ETV Bharat / international

Titanic Submersible لاپتہ آبدوز میں موجود سیاحوں کے بچنے کے امکانات ایک فیصد سے بھی کم

بحراوقیانوس میں ایک صدی قبل غرقیاب ہونے والا جہاز ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز بھی اتوار سے لاپتہ ہے اور اب اس آبدوز میں موجود سیاحوں کے بچنے کے امکانات ایک فیصد سے بھی کم ہیں کیونکہ اب اس آبدوز میں چند گھنٹوں کی ہی آکسیجن ہے۔

author img

By

Published : Jun 22, 2023, 7:36 PM IST

Titanic submersible: Final hours trigger panic as oxygen supply hits zero
لاپتہ آبدوز میں موجود سیاحوں کے بچنے کے امکانات ایک فیصد سے بھی کم

واشنگٹن: بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہونے والی آبدوز کے بارے میں ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیاحوں کے بچنے کا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہے کیونکہ اب اس آبدوز میں چند گھنٹوں کی ہی آکسیجن ہے۔ آبدوز میں پانچ افراد کی گنجائش اور 96 گھنٹے کی آکسیجن رہتی ہے۔ تلاش اور بچاؤ آپریشن پیر کی صبح سے جاری ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ اگر آبدوز کو نقصان نہ پہنچا اور وہ کام کر رہی ہے تو جمعرات کی صبح 10.30 بجے تک آکسیجن ختم ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل لاپتہ ہونے والی آبدوز میں 5 لوگوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا جو سمندر کی تہہ میں ٹائی ٹینک جہاز کی باقیات دیکھنے کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر کی خطیر رقم کے عوض روانہ ہوئے تھے۔

ماہرین کے مطابق خدشہ ہے نائٹن سمندر کی تہہ میں بیٹھ چکی، نائٹن میں موجود سیاحوں کے بچنے کے آثار ختم ہونے لگے ہیں، سیاحوں کے بچنے کا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہے، امریکی بحریہ کے اہلکار بھی سمندر کی تہہ میں نہیں جاتے کیوں کہ سطح سمندر کے مقابلے میں تہہ میں دباؤ 400 گنا بڑھ جاتا ہے۔ سمندری ماہرین نے کہا کہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ شاید امریکی بحریہ کوشش کرتے ہوئے انھیں بچا لے مگر کوئی ایسا نہیں جو نائٹن تک جا کر لوگوں کو بچائے، واحد امید یہ ہی ہے کہ نائٹن خود سطح سمندر تک آجائے۔

میرین ایکسپلوریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائٹینک کے ملبے کے قریب لاپتہ ہونے والی آبدوز کو اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے درمیانی سمندر میں دھماکے کا امکان ہے۔ میرین ایکسپلوریشن کے ماہر ڈیوڈ گیلو نے جمعرات کو اسکائی نیوز کو بتایا کہ اگر وہ وہاں (ملبے کے مقام پر) نہیں تھی، تو پانی کے بیچ میں ضرور کچھ ہوا ہو گا جس کی وجہ سے وہ بجلی یا ریڈیو مواصلات سے محروم ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے اندر مہم کی ٹائم لائن سے پتہ چلتا ہے کہ سمندر کے فرش پر نہیں بلکہ درمیانی پانی میں چیزیں پہلے ہی قابو سے باہر ہو چکی ہیں۔ آبدوز سے رابطہ ڈوبنے کے تقریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد منقطع ہوگیا، جب کہ اسے نیچے تک پہنچنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

گیلو نے آبدوز میں سوار مسافروں میں سے ایک پال ہنری نرگیولیٹ کو اپنا بہترین دوست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بدترین صورت حال "ممکنہ طور پر تباہ کن دھماکہ ہے جو خوفناک ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ایک دستہ اتنی جلدی کیسے غائب ہو سکتا ہے۔ خیال رہے اوشن گیٹ آبدوز اتوار کے روز شمالی بحر اوقیانوس میں کیپ کوڈ کے مشرق میں تقریباً 900 میل کے فاصلے پر ٹائٹینک کے ملبے کو تقریباً 13,000 فٹ کی گہرائی میں کھینچتے ہوئے لاپتہ ہوگئی۔

اتوار کے روز ٹائٹن نامی سیاحتی آبدوز جو بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے نکلی تھی، جنوب مشرقی کینیڈا کے ساحل سے اچانک غائب ہو گئی۔ اس میں پائلٹ سمیت پانچ افراد سوار تھے۔ جس میں برطانیہ کے ارب پتی تاجر ہمیش ہارڈنگ بھی ہیں۔ ہمیش نے ہندوستانی حکومت کے ساتھ مل کر نمیبیا سے آٹھ چیتا لانے کے لیے کام کیا تھا، اس کے علاوہ پاکستان کے مشہور بزنس مین شہزادہ داؤد بھی اس آبدوز میں اپنے بیٹے سلیمان کے ساتھ تھے۔ ایک کمپنی آبدوز میں لوگوں کو ٹائٹینک کا ملبہ دکھانے کے لیے سمندر میں لے گئی تھی

سمندری دنیا کی تلاش کرنے والی کمپنی اوشن گیٹ نے سال 2021 میں اپنا ٹائٹینک سروے مہم کا منصوبہ شروع کیا۔ اس منصوبے کے تحت ایک شخص پر تقریباً 2,50,000 ڈالر خرچ ہوتے ہیں، یعنی فی شخص دو کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوتے ہیں۔ 17 سال یا اس سے زیادہ کے لوگ اس سفر پر جا سکتے ہیں۔ (یو این آئی)

واشنگٹن: بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہونے والی آبدوز کے بارے میں ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیاحوں کے بچنے کا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہے کیونکہ اب اس آبدوز میں چند گھنٹوں کی ہی آکسیجن ہے۔ آبدوز میں پانچ افراد کی گنجائش اور 96 گھنٹے کی آکسیجن رہتی ہے۔ تلاش اور بچاؤ آپریشن پیر کی صبح سے جاری ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ اگر آبدوز کو نقصان نہ پہنچا اور وہ کام کر رہی ہے تو جمعرات کی صبح 10.30 بجے تک آکسیجن ختم ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل لاپتہ ہونے والی آبدوز میں 5 لوگوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا جو سمندر کی تہہ میں ٹائی ٹینک جہاز کی باقیات دیکھنے کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر کی خطیر رقم کے عوض روانہ ہوئے تھے۔

ماہرین کے مطابق خدشہ ہے نائٹن سمندر کی تہہ میں بیٹھ چکی، نائٹن میں موجود سیاحوں کے بچنے کے آثار ختم ہونے لگے ہیں، سیاحوں کے بچنے کا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہے، امریکی بحریہ کے اہلکار بھی سمندر کی تہہ میں نہیں جاتے کیوں کہ سطح سمندر کے مقابلے میں تہہ میں دباؤ 400 گنا بڑھ جاتا ہے۔ سمندری ماہرین نے کہا کہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ شاید امریکی بحریہ کوشش کرتے ہوئے انھیں بچا لے مگر کوئی ایسا نہیں جو نائٹن تک جا کر لوگوں کو بچائے، واحد امید یہ ہی ہے کہ نائٹن خود سطح سمندر تک آجائے۔

میرین ایکسپلوریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائٹینک کے ملبے کے قریب لاپتہ ہونے والی آبدوز کو اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے درمیانی سمندر میں دھماکے کا امکان ہے۔ میرین ایکسپلوریشن کے ماہر ڈیوڈ گیلو نے جمعرات کو اسکائی نیوز کو بتایا کہ اگر وہ وہاں (ملبے کے مقام پر) نہیں تھی، تو پانی کے بیچ میں ضرور کچھ ہوا ہو گا جس کی وجہ سے وہ بجلی یا ریڈیو مواصلات سے محروم ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے اندر مہم کی ٹائم لائن سے پتہ چلتا ہے کہ سمندر کے فرش پر نہیں بلکہ درمیانی پانی میں چیزیں پہلے ہی قابو سے باہر ہو چکی ہیں۔ آبدوز سے رابطہ ڈوبنے کے تقریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد منقطع ہوگیا، جب کہ اسے نیچے تک پہنچنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

گیلو نے آبدوز میں سوار مسافروں میں سے ایک پال ہنری نرگیولیٹ کو اپنا بہترین دوست قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بدترین صورت حال "ممکنہ طور پر تباہ کن دھماکہ ہے جو خوفناک ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ایک دستہ اتنی جلدی کیسے غائب ہو سکتا ہے۔ خیال رہے اوشن گیٹ آبدوز اتوار کے روز شمالی بحر اوقیانوس میں کیپ کوڈ کے مشرق میں تقریباً 900 میل کے فاصلے پر ٹائٹینک کے ملبے کو تقریباً 13,000 فٹ کی گہرائی میں کھینچتے ہوئے لاپتہ ہوگئی۔

اتوار کے روز ٹائٹن نامی سیاحتی آبدوز جو بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کو دیکھنے کے لیے نکلی تھی، جنوب مشرقی کینیڈا کے ساحل سے اچانک غائب ہو گئی۔ اس میں پائلٹ سمیت پانچ افراد سوار تھے۔ جس میں برطانیہ کے ارب پتی تاجر ہمیش ہارڈنگ بھی ہیں۔ ہمیش نے ہندوستانی حکومت کے ساتھ مل کر نمیبیا سے آٹھ چیتا لانے کے لیے کام کیا تھا، اس کے علاوہ پاکستان کے مشہور بزنس مین شہزادہ داؤد بھی اس آبدوز میں اپنے بیٹے سلیمان کے ساتھ تھے۔ ایک کمپنی آبدوز میں لوگوں کو ٹائٹینک کا ملبہ دکھانے کے لیے سمندر میں لے گئی تھی

سمندری دنیا کی تلاش کرنے والی کمپنی اوشن گیٹ نے سال 2021 میں اپنا ٹائٹینک سروے مہم کا منصوبہ شروع کیا۔ اس منصوبے کے تحت ایک شخص پر تقریباً 2,50,000 ڈالر خرچ ہوتے ہیں، یعنی فی شخص دو کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہوتے ہیں۔ 17 سال یا اس سے زیادہ کے لوگ اس سفر پر جا سکتے ہیں۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.