 40 فیصد ارتعاش کو برداشت کرنا چاہیے تاہم زلزلے میں اکثر عمارتیں ایسا نہ کر پائیں اور مجموعی طور پر 6 ہزار سے زائد عمارتیں زمین بوس ہوکر ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:
6 فروری کو شام اور ترکیہ کے کچھ حصوں میں آنے والے طاقتور زلزلے میں ہزاروں مکانات منہدم ہوگئے تھے۔ اس کے بعد آنے والے جھٹکے ترکیہ کے 10 صوبوں اور پڑوسی ممالک میں لوگوں نے محسوس کیا تھا۔ صرف ترکیہ میں زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد 43 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس ہفتے کے شروع میں بھی اس علاقے میں کئی نئے زلزلے محسوس کیے گئے، جس سے تباہی میں اضافہ ہوا ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)