کابل: افغانستان میں طالبان Taliban نے بغیر کسی ثبوت کے حکومتی اہلکاروں کے خلاف الزامات لگانے کے رجحان پر قدغن لگاتے ہوئے طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اس سلسلے میں ہدایت جاری کی۔ افغانستان کی مقامی میڈیا طلوع نیوز براڈکاسٹر کے مطابق بے بنیاد الزامات کو جھوٹ اور سزا کے مستحق سمجھا جاتا ہے اور اسی تناظر میں یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، نئی ہدایت میں طالبان نے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی فوجی کو چھوتا ہے، یا اس کے کپڑے کھینچتا ہے، یا اسے برا بھلا کہتا ہے، تو اسے قابل سزا فعل تصور کیا جائے گا۔ Taliban Bans Criticism of Govt Officials
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حوالے سے تازہ ہدایات جاری کیں اور ان کی پابندی کو عوام اور میڈیا کی شرعی ذمہ داری قرار دیا۔ اخوندزادہ کی نئی ہدایات کے مطابق عوام طالبان حکومت کے ملازمین اور اہلکاروں پر غیر ضروری الزامات نہیں لگائیں گے۔ تاہم نئی ہدایات میں واضح طور پر یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس دائرہ کار میں کن تنقیدوں کو رکھا گیا ہے۔ کیونکہ سوشل میڈیا اور ٹی وی پر ہونے والی بحث میں کچھ لوگ اور ماہرین وقتاً فوقتاً طالبان حکومت کے اقدامات پر تبصرے اور تنقید کرتے رہتے ہیں۔ خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم، خواتین اور انسانی حقوق کو بری طرح متاثر کرنے کے لیے طالبان کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Mullah Haibatullah Akhunzada: افغانستان تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، طالبان سپریم لیڈر
Maulvi Hebatullah Akhundzada: افغانستان کے معاملات میں غیر ملکی مداخلت نہ کریں، طالبان
Taliban Supreme Leader on Women's Rights: عورت جائیداد نہیں ہے بلکہ قابل عزت اور ایک آزاد انسان ہیں
طالبان سپریم لیڈر کا تحریری پیغام، اپنی صفوں سے حکومت مخالف افراد کو جلد نکالیں
طالبان کے سپریم لیڈر ملا ھبۃ اللہ اخوندزادہ پہلی مرتبہ منظر عام پر آئے
انسانی حقوق کی بعض تنظیموں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان نے سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والے کچھ لوگوں کو گرفتار، قید اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ طالبان کی نئی ہدایات میں، ایسی کارروائیوں کو منفی پروپیگنڈہ سمجھا جاتا ہے، جو غیر ارادی طور پر دشمنوں کی مدد کرتا ہے۔ نئی ہدایت میں طالبان نے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی فوجی کو چھوتا ہے، یا اس کے کپڑے کھینچتا ہے، یا اسے برا بھلا کہتا ہے، تو اسے قابل سزا فعل تصور کیا جائے گا۔ طالبان کے رہنما نے کھلے عام میڈیا اور لوگوں سے کہا کہ وہ نئی ہدایات پر عمل کریں۔