اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف سائفر کیس کا ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع کی درخواست پر 20 دسمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے جیل ٹرائل کے لیے قانونی عمل پورا نہ ہونے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل سکندر ذوالقرنین سلیم نے کہا کہ 4 دسمبر کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے کہ، مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی یہ آرڈر میں کیا کہہ رہے ہیں، وفاقی حکومت کا جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن کہاں ہے؟ سکندر سلیم نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے استفسار کیا کہ، آپ کو کیوں نہیں پتا جیل ٹرائل ہو رہا ہے؟ سکندر سلیم نے جواب دیا کہ، یہ حکومت کا کام ہے، جج کا نہیں کہ وہ کورٹ کے لیے جگہ کا انتخاب کرے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے کہ یہ جج کا ہی اختیار ہے، جج ٹرائل کے لیے جیل کا انتخاب کر سکتا ہے مگر وہ اوپن کورٹ ہونی چاہیے۔ اس پر سکندر سلیم نے جواب دیا کہ، جج کے پاس جیل ٹرائل کی منظوری کا نوٹیفکیشن ہی نہیں تھا، جب 4 دسمبر کو آرڈر پاس کیا گیا، جج نے آرڈر میں لکھا کہ نوٹیفکیشن جمع کرا دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:سائفر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فرد جرم عائد
عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت تک ٹرائل روک دے، جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ آجائے پھر دیکھتے ہیں۔ دریں اثنا عدالت نے سائفر کیس کا ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم امتناع کی درخواست پر 20 دسمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا اور کیس کی مزید سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔