ETV Bharat / international

US Capitol Attack کیپٹل فسادات میں شامل ہونے کے الزام میں تین میرینز گرفتار - کیپیٹل ہل تشدد

تین امریکی میرینز کو 6 جنوری 2021 کو یو ایس کیپیٹل میں ہونے والی فسادات میں حصہ لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ Three active US marines arrested

کیپٹل فسادات میں شامل ہونے کے الزام میں تین میرینز گرفتار
کیپٹل فسادات میں شامل ہونے کے الزام میں تین میرینز گرفتار
author img

By

Published : Jan 21, 2023, 11:13 AM IST

واشنگٹن: امریکہ میں 6 جنوری 2021 کو ہونے والے کیپٹل فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں تین امریکی فوجی میرینز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ معلومات عدالتی دستاویزات سے سامنے آئی ہیں۔ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ میکاہ کومر، جوشوا ابیٹ اور ڈاج ڈیل ہالونن کو اس ہفتے کے شروع میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مجرمانہ شکایت کے مطابق، ان میرینز کی تفتیش حملوں کے دن سے انسٹاگرام پوسٹس اور ویڈیو فوٹیج کے ساتھ شروع ہوئی۔ تینوں نے کیپیٹل کے اندر 52 منٹ گزارے اور وہاں تصویریں لیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے 6 جنوری کے بعد سے 18 مہینوں میں تقریباً 900 گرفتاریاں کیں اور 325 سے زائد افراد پر فرد جرم عائد کی، جن میں سے کچھ نے کیپیٹل میں توڑ پھوڑ کی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل کی عمارت میں تشدد برپا کیا تھا۔ ٹرمپ کے حامیوں کے تشدد سے چار افراد کی موت ہو گئی تھی۔ صدر ٹرمپ نے شکست تسلیم نہیں کی اور 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے مسلسل بے بنیاد دعوے کر رہے ہیں۔ ان کے دعوؤں کے درمیان ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل بلڈنگ (امریکی پارلیمنٹ ہاؤس) پر دھاوا بول دیا اور تشدد کیا، جس میں کیپیٹل پولیس کا ایک افسر سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت رہے برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کیپٹل ہل میں رونما ہوئے پرتشدد واقعہ کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت کی اور کہا ہے کہ امریکی صدارتی عہدے کے انتخابات پرشک وشبہات پیدا کرنا اور حامیوں کو کیپٹل ہل میں پرتشدد واقعات کے لئے اکسانا مکمل طور پر غلط ہے اور میں ان کے اقدامات کی مذمت کرتا ہوں۔

واشنگٹن: امریکہ میں 6 جنوری 2021 کو ہونے والے کیپٹل فسادات میں ملوث ہونے کے الزام میں تین امریکی فوجی میرینز کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ معلومات عدالتی دستاویزات سے سامنے آئی ہیں۔ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ میکاہ کومر، جوشوا ابیٹ اور ڈاج ڈیل ہالونن کو اس ہفتے کے شروع میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مجرمانہ شکایت کے مطابق، ان میرینز کی تفتیش حملوں کے دن سے انسٹاگرام پوسٹس اور ویڈیو فوٹیج کے ساتھ شروع ہوئی۔ تینوں نے کیپیٹل کے اندر 52 منٹ گزارے اور وہاں تصویریں لیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے 6 جنوری کے بعد سے 18 مہینوں میں تقریباً 900 گرفتاریاں کیں اور 325 سے زائد افراد پر فرد جرم عائد کی، جن میں سے کچھ نے کیپیٹل میں توڑ پھوڑ کی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل کی عمارت میں تشدد برپا کیا تھا۔ ٹرمپ کے حامیوں کے تشدد سے چار افراد کی موت ہو گئی تھی۔ صدر ٹرمپ نے شکست تسلیم نہیں کی اور 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کے مسلسل بے بنیاد دعوے کر رہے ہیں۔ ان کے دعوؤں کے درمیان ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل بلڈنگ (امریکی پارلیمنٹ ہاؤس) پر دھاوا بول دیا اور تشدد کیا، جس میں کیپیٹل پولیس کا ایک افسر سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت رہے برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کیپٹل ہل میں رونما ہوئے پرتشدد واقعہ کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت کی اور کہا ہے کہ امریکی صدارتی عہدے کے انتخابات پرشک وشبہات پیدا کرنا اور حامیوں کو کیپٹل ہل میں پرتشدد واقعات کے لئے اکسانا مکمل طور پر غلط ہے اور میں ان کے اقدامات کی مذمت کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: Trump Must be Charged with Capitol Hill Violence: ٹرمپ پر کیپٹل ہل تشدد کا الزام عائد کیا جانا ضروری

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.