کابل: افغانستان میں طالبان نے انسانی حقوق کمیشن سمیت پانچ اہم محکموں کو تحلیل کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کمیشن کے علاوہ، ہائی کونسل برائے قومی مفاہمت (ایچ سی این آر)، جس کی صدارت سابق افغان صدر عبداللہ عبداللہ نے کی تھی کو بھی تحلیل کر دیا گیا۔ Taliban dissolve Afghanistan's Human Rights Commission۔ طالبان حکومت کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے کہا، 'یہ محکمے بہت اہم نہیں تھے اور انہیں بجٹ میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ اس لیے انہیں تحلیل کر دیا گیا۔‘‘ تاہم طالبان نے انسانی حقوق اور آئین سے متعلق محکموں کو تحلیل کر کے اپنے عزائم واضح کر دیے ہیں۔
خامہ خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کی طرف سے ختم کیے گئے دیگر محکموں میں قومی سلامتی کونسل، آئین کے نفاذ کی نگرانی کے لیے آزاد کمیشن (آئی سی او آئی سی)، اور وولیسی جرگہ (ایوان زیریں) اور مشرانو جرگہ (ایوان بالا) کے محکمے شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق طالبان نے کہا کہ ملک کو 44 ارب افغانی بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔ اس لیے انہیں بند کر دیا گیا ہے۔ افغانستان میں حکومت اپنے ہاتھوں میں لینے کے بعد سے طالبان نے دنیا کو یقین دلایا ہے کہ ان کے قوانین لبرل ہوں گے لیکن اب تک خواتین اور لڑکیوں کے لیے بہت سے احکام جاری کیے جا چکے ہیں۔
یو این آئی