ETV Bharat / international

Taliban on Al Qaeda Chief: 'طالبان افغانستان میں القاعدہ رہنما کی موجودگی سے لاعلم تھا'

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ کے اس دعوے کی تحقیقات کرے گا کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری Al Qaeda chief Ayman Al Zawahiri کو کابل میں ہلاک کر دیا گیا۔ طالبان نے یہ بھی کہا کہ اسلامی امارات افغانستان کو ایمن الظواہری کے کابل میں قیام کے متعلق کوئی جانکاری نہیں تھی۔

Al Qaeda chief Ayman Al Zawahiri
القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری
author img

By

Published : Aug 4, 2022, 8:23 PM IST

Updated : Aug 4, 2022, 9:00 PM IST

کابل میں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ Al Qaeda chief کی ہلاکت کے بعد طالبان نے جمعرات کو کہا کہ وہ ایمن الظواہری Ayman Al Zawahiri کی موجودگی سے آگاہ نہیں تھے۔ الظواہری کی ہلاکت کے بعد طالبان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ طالبان کے دوحہ (قطر) کے سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا ایک ٹویٹ ری ٹیویٹ کیا ہے جس میں افغانستان حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ "حکومت اور قیادت کو نہیں معلوم تھا کہ الظواہری کابل میں ہیں۔

Statement of the Islamic Emirate of Afghanistan on the US claim
اسلامی امارات افغانستان کا امریکی دعوے پر بیانیہ

طالبان نے کہا کہ اسلامی امارات افغانستان امریکہ کے اس دعوے کی تحقیقات کرے گی کہ آیا القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری واقعی اس کے حملے میں مارے گئے تھے۔ طالبان نے مزید کہا کہ افغانستان کی زمین امریکہ سمیت کسی بھی ملک کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اور اسلامی امارات چاہتا ہے کہ دوحہ معاہدہ مکمل طور سے نافذالعمل ہو لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ ختم ہو جائے گا۔ طالبان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے ہماری زمین پر حملہ کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور امریکہ کو متنبہ بھی کرتے ہیں کہ اگر دوبارہ ایسا حملہ کیا گیا تو امریکہ اس کے نتائج کا ذمہ دار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

Ayman al-Zawahiri: القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کون تھے؟

القاعدہ رہنما ایمن الظواہری امریکی ڈرون حملے میں ہلاک

Al-Qaeda after Ayman al-Zawahiri: ایمن الظواہری کے بعد القاعدہ

اقوام متحدہ میں طالبان کے نمائندے سہیل شاہین نے کہا "جو دعویٰ کیا جا رہا ہے اس کے بارے میں حکومت اور قیادت کو کوئی علم نہیں تھا اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے۔ یہ معلومات دوحہ میں موجود سہیل شاہین نے صحافیوں کو ایک پیغام میں دیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے دعوے میں کتنی سچائی ہے یہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتائج منظر عام پر لائے جائیں گے۔

امریکہ کا دعویٰ ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری اس وقت ڈرون حملے میں مارے گئے جب وہ کابل میں قیام پذیر تھے۔ امریکا نے اسے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کے لیے سب سے بڑا نقصان قرار دیا۔ طالبان کے دعوے اور امریکی بیان میں تضاد ہے کیونکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ الظواہری طالبان کے سینئر رہنما سراج الدین حقانی کے ایک قریبی ساتھی کے گھر میں مقیم تھے۔حقانی طالبان کے نائب سربراہ اور حکومت میں وزیر داخلہ ہیں۔ وہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ بھی ہیں۔ افغانستان میں الظواہری کی ہلاکت نے افغانستان میں طالبان کی ساکھ پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں جس سے ان کی حکومت کو تسلیم کرنے میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔

کابل میں امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے سربراہ Al Qaeda chief کی ہلاکت کے بعد طالبان نے جمعرات کو کہا کہ وہ ایمن الظواہری Ayman Al Zawahiri کی موجودگی سے آگاہ نہیں تھے۔ الظواہری کی ہلاکت کے بعد طالبان اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ طالبان کے دوحہ (قطر) کے سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا ایک ٹویٹ ری ٹیویٹ کیا ہے جس میں افغانستان حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ "حکومت اور قیادت کو نہیں معلوم تھا کہ الظواہری کابل میں ہیں۔

Statement of the Islamic Emirate of Afghanistan on the US claim
اسلامی امارات افغانستان کا امریکی دعوے پر بیانیہ

طالبان نے کہا کہ اسلامی امارات افغانستان امریکہ کے اس دعوے کی تحقیقات کرے گی کہ آیا القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری واقعی اس کے حملے میں مارے گئے تھے۔ طالبان نے مزید کہا کہ افغانستان کی زمین امریکہ سمیت کسی بھی ملک کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اور اسلامی امارات چاہتا ہے کہ دوحہ معاہدہ مکمل طور سے نافذالعمل ہو لیکن معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ ختم ہو جائے گا۔ طالبان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے ہماری زمین پر حملہ کرکے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور امریکہ کو متنبہ بھی کرتے ہیں کہ اگر دوبارہ ایسا حملہ کیا گیا تو امریکہ اس کے نتائج کا ذمہ دار ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

Ayman al-Zawahiri: القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کون تھے؟

القاعدہ رہنما ایمن الظواہری امریکی ڈرون حملے میں ہلاک

Al-Qaeda after Ayman al-Zawahiri: ایمن الظواہری کے بعد القاعدہ

اقوام متحدہ میں طالبان کے نمائندے سہیل شاہین نے کہا "جو دعویٰ کیا جا رہا ہے اس کے بارے میں حکومت اور قیادت کو کوئی علم نہیں تھا اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے۔ یہ معلومات دوحہ میں موجود سہیل شاہین نے صحافیوں کو ایک پیغام میں دیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے دعوے میں کتنی سچائی ہے یہ جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتائج منظر عام پر لائے جائیں گے۔

امریکہ کا دعویٰ ہے کہ القاعدہ رہنما ایمن الظواہری اس وقت ڈرون حملے میں مارے گئے جب وہ کابل میں قیام پذیر تھے۔ امریکا نے اسے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد القاعدہ کے لیے سب سے بڑا نقصان قرار دیا۔ طالبان کے دعوے اور امریکی بیان میں تضاد ہے کیونکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ الظواہری طالبان کے سینئر رہنما سراج الدین حقانی کے ایک قریبی ساتھی کے گھر میں مقیم تھے۔حقانی طالبان کے نائب سربراہ اور حکومت میں وزیر داخلہ ہیں۔ وہ حقانی نیٹ ورک کے سربراہ بھی ہیں۔ افغانستان میں الظواہری کی ہلاکت نے افغانستان میں طالبان کی ساکھ پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں جس سے ان کی حکومت کو تسلیم کرنے میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔

Last Updated : Aug 4, 2022, 9:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.