ترکی نے پیر کو کہا کہ اس نے شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے خلاف ایک نئی زمینی اور فضائی مہم شروع کی ہے۔ ترک وزیر دفاع ہولوسی آکار Minister of National Defense of Turkey نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ترک فضائیہ نے پہلے پی کے کے، کے ٹھکانوں، بنکروں، سرنگوں، گولہ بارود کے ڈپو اور ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا۔ آکار نے مزید کہا کہ کمانڈو ٹیمیں ہیلی کاپٹر اور زمینی راستے سے پڑوسی ملک میں داخل ہوئیں۔ مہم میں ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا۔Turkey Attack on Kurdish militants in Iraq
انہوں نے کہا کہ اب تک ہماری مہم منصوبہ بندی کے مطابق کامیابی سے جاری ہے۔ پہلے مرحلے میں مقرر کردہ اہداف حاصل کر لیے گئے ہیں۔ وزارت نے کہا کہ یہ آپریشن اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت ترکی کے اپنے دفاع کے حقوق کے مطابق ہے۔قابل ذکر ہے کہ ترکی شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے ٹھکانوں پر سرحد پار سے کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ عراق نے اپنے شمالی علاقے میں ترک طیاروں کے گزشتہ فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترکی نے PKK کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
![Turkey launches ground and air offensive against Kurdish militants in Iraq](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/15051802_siriya.jpg)
اس کے علاوہ ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ ترک سکیورٹی فورسز Turkish security forces نے شمالی شام میں بھی کرد ملیشیا پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے ایک سینئر اہلکار اور 13 کرد عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ ترکی کی وزارت دفاع نے اتوار کو ٹویٹ کیا کہ وائی پی جی کے ارکان اس وقت مارے گئے جب انہوں نے شمالی شام میں ترکی کے آپریشن پیس اسپرنگ زون میں دراندازی کی کوشش کی۔
دریں اثنا، سنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترک انٹیلی جنس ایجنسیوں نے شامی صوبے حساکا کے الدربسیاہ شہر میں ایک آپریشن میں YPG کے ایک سینئر آدمی مہمت آیدن کو ہلاک کر دیا۔ شام میں، آیدین پچھلے سالوں میں ترکی کی سرزمین میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کی صفوں میں سرگرم تھا۔ انقرہ YPG کو PKK کی شامی شاخ کے طور پر دیکھتا ہے۔ ترک فوج اور وائی پی جی کے ارکان شام کی سرحد پر اکثر فائرنگ کرتے رہتے ہیں، جب کہ جنوری کے اوائل سے کرد عسکریت پسندوں کے حملے میں تین ترک فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے خطے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
ترک فوج نے 2016 میں آپریشن فرات شیلڈ، 2018 میں آپریشن اولیو برانچ، 2019 میں آپریشن پیس اسپرنگ اور 2020 میں آپریشن اسپرنگ شیلڈ کا آغاز شمالی شام میں کیا تھا۔ ترک حکام کے مطابق اس آپریشن کا مقصد ترکی کے خلاف خطرات کو ختم کرنا اور ایک محفوظ زون فراہم کرنا ہے جس سے شامی مہاجرین کی اپنے گھروں کو واپسی میں آسانی ہو گی۔