کابل: طالبان نے بین الاقوامی برادری سے افغانستان کی اسلامی امارت حکومت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اگر افغان حکومت کو تسلیم کیا گیا تو عالمی برادری کے خدشات اور شکایات کو بہتر طریقے سے دور کیا جائے گا۔ افغانستان کی مقامی میڈیا طلوع نیوز کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ امارت اسلامیہ اپنی ذمہ داریوں پر زیادہ توجہ دے گی اور ہمیں اپنے درمیان یا دوسرے ممالک سے جو شکایات ہیں ان کا احسن طریقے سے ازالہ کیا جائے گا۔ کیونکہ ایک فریق خود کو قوانین اور ضابطوں کے حوالے سے ذمہ دار محسوس کرے گا۔ مجاہد نے یہ بھی کہا کہ اگر دنیا کے کچھ طاقتور ممالک افغانستان کو تسلیم کرنے سے روکتے ہیں تو باقی دنیا کے ممالک کو ان کی پیروی نہیں کرنی چاہیے۔
افغان طالبان کے ترجمان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب طالبان کے وزارت اقتصادیات نے کہا ہے کہ گزشتہ اگست سے عالمی برادری کی جانب سے اسلامی امارت کو تسلیم نہ کرنے کی وجہ سے ملک میں چیلنجیز اور پریشانی برقرار ہیں۔ نگران طالبان حکومت میں افغان نائب وزیر اقتصادیات عبداللطیف نظری نے کہا کہ اگر امارت اسلامیہ کو تسلیم کیا جاتا ہے، تو بین الاقوامی برادری کے ساتھ افغانستان کی مصروفیت بڑھ جائے گی اور یہ خطے میں استحکام کا باعث بھی بنے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ایک جامع حکومت کی تشکیل، دہشت گردی کا مقابلہ، افغان سرزمین کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینا اور انسانی حقوق خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو یقینی بنانا، امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے کے لیے زمین ہموار کرے گا۔ طلوع نیوز کے مطابق، ایک سیاسی تجزیہ کار سید جواد سجادی نے کہا کہ تسلیم حاصل کرنے کے لیے، طالبان کو پہلے لوگوں سے رجوع کرنا چاہیے، انہیں قانون، سیاست اور حکمرانی کا خیال رکھنا چاہیے، انہیں لوگوں کے حقوق کو تسلیم کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایک اور سیاسی تجزیہ کار توریالائی زازئی نے کہا کہ انہیں (اسلامی امارت) کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہیے اور اپنے مسائل کو سفارتی طریقوں سے حل کرنا چاہیے۔ چونکہ افغانستان بدستور انسانی بحران کا سامنا کر رہا ہے اور بدترین سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ یورپی یونین (ای یو) کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان ٹامس نکلسن نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ افغانستان کو تنہا کرنے کے حق میں نہیں ہیں لیکن طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا بھی کوئی آپشن نہیں ہے، نکلسن نے ایک جامع حکومت کی تشکیل اور افغان عوام کے حقوق بشمول خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا دفاع کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا تھا۔