تل ابیب: غزہ کی پٹی پر چوتھے ماہ میں داخل ہونے والے حملوں کی لاگت بڑھ کر 59.35 بلین ڈالر ہونے کے باوجود اسرائیلی فوج ابھی تک اپنے مقرر کردہ اہداف حاصل نہیں کر سکی ۔ یدی اوتھ آخرونوت اخبار نے "سب سے مہنگی جنگ - اسرائیلی اہداف ابھی تک حاصل نہیں ہوئے - 3 ماہ میں صورتحال کا فریم ورک" کے زیرِ عنوان اس موضوع پر ایک خبر شائع کی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اکتوبر میں غزہ کی پٹی میں شروع کی گئی زمینی کارروائی میں "حماس کے اعلیٰ عہدیداروں اور فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے اور اسرائیلی قیدیوں کو بچانے" جیسے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملوں کی لاگت 59.35 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور اس لاگت میں فوج کا بجٹ اور شعبوں کو فراہم کی جانے والی امداد دونوں شامل ہیں۔ خبر میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ، اسرائیل کے حملوں سے ملکی معیشت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ پناہ گزینوں اور اسرائیلیوں کی ذاتی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
خبر میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اس سال کے پہلے تین مہینوں میں ان کمپنیوں کو تقریباً 2.74 بلین ڈالر ادا کرنے کی توقع ہے جن کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں اور لبنان کی سرحد پر واقع یہودی بستیوں میں املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 1.91 بلین ڈالر، غزہ کی پٹی کے ارد گرد غیر قانونی یہودی بستیوں کا نقصان تقریباً 5.47 بلین ڈالر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ: اسرائیلی حملوں میں 22700 فلسطینی جاں بحق، حزب اللہ نے داغے 62 راکٹ
خبر میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی سرحد اور شمال سے نقل مکانی کرائے گئے ایک لاکھ 25 ہزار غیر قانونی آباد کاروں کے اخراجات پورے کیے جس پر اربوں ڈالر کی لاگت آئی۔ اخبار نے نشاندہی کی ہے کہ جیسے جیسے حملے جاری ہیں، اسرائیل کے لیے عالمی حمایت روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے۔
یو این آئی