کابل میں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ Al Qaeda chief کی ہلاکت کے بعد طالبان نے جمعرات کو کہا کہ وہ ایمن الظواہری Ayman Al Zawahiri کی موجودگی سے آگاہ نہیں تھے۔ الظواہری کی ہلاکت کے بعد طالبان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ طالبان کے دوحہ (قطر) کے سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا ایک ٹویٹ ری ٹیویٹ کیا ہے جس میں افغانستان حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ "حکومت اور قیادت کو نہیں معلوم تھا کہ الظواہری کابل میں ہیں۔
طالبان نے کہا کہ اسلامی امارات افغانستان امریکہ کے اس دعوے کی تحقیقات کرے گی کہ آیا القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری واقعی اس کے حملے میں مارے گئے تھے۔ طالبان نے مزید کہا کہ افغانستان کی زمین امریکہ سمیت کسی بھی ملک کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اور اسلامی امارات چاہتا ہے کہ دوحہ معاہدہ مکمل طور سے نافذالعمل ہو لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ ختم ہو جائے گا۔ طالبان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے ہماری زمین پر حملہ کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور امریکہ کو متنبہ بھی کرتے ہیں کہ اگر دوبارہ ایسا حملہ کیا گیا تو امریکہ اس کے نتائج کا ذمہ دار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
Ayman al-Zawahiri: القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کون تھے؟
القاعدہ رہنما ایمن الظواہری امریکی ڈرون حملے میں ہلاک
Al-Qaeda after Ayman al-Zawahiri: ایمن الظواہری کے بعد القاعدہ
اقوام متحدہ میں طالبان کے نمائندے سہیل شاہین نے کہا "جو دعویٰ کیا جا رہا ہے اس کے بارے میں حکومت اور قیادت کو کوئی علم نہیں تھا اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے۔ یہ معلومات دوحہ میں موجود سہیل شاہین نے صحافیوں کو ایک پیغام میں دیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے دعوے میں کتنی سچائی ہے یہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتائج منظر عام پر لائے جائیں گے۔
امریکہ کا دعویٰ ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری اس وقت ڈرون حملے میں مارے گئے جب وہ کابل میں قیام پذیر تھے۔ امریکا نے اسے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کے لیے سب سے بڑا نقصان قرار دیا۔ طالبان کے دعوے اور امریکی بیان میں تضاد ہے کیونکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ الظواہری طالبان کے سینئر رہنما سراج الدین حقانی کے ایک قریبی ساتھی کے گھر میں مقیم تھے۔حقانی طالبان کے نائب سربراہ اور حکومت میں وزیر داخلہ ہیں۔ وہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ بھی ہیں۔ افغانستان میں الظواہری کی ہلاکت نے افغانستان میں طالبان کی ساکھ پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں جس سے ان کی حکومت کو تسلیم کرنے میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔