کابل: مذہبی تعطیل عید الاضحی سے قبل ایک اہم اقدام میں طالبان کے سپریم لیڈر، ہیبت اللہ اخوندزادہ نے 2,178 قیدیوں کی رہائی کے احکامات جاری کیے، جیسا کہ مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے۔ مزید برآں کم از کم 489 قیدیوں کو اس خاص موقع پر ان کی سزاؤں میں تخفیف بھی کی گئی ہے۔ خامہ پریس نے رپورٹ کیا کہ طالبان قیادت کے اس فیصلے نے افغانستان کے نظام انصاف اور ان قیدیوں کے بارے میں سوالات اٹھانے کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے جنہیں اب بھی غلط طریقے سے قید میں رکھا گیا ہے۔ خامہ پریس نیوز ایجنسی افغانستان کے لیے سب سے بڑی آن لائن نیوز سروس ہے، جو اکتوبر 2010 میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم ہوئی۔
پیر کو صوبہ ہلمند کے نائب سربراہ برائے اطلاعات و ثقافت کے مطابق صوبائی جیلوں سے کم از کم 118 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ تاہم خامہ پریس کے مطابق، ان میں سے کچھ قیدی اپنی قید کی مدت پوری کر چکے تھے جب کہ دیگر کو کوڑوں کی سزا دی گئی۔ مزید یہ کہ حقوق اور تعلیم کے لیے سرگرم کچھ کارکن اب بھی قید ہیں۔ مطیع اللہ ویسا ان کارکنوں میں شامل ہیں جنہیں رہا نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
- افغان لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم کارکن کابل میں گرفتار
- افغانستان خواتین کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ جابر ملک ہے، اقوام متحدہ
- افغان خواتین کے حقوق طالبان کی ترجیحات میں نہیں، ذبیح اللہ مجاہد
مطیع اللہ ویسا کو طالبان کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس (جی ڈی آئی) نے اس سال 27 مارچ کو اس وقت غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جب وہ شام کی نماز کے بعد مسجد سے نکلے تھے۔ خامہ پریس کی خبر کے مطابق ان کی حراست کے اگلے دن جی ڈی آئی نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان کا لیپ ٹاپ اور موبائل آلات ضبط کر لیے۔ اگرچہ، طالبان کے ترجمان نے 29 مارچ کو ان کی حراست کا اعلان کیا اور ان پر مجرمانہ سرگرمیوں کا الزام عائد کیا۔ خامہ پریس کے مطابق، مزید یہ کہ ان کے اہل خانہ کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔طالبان حکام نے شدید مذمت کے باوجود انہیں رہا نہیں کیا گیا۔