سرینگر (نیوز ڈیسک) : جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے کے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مسئلہ کشمیر مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے گیارہ دسمبر پیر کو متفقہ طور پر مرکزی حکومت اور صدر جمہوریہ کے اگست 2019 کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے دفعہ 370کو عارضی قرر دیا۔ دفعہ 370کی وجہ سے جموں کشمیر کو آئین کے تحت خصوصی تحفظ حاصل تھا۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’’بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔‘‘ عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں خان کے حوالہ سے ان باتوں کا اظہار کیا۔ خان نے یہ واضح کیا کہ ’’بھارتی سپریم کورٹ کا متنازعہ اور غیر قانونی فیصلہ دہائیوں سے جاری تنازعہ کو حل کرنے میں مدد دینے کے بجائے مسئلہ کشمیر کو مزید پیچیدہ کر دے گا۔‘‘
مزید پڑھیں: کس نے جموں و کشمیر کو جنت سے جہنم میں تبدیل کیا: فاروق عبداللہ
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی جماعت کشمیری عوام کی بھرپور سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گی۔ عمران خان نے یاد دلایا کہ ’’مسئلہ کشمیر، پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازعہ کی اصل اور بنیادی وجہ ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی قیادت میں اس وقت کی ’’پی ٹی آئی حکومت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا جب بھارت نے 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی۔‘‘ عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ قومی مفادات کو اولیت دیتے ہوئے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں تاہم، 5 اگست 2019 کے بعد یہ ممکن نہیں تھا کیونکہ ’’ہم کشمیری عوام کی امنگوں پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل 370 کی منسوخی سے سب سے زیادہ نقصان ڈوگروں اور بدھوں کو ہوا، اسد الدین اویسی