کابل: افغانستان کی مقامی میڈیا طلوع نیوز کے مطابق، طالبان کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور، شیر محمد عباس استنکزئی نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا بند کرے۔ استنکزئی نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ شہباز شریف کے ان دعوؤں کی تردید اور مذمت کرتی ہے اور یہ کہ افغان حکومت کسی کو بھی افغانستان کے حوالے سے ایسے بیانات دینے کی اجازت نہیں دے گی۔ Taliban Warns Pakistan
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی وزیر اعظم کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم کسی کو امارت اسلامیہ کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اگر پاکستان کو کوئی معاشی مسئلہ درپیش ہے اور اسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا جاتا ہے تو کوئی بھی ان کو پیسے دینے کے لیے آواز نہیں اٹھاتا۔ اگر آپ (پاکستان) کو قرض نہیں دیا جاتا ہے تو یہ آپ کا مسئلہ ہے، جس طریقے سے ہو سکے اپنا راستہ تلاش کریں، لیکن افغانستان کے لوگوں کی عزت کی بات نہ کریں اور صرف چند پیسے کمانے کے لیے افغانستان کو بدنام نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں:
Pakistan Taliban Conflict شہباز شریف کی اقوام متحدہ میں تقریر پر پاکستان اور طالبان میں تنازع
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں افغان سرزمین پر دہشت گرد گروپوں کی موجودگی پر عالمی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ اس دوران شہباز شریف نے افغانستان سے سرگرم بڑے دہشت گرد گروپوں خاص طور پر اسلامک اسٹیٹ-خراسان (ISIS-K)، تحریک طالبان پاکستان (TTP) القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ETIM) اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان (IMU) سے لاحق خطرے کا حوالہ دیا۔
شریف کے ریمارکس پر امارت اسلامیہ اور افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کی طرف سے سخت ردعمل بھی سامنے آیا۔ حامد کرزئی نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ملک میں پاکستانی حکومت کے تحت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں فعال ہیں اور کئی دہائیوں سے افغانستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہیں۔ جبکہ امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ نے شہباز شریف کے دعوں کو بے بنیاد قرار دیا۔