سری لنکا کے سنگین اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لیے ملک کے وزیر خزانہ منتخب ہونے کے ایک دن بعد ہی علی صابری نے منگل کو استعفیٰ دے دیا۔ Sri Lanka's Finance Minister resigns۔ صابری اس چار رکنی عبوری کابینہ کے رکن تھے جسے صدر گوٹابایا راجا پکشے نے پیر کو حکومت کے خلاف بڑھتے ہوئے مظاہروں کے درمیان تشکیل دیا تھا۔ صابری نے صدر کے بھائی باسل راجا پکشے کی جگہ وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھال لیا تھا، جنہیں اس اقتصادی بحران کے لیے ذمہ دار سمجھا جارہا ہے۔ صابری ان 29 وزراء میں شامل ہیں جنہوں نے دو روز قبل اجتماعی طور پر استعفیٰ دیا تھا۔
انہوں نے منگل کو صدر کو بتایا کہ وہ وزیر خزانہ کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں کیونکہ ان کا کوئی عہدہ لینے کا ارادہ نہیں تھا۔ صابری نے کہا 'پارلیمانی جمہوریت کو برقرار رکھنے اور نظم و ضبط اور آئینی حکمرانی کو مستحکم رکھنے کے لیے تاجر برادری، کام کاجیوں اور میرے کچھ کابینہ کے ساتھی کے مشورے پر میں وزیر خزانہ کا عبوری عہدہ سنبھالا تھا۔'
انہوں نے کہا کافی غور و خوص کے بعد، موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے 'میں سمجھتا ہوں کہ اس حیرت انگیز بحران سے نمٹنے کے لیے غیر روایتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، جس میں نئے وزیر خزانہ کی تقرری بھی شامل ہے۔'
صابری نے کہا کہ 'اس نازک گھڑی میں ملک کو معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے استحکام کی ضرورت ہے۔' سری لنکا اس وقت 1948 میں آزادی کے بعد اپنے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک بھر میں ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور سری لنکا کا روپیہ بدترین دور سے گزر رہا ہے۔