خرطوم: سوڈان میں متحارب فریقوں نے تین روزہ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے کیونکہ متعدد ممالک تشدد سے متاثرہ شمالی افریقی ملک سے اپنے شہریوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے منگل کی صبح ایک بیان میں کہا کہ مذاکرات کے بعد سوڈانی مسلح افواج (SAF) اور ریپڈ سپورٹ فورس (RSF) نے 24 اپریل کی آدھی رات سے شروع ہونے والی 72 گھنٹے کی ملک گیر جنگ بندی پر عمل درآمد پر اتفاق کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق جنگ بندی کی پچھلی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔ 15 اپریل کو ہونے والی لڑائی میں اب تک 427 افراد ہلاک اور 3,700 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ اور جب سے تشدد شروع ہوا ہے جنگ زدہ دارالحکومت خرطوم کے رہائشیوں کو اندر ہی رہنے کو کہا گیا ہے جس کی وجہ سے خوراک اور پانی کی سپلائی کم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ بمباری سے پانی کی پائپ لائنوں جیسے بنیادی ڈھانچے متاثر ہوئے ہیں جس کے سبب کچھ لوگ دریائے نیل کا پانی پینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- سوڈان میں پھنسے بھارتیوں کی پہلی کھیپ جدہ کے لیے روانہ
- فرانس نے سوڈان سے بھارت سمیت 28 ممالک کے 388 افراد کو نکالا
بلنکن کے اعلان سے چند گھنٹے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے خبردار کیا کہ سوڈان کا اندرونی تشدد خطے کے باہر پھیلنے کا بھی خطرہ ہے۔ پیر کو ایک بیان میں آر ایس ایف نے کہا کہ وہ انسانی ہمدردی کی راہداریوں کو کھولنے، شہریوں اور رہائشیوں کی نقل و حرکت کو ان کی ضروریات کو پورا کرنے، ہسپتالوں اور محفوظ علاقوں تک رسائی اور سفارتی مشنوں کے انخلاء کو فعال کرنے کے لیے جنگ بندی پر کام کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہفتے کے آخر میں کئی ممالک نے دارالحکومت کے گنجان آباد علاقوں سے اپنے سفارت کاروں اور شہریوں کو نکال چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سوڈانی شہریوں اور ہمسایہ ممالک کے لوگوں سمیت ہزاروں افراد بدامنی کی وجہ سے بھی ملک چھوڑ کر فرار ہو چکے ہیں۔