بالی: انڈونیشیا کے شہر بالی میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان بحث کرنے کا ویڈیو وائرل ہوگیا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ بحث کس موضوع پر ہوئی لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی دوطرفہ گفتگو لیک ہوگئی، جس پر چینی صدر برہم تھے، اس وائرل ویڈیو میں شی جن پنگ کینیڈا کے وزیر اعظم سے کہہ رہے ہیں کہ ہم نے جو بھی بات کی تھی وہ لیک کیسے ہوئی، یہ ٹھیک نہیں ہے۔ G20 Summit
-
The Cdn Pool cam captured a tough talk between Chinese President Xi & PM Trudeau at the G20 today. In it, Xi express his displeasure that everything discussed yesterday “has been leaked to the paper(s), that’s not appropriate… & that’s not the way the conversation was conducted” pic.twitter.com/Hres3vwf4Q
— Annie Bergeron-Oliver (@AnnieClaireBO) November 16, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The Cdn Pool cam captured a tough talk between Chinese President Xi & PM Trudeau at the G20 today. In it, Xi express his displeasure that everything discussed yesterday “has been leaked to the paper(s), that’s not appropriate… & that’s not the way the conversation was conducted” pic.twitter.com/Hres3vwf4Q
— Annie Bergeron-Oliver (@AnnieClaireBO) November 16, 2022The Cdn Pool cam captured a tough talk between Chinese President Xi & PM Trudeau at the G20 today. In it, Xi express his displeasure that everything discussed yesterday “has been leaked to the paper(s), that’s not appropriate… & that’s not the way the conversation was conducted” pic.twitter.com/Hres3vwf4Q
— Annie Bergeron-Oliver (@AnnieClaireBO) November 16, 2022
شی کو جواب دیتے ہوئے، ٹروڈو نے پھر وضاحت کی کہ کینیڈا کھلے اور آزاد مکالمے پر یقین رکھتا ہے۔ مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ اور مستقبل میں بھی مل کر کام کریں گے، لیکن بہت سے ایسے معاملات ہوں گے جن پر ہم متفق نہیں ہوسکتے۔
کینیڈین پریس سی ٹی وی نیشنل نیوز سے اینی برجیرون اولیور نے ایک ٹویٹ میں یہ دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ کے ساتھ ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی۔ جس میں ایک مترجم کے ذریعے بات کرتے ہوئے شی نے کہا، 'ہم نے جو بھی طئے کیا تھا وہ پیپرز میں لیک ہو گیا ہے جو کہ ٹھیک نہیں ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم کے دفتر نے منگل کو ایک ریڈ آؤٹ میں کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا اور روس کے یوکرین پر حملے پر تبادلہ خیال کیا۔ جبکہ ٹروڈو نے کینیڈا میں مداخلت کی سرگرمیوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
گزشتہ ہفتے کینیڈا کے میڈیا آؤٹ لیٹ گلوبل نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ کینیڈا کے انٹیلی جنس حکام نے ٹروڈو کو خبردار کیا تھا کہ چین نے 2019 کے انتخابات میں بھی مداخلت کی کوشش کی تھی اور اس کے لیے چین نے مہم بھی چلائی تھی۔
رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) نے پیر کو صوبہ کیوبیک میں جاسوسی کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار بھی کیا، جس نے 35 سالہ یوشینگ وانگ پر چینی حکومت کو فائدہ پہنچانے کے لیے تجارتی راز حاصل کرنے کا الزام لگایا۔
واضح رہے کہ چین کینیڈا کے تعلقات کئی سالوں سے کمزور ہیں۔ خاص طور پر جب کینیڈین حکام نے 2018 میں ریاستہائے متحدہ میں گرفتاری کے وارنٹ پر Huawei ٹیکنالوجیز کے ایگزیکٹو مینگ وانزو کو حراست میں لیا تھا۔ اس کے بعد چین نے دو کینیڈین شہریوں کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
یہ تعطل گزشتہ سال اس وقت ختم ہوا جب تینوں افراد کو رہا کر دیا گیا۔ انسانی حقوق اور تجارت سمیت تنازعات کے کئی نکات پر تعلقات تلخ ہیں۔ ٹروڈو کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ منگل کو ہونے والی گفتگو میں ٹروڈو اور شی نے مسلسل بات چیت کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں رہنماؤں کی آخری ملاقات جون 2019 میں اوساکا، جاپان میں جی 20 کے موقع پر ہوئی تھی۔ وہ اس سے پہلے تین مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں، 2015 میں ترکی میں G20 کے دوران اور دو مرتبہ 2016 اور 2017 میں بیجنگ کے سرکاری دوروں کے دوران۔