سنگاپور: سنگاپور نے بدھ کے روز ایک بھارتی نژاد شہری کو منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں پھانسی دے دی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق تنگاراجو سوپیا کو 9 اکتوبر 2018 کو ایک کلو سے زیادہ منشیات سنگاپور پہنچانے کی کوشش کرنے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔ اسے 2014 میں منشیات کے استعمال اور منشیات کے ٹیسٹ میں رپورٹ کرنے میں ناکامی پر حراست میں لیا گیا تھا۔ سنگاپور جیل سروس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تنگاراجو سوپیا کو 26 اپریل کو چانگی جیل میں پھانسی دی گئی۔
سنگاپور کی وزارت داخلہ کے مطابق، اگر منشیات کی مقدار 500 گرام سے زیادہ ہو تو پھر منشیات کے استعمال کا قانون موت کی سزا دیتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق سنگاپور کی عدالت کے جسٹس سٹیون چونگ نے منگل کے روز ہی تانگاراجو سوپیا کی نظرثانی کی درخواست اور اس کی پھانسی پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
اس سے قبل سوپیا کی بہن لیلا سوپیا نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ میں جانتی ہوں کہ میرے بھائی نے کوئی غلط کام نہیں کیا ہے، میں عدالت سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس کے کیس کو شروع سے دیکھے۔ اس کے علاوہ پھانسی کی مذمت کرتے ہوئے برطانوی ارب پتی رچرڈ برانسن نے کہا کہ سوپیا کی سزا معیار پر پوری نہیں اترتی۔ ایسے میں سنگاپور کل ایک بے گناہ کو پھانسی دینے والا ہے۔ سنگاپور کی وزارت داخلہ نے رچرڈ برانسن کو بتایا کہ ان کے تبصروں سے سنگاپور کے ججوں اور فوجداری نظام انصاف کی بے عزتی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- منشیات اسمگلنگ کے جرم میں سنگاپور میں بھارتی نژاد شخص کو پھانسی
- سنگاپور: بھارتی نژاد نوجوان حراست میں، مساجد پر حملے کی سازش رچنے کا الزام
واضح رہے کہ چھ ماہ بعد سنگاپور میں کسی کو پھانسی دی جا رہی ہے اس سے قبل 2022 میں ملک میں 11 سزائے موت پر عمل کیا گیا۔ پچھلے سال قانون اور امور داخلہ کے وزیر کے شانموگم نے کہا تھا کہ منشیات کی اسمگلنگ کے لیے سزائے موت کی سنگاپور کی پالیسی سنگاپوریوں کے بہترین مفاد میں ہے۔