ETV Bharat / international

Afghanistan Frozen Assets طالبان کا امریکہ پر افغانستان کے منجمد اثاثوں پر قبضہ کرنے کا الزام - افغان مرکزی بینک

امریکہ نے چند روز قبل افغانستان کے 3.5 بلین ڈالر کے اثاثے سوئٹزرلینڈ کے افغان فنڈ میں منتقل کرنے کے بعد افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغان عوام کے اثاثے امریکہ نے ہتھیا لیے ہیں۔ ہم امریکہ کے اس اقدام کو افغان عوام کی املاک پر حملہ اور قبضہ سمجھتے ہیں کیونکہ امریکہ ان اثاثوں کا مالک نہیں ہے۔ Afghanistan Frozen Assets

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
author img

By

Published : Sep 17, 2022, 10:23 PM IST

کابل: امریکہ کی جانب سے ایک نئے سوئس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد 3.5 ارب ڈالر منتقل کرنے کے اعلان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان حکام نے امریکہ پر افغان اثاثوں کو ہتھیانے اور ہڑپ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال اگست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے مرکزی بینک کے 7 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے جس سے حکومت کے خاتمے اور غیر ملکی امداد کی معطلی کی وجہ سے بحران زدہ ملک میں غربت میں مزید اضافہ ہوا۔ Afghanistan Frozen Assets

رواں برس فروری میں امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانسان کے عوام کو سہولیات دینے کے لیے 3.5 ارب ڈالر نئے ٹرسٹ فنڈ میں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ افغانستان کے دیگر 3.5 ارب ڈالر 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر حملوں کے حوالے طالبان کے خلاف جاری مقدمات پر خرچ کیے جا رہے ہیں جب کہ بقیہ رقم پر عدالت فیصلہ دے سکتی ہے جس کے بعد وہ نئے فنڈ میں منتقل کر دیے جائیں گے۔

اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد سے کابل کے نئے رہنما واشنگٹن سے امدادی رقم بحال کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ افغانستان موسم سرما میں خوراک کے بحران، معاشی عدم استحکام اور تباہ کن زلزلے کی زد میں ہے لیکن بدھ کے روز امریکا نے کہا کہ 3 ارب 50 کروڑ ڈالر پیشہ ورانہ بنیادوں پر چلائے جانے والے فنڈ میں جمع کیے جائیں گے کیونکہ اسے ملک کی رقم کے استعمال کے حوالے سے طالبان کی قیادت پر اعتماد نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Hamid Karzai on Splitting Afghan Funds: حامد کرزئی نے افغان فنڈز تقسیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کی

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے عوام کے اثاثے امریکہ نے ہتھیا لیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکہ کے اس اقدام کو افغان عوام کی املاک پر حملہ اور قبضہ سمجھتے ہیں، امریکہ ان اثاثوں کا مالک نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فنڈز کسی شرط اور پابندی کے بغیر جاری کیے جائیں۔ ٹرسٹیز بورڈ کے ماتحت افغان فنڈ سے ملک بجلی جیسی اہم درآمدات کی ادائیگی کرسکتا ہے، اس کے علاوہ عالمی اقتصادی اداروں کو قرض کی ادائیگی، ترقیاتی امداد کے لیے افغانستان کی اہلیت کا دفاع اور نئی کرنسی کی پرنٹنگ کے لیے بھی فنڈز فراہم کر سکتا ہے۔

وہیں چین نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ فوری طور پر افغان منجمد اثاثوں کو بحال کرے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغان مرکزی بینک کے امریکہ میں منجمد اثاثے افغان قوم کی ملکیت ہیں، امریکہ فوری طور پر منجمد اثاثے بحال کرے۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ ماؤننگ نے کہا کہ افغان منجمد اثاثوں کی فوری، مکمل اور آزادانہ ادائیگی ہونی چاہیے، اور افغان اثاثے افغان عوام کی فلاح کے لیے کسی مداخلت کے بغیر استعمال ہونے چاہئیں۔ انھوں نے کہا افغان مرکزی بینک کے امریکا میں منجمد اثاثے افغان قوم کی ملکیت ہیں۔ (یو این آئی)

کابل: امریکہ کی جانب سے ایک نئے سوئس ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے افغانستان کے مرکزی بینک کے منجمد 3.5 ارب ڈالر منتقل کرنے کے اعلان پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان حکام نے امریکہ پر افغان اثاثوں کو ہتھیانے اور ہڑپ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ سال اگست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے مرکزی بینک کے 7 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے تھے جس سے حکومت کے خاتمے اور غیر ملکی امداد کی معطلی کی وجہ سے بحران زدہ ملک میں غربت میں مزید اضافہ ہوا۔ Afghanistan Frozen Assets

رواں برس فروری میں امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانسان کے عوام کو سہولیات دینے کے لیے 3.5 ارب ڈالر نئے ٹرسٹ فنڈ میں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ افغانستان کے دیگر 3.5 ارب ڈالر 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر حملوں کے حوالے طالبان کے خلاف جاری مقدمات پر خرچ کیے جا رہے ہیں جب کہ بقیہ رقم پر عدالت فیصلہ دے سکتی ہے جس کے بعد وہ نئے فنڈ میں منتقل کر دیے جائیں گے۔

اثاثے منجمد کیے جانے کے بعد سے کابل کے نئے رہنما واشنگٹن سے امدادی رقم بحال کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ افغانستان موسم سرما میں خوراک کے بحران، معاشی عدم استحکام اور تباہ کن زلزلے کی زد میں ہے لیکن بدھ کے روز امریکا نے کہا کہ 3 ارب 50 کروڑ ڈالر پیشہ ورانہ بنیادوں پر چلائے جانے والے فنڈ میں جمع کیے جائیں گے کیونکہ اسے ملک کی رقم کے استعمال کے حوالے سے طالبان کی قیادت پر اعتماد نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Hamid Karzai on Splitting Afghan Funds: حامد کرزئی نے افغان فنڈز تقسیم کرنے کے امریکی فیصلے کی مذمت کی

افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے عوام کے اثاثے امریکہ نے ہتھیا لیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکہ کے اس اقدام کو افغان عوام کی املاک پر حملہ اور قبضہ سمجھتے ہیں، امریکہ ان اثاثوں کا مالک نہیں ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فنڈز کسی شرط اور پابندی کے بغیر جاری کیے جائیں۔ ٹرسٹیز بورڈ کے ماتحت افغان فنڈ سے ملک بجلی جیسی اہم درآمدات کی ادائیگی کرسکتا ہے، اس کے علاوہ عالمی اقتصادی اداروں کو قرض کی ادائیگی، ترقیاتی امداد کے لیے افغانستان کی اہلیت کا دفاع اور نئی کرنسی کی پرنٹنگ کے لیے بھی فنڈز فراہم کر سکتا ہے۔

وہیں چین نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ فوری طور پر افغان منجمد اثاثوں کو بحال کرے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ افغان مرکزی بینک کے امریکہ میں منجمد اثاثے افغان قوم کی ملکیت ہیں، امریکہ فوری طور پر منجمد اثاثے بحال کرے۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ ماؤننگ نے کہا کہ افغان منجمد اثاثوں کی فوری، مکمل اور آزادانہ ادائیگی ہونی چاہیے، اور افغان اثاثے افغان عوام کی فلاح کے لیے کسی مداخلت کے بغیر استعمال ہونے چاہئیں۔ انھوں نے کہا افغان مرکزی بینک کے امریکا میں منجمد اثاثے افغان قوم کی ملکیت ہیں۔ (یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.