ETV Bharat / international

Pakistan and TTP Peace talks: تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

author img

By

Published : May 19, 2022, 10:29 PM IST

تحریک طالبان پاکستان نے حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات Pakistan and TTP Peace talks کے دوران جنگ ​​بندی کو 30 مئی تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات افغان طالبان کے سراج الدین حقانی اور عبدالحق کاسک کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔

Tehreek-e-Taliban Pakistan extends ceasefire in Pakistan till May 30
تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

اسلام آباد: تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اعلان کیا ہے کہ اس نے حکومت پاکستان کے ساتھ جنگ ​​بندی کو 30 مئی تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بیان رواں ہفتے کابل کے سرینا ہوٹل میں پشاور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی قیادت میں پاکستانی وفد کے ساتھ ٹی ٹی پی کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ Pakistan and TTP Peace talks افغانستان کے سرحدی قبائلی اضلاع میں عسکریت پسندی کی کارروائیوں میں اضافے کے بعد امن کی بحالی کے لیے مذاکرات کیے گئے۔ دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات افغان طالبان کے سراج الدین حقانی اور عبدالحق کاسک کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ اس ملاقات میں پاکستانی فوجیوں کے ساتھ ملٹری انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ (ایم آئی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ (آئی ایس آئی) کے افسران بھی موجود تھے۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت پاکستان کبھی بھی عسکریت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کو کسی کامیاب نتیجے تک نہیں لے جا سکی۔ گزشتہ سال بھی فریقین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا تاہم تحریک طالبان کے عسکریت پسندوں کی رہائی کے معاملے پر مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ دریں اثنا، 14 مئی کو شمالی وزیرستان کے ضلع میں فوجی گاڑی پر خودکش حملے میں 6 افراد ہلاک ہو گئے۔ گزشتہ ماہ افغان طالبان نے کہا تھا کہ مشرقی افغانستان میں پاکستانی فضائی حملے میں 47 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان نے اس وقت بھی حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کابل پر زور دیا کہ وہ عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنی سرحد کو محفوظ بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: Taliban on Tehreek-i-Taliban Pakistan: افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے 'آئی ای اے کی شاخ' ہونے کے دعوے کو مسترد کیا

پاکستانی حکام کو خدشہ ہے کہ عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان مکمل طور پر ہتھیار ڈالنے اور پرتشدد سرگرمیاں ترک کرنے پر راضی ہو جائے گی۔ پاکستانی حکام تحریک طالبان سے عارضی ریلیف کی توقع رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ 2003 میں، تحریک طالبان پاکستان نے افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے مغربی علاقے میں سر اٹھانا شروع کیا۔ اس تنظیم کے حملوں اور اس کے خاتمے کے لیے کیے گئے فوجی اقدامات میں اب تک ہزاروں فوجی اور عام شہری مارے جا چکے ہیں۔ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال تحریک طالبان پاکستان کے حملوں میں 120 سے زائد سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

اسلام آباد: تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اعلان کیا ہے کہ اس نے حکومت پاکستان کے ساتھ جنگ ​​بندی کو 30 مئی تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ بیان رواں ہفتے کابل کے سرینا ہوٹل میں پشاور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی قیادت میں پاکستانی وفد کے ساتھ ٹی ٹی پی کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ Pakistan and TTP Peace talks افغانستان کے سرحدی قبائلی اضلاع میں عسکریت پسندی کی کارروائیوں میں اضافے کے بعد امن کی بحالی کے لیے مذاکرات کیے گئے۔ دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات افغان طالبان کے سراج الدین حقانی اور عبدالحق کاسک کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ اس ملاقات میں پاکستانی فوجیوں کے ساتھ ملٹری انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ (ایم آئی) اور انٹر سروسز انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ (آئی ایس آئی) کے افسران بھی موجود تھے۔

قابل ذکر ہے کہ حکومت پاکستان کبھی بھی عسکریت پسند تنظیم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کو کسی کامیاب نتیجے تک نہیں لے جا سکی۔ گزشتہ سال بھی فریقین میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا تاہم تحریک طالبان کے عسکریت پسندوں کی رہائی کے معاملے پر مذاکرات ناکام ہو گئے تھے۔ دریں اثنا، 14 مئی کو شمالی وزیرستان کے ضلع میں فوجی گاڑی پر خودکش حملے میں 6 افراد ہلاک ہو گئے۔ گزشتہ ماہ افغان طالبان نے کہا تھا کہ مشرقی افغانستان میں پاکستانی فضائی حملے میں 47 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان نے اس وقت بھی حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کابل پر زور دیا کہ وہ عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنی سرحد کو محفوظ بنائے۔

یہ بھی پڑھیں: Taliban on Tehreek-i-Taliban Pakistan: افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے 'آئی ای اے کی شاخ' ہونے کے دعوے کو مسترد کیا

پاکستانی حکام کو خدشہ ہے کہ عسکریت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان مکمل طور پر ہتھیار ڈالنے اور پرتشدد سرگرمیاں ترک کرنے پر راضی ہو جائے گی۔ پاکستانی حکام تحریک طالبان سے عارضی ریلیف کی توقع رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ 2003 میں، تحریک طالبان پاکستان نے افغانستان کی سرحد سے متصل پاکستان کے مغربی علاقے میں سر اٹھانا شروع کیا۔ اس تنظیم کے حملوں اور اس کے خاتمے کے لیے کیے گئے فوجی اقدامات میں اب تک ہزاروں فوجی اور عام شہری مارے جا چکے ہیں۔ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال تحریک طالبان پاکستان کے حملوں میں 120 سے زائد سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.