ETV Bharat / international

Shinzo Abe: شنزو آبے جاپان کے سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم تھے

شنزو آبے Shinzo Abe پہلی مرتبہ 2006 سے 2007 تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ دوسری مرتبہ انہوں نے 26 ستمبر 2012 کو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر اور وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا اور 14 ستمبر 2020 کو صحت سے متعلق وجوہات کی بنا پر انھوں نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

Shinzo Abe, Japan's Longest-Serving Prime Minister
شنزو آبے جاپان کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم تھے
author img

By

Published : Jul 8, 2022, 8:31 PM IST

ٹوکیو: جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے ایک اسٹیل کمپنی سے اپنے کریئر کا آغاز کرکے ملک کی سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی شخصیت بن گئے ہیں۔ انہوں نے ایشیا پیسیفک جغرافیائی سیاسی صورتحال پر اپنا نقش چھوڑا جس کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے۔ آبے نے جمعہ کو ایک سابق جاپانی فوجی کی بربریت کا شکار ہونے سے بہت پہلے صحت کی وجوہات کی بنا پر سیاست چھوڑ دی تھی، لیکن وہ نارا شہر میں سابق فوجی کی طرف سے گولی مار کر ہلاک کر دیے گئے۔ اس وقت وہ اپنی عوام کے درمیان تھے اور اتوار کو ہونے والے اپنی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کے لیے ایوان بالا کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔

آبے نے بھارت اور جاپان کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید گہرا کیا اور ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور اسٹریٹجک تعلقات کے شعبوں میں بہت سے نئے اقدامات کیے گئے۔ انہوں نے آسٹریلیا، امریکہ اور بھارت کے ساتھ ایشیا پیسیفک کے علاقے میں ایک کواڈ پہل کی قیادت کی اور آج چار ممالک کا یہ گروپ شکل اختیار کر چکا ہے۔

اپنی پہلی میعاد میں آبے نے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ مل کر بھارت-جاپان تعلقات کو مضبوط بنانے کی طرف ٹھوس قدم اٹھائے۔ آبے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے اور مودی نے جاپان کے اپنے آخری دورہ کے دوران جاپان کے سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ آبے کے ساتھ آج کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے اس وقت کی اپنی تصویر بھی ٹوئٹر پر شیئر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Japan EX PM Shinzo Abe Passes Away: جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے ہلاک، بھارت میں قومی سوگ کا اعلان

شنزو آبے پہلی مرتبہ 2006 سے 2007 تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ انہوں نے 26 ستمبر 2012 کو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر اور وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا اور 14 ستمبر 2020 کو صحت سے متعلق وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ آبے انتہائی دائیں بازو کی تنظیم نپون کائیگی (جاپان کانفرنس) کے رکن تھے۔ وہ دائیں بازو کے پاپولسٹ رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے اور ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی میں ایک انتہائی قدامت پسند رہنما سمجھا جاتا تھا۔ جاپان میں ان کے بہت سے سیاسی مخالفین نے ان کی پالیسیوں کو رجعتی اور فاشسٹ قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن وہ عوام میں مقبول وزیر اعظم تھے۔ چین اور جنوبی کوریا میں تاریخ کے بارے میں ان کے نقطہ نظر پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

انہوں نے 2007 میں ان خبروں کی تردید کی تھی کہ جاپان نے دوسری جنگ عظیم میں دوسرے ممالک کی خواتین کو اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے غلام بنایا تھا۔ شنزو آبے 21 ستمبر 1954 کو شنجوکو، ٹوکیو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سنتارو آبے اور والدہ کا نام یوکو آبے تھا۔ آبے کی اہلیہ کا نام اکی آبے ہے۔آبے نے جاپان کی سیکی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن کیا تھا، بعد میں وہ امریکہ کی یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں تعلیم حاصل کرنے چلے گئے لیکن اپنی تعلیم مکمل کے بغیر ہی وطن واپس آ گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

Former Japan PM Shinzo Abe Shot: جاپان کے سابق وزیراعظم پر جان لیوا حملہ، عالمی رہنماؤں کا ردعمل

آبے کا تعلق جاپان کے ایک ممتاز سیاسی گھرانے سے تھا لیکن سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے اپریل 1979 میں کوبی اسٹیل کے لیے کام کرنا شروع کیا۔ انہوں نے 1982 میں کمپنی چھوڑ دی تھی اور کئی اور سرکاری عہدوں پر فائز رہے، جن میں وزیر خارجہ کے ایگزیکٹو اسسٹنٹ، لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (جاپان) کی جنرل کونسل کے صدر کے پرائیویٹ سیکرٹری اور لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے جنرل سیکرٹری کے پرائیویٹ سیکرٹری شامل ہیں۔

وہ پہلی بار 1993 میں جاپان کے ایوان نمائندگان کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ انہیں ستمبر 2005 میں وزیر اعظم جونیچیرو کوئزومی نے کابینہ سیکرٹری مقرر کیا تھا، پھر 2006 میں انہوں نے جونیچیرو کی جگہ لی۔ وہ 52 سال کی عمر میں سب سے کم عمر جاپانی وزیر اعظم اور دوسری جنگ عظیم کے بعد پیدا ہونے والے پہلے جاپانی وزیر اعظم بنے۔ انہوں نے 12 ستمبر 2007 کو صحت کی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کی جگہ یاسو فوکودا نے لی، جو 16 ماہ تک جاپان کے وزیر اعظم رہے۔

آبے دوبارہ واپس آئے اور 26 ستمبر 2012 کو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارت کے لیے اپنی نامزدگی داخل کی۔ پارٹی صدر کے انتخاب میں ان کا مقابلہ سابق وزیر دفاع شیگیرو ایشیبا سے تھا۔ انہوں نے صدر کے انتخاب میں ایشیبا کو شکست دی۔ انہوں نے 2012 کے عام انتخابات میں اپنی پارٹی کو زبردست فتح دلائی، وہ 1948 میں شیگیرو یوشیدا کے بعد عہدے پر واپس آنے والے پہلے سابق وزیر اعظم بن گئے۔

وہ 2014 کے عام انتخابات میں اتحادی پارٹنر کومیٹو کے ساتھ اپنی دو تہائی اکثریت برقرار رکھتے ہوئے دوبارہ منتخب ہوئے اور پھر 2017 کے عام انتخابات میں اپنی دو تہائی اکثریت کے ساتھ دوبارہ منتخب ہوئے۔ ان کے شاندار کام کے لیے آبے کو بھارت نے ملک کے دوسرے اعلیٰ ترین اعزاز پدم وبھوشن سے نوازا تھا۔

(یو این آئی)

ٹوکیو: جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے ایک اسٹیل کمپنی سے اپنے کریئر کا آغاز کرکے ملک کی سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والی شخصیت بن گئے ہیں۔ انہوں نے ایشیا پیسیفک جغرافیائی سیاسی صورتحال پر اپنا نقش چھوڑا جس کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے۔ آبے نے جمعہ کو ایک سابق جاپانی فوجی کی بربریت کا شکار ہونے سے بہت پہلے صحت کی وجوہات کی بنا پر سیاست چھوڑ دی تھی، لیکن وہ نارا شہر میں سابق فوجی کی طرف سے گولی مار کر ہلاک کر دیے گئے۔ اس وقت وہ اپنی عوام کے درمیان تھے اور اتوار کو ہونے والے اپنی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کے لیے ایوان بالا کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔

آبے نے بھارت اور جاپان کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مزید گہرا کیا اور ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری اور اسٹریٹجک تعلقات کے شعبوں میں بہت سے نئے اقدامات کیے گئے۔ انہوں نے آسٹریلیا، امریکہ اور بھارت کے ساتھ ایشیا پیسیفک کے علاقے میں ایک کواڈ پہل کی قیادت کی اور آج چار ممالک کا یہ گروپ شکل اختیار کر چکا ہے۔

اپنی پہلی میعاد میں آبے نے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ساتھ مل کر بھارت-جاپان تعلقات کو مضبوط بنانے کی طرف ٹھوس قدم اٹھائے۔ آبے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے اور مودی نے جاپان کے اپنے آخری دورہ کے دوران جاپان کے سابق وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی۔ آبے کے ساتھ آج کی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے اس وقت کی اپنی تصویر بھی ٹوئٹر پر شیئر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Japan EX PM Shinzo Abe Passes Away: جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے ہلاک، بھارت میں قومی سوگ کا اعلان

شنزو آبے پہلی مرتبہ 2006 سے 2007 تک وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ انہوں نے 26 ستمبر 2012 کو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے صدر اور وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا اور 14 ستمبر 2020 کو صحت سے متعلق وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ آبے انتہائی دائیں بازو کی تنظیم نپون کائیگی (جاپان کانفرنس) کے رکن تھے۔ وہ دائیں بازو کے پاپولسٹ رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے اور ان کی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی میں ایک انتہائی قدامت پسند رہنما سمجھا جاتا تھا۔ جاپان میں ان کے بہت سے سیاسی مخالفین نے ان کی پالیسیوں کو رجعتی اور فاشسٹ قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا، لیکن وہ عوام میں مقبول وزیر اعظم تھے۔ چین اور جنوبی کوریا میں تاریخ کے بارے میں ان کے نقطہ نظر پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

انہوں نے 2007 میں ان خبروں کی تردید کی تھی کہ جاپان نے دوسری جنگ عظیم میں دوسرے ممالک کی خواتین کو اپنی جنسی خواہش پوری کرنے کے لیے غلام بنایا تھا۔ شنزو آبے 21 ستمبر 1954 کو شنجوکو، ٹوکیو میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام سنتارو آبے اور والدہ کا نام یوکو آبے تھا۔ آبے کی اہلیہ کا نام اکی آبے ہے۔آبے نے جاپان کی سیکی یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں گریجویشن کیا تھا، بعد میں وہ امریکہ کی یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا میں تعلیم حاصل کرنے چلے گئے لیکن اپنی تعلیم مکمل کے بغیر ہی وطن واپس آ گئے۔

یہ بھی پڑھیں:

Former Japan PM Shinzo Abe Shot: جاپان کے سابق وزیراعظم پر جان لیوا حملہ، عالمی رہنماؤں کا ردعمل

آبے کا تعلق جاپان کے ایک ممتاز سیاسی گھرانے سے تھا لیکن سیاست میں آنے سے پہلے انہوں نے اپریل 1979 میں کوبی اسٹیل کے لیے کام کرنا شروع کیا۔ انہوں نے 1982 میں کمپنی چھوڑ دی تھی اور کئی اور سرکاری عہدوں پر فائز رہے، جن میں وزیر خارجہ کے ایگزیکٹو اسسٹنٹ، لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (جاپان) کی جنرل کونسل کے صدر کے پرائیویٹ سیکرٹری اور لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے جنرل سیکرٹری کے پرائیویٹ سیکرٹری شامل ہیں۔

وہ پہلی بار 1993 میں جاپان کے ایوان نمائندگان کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ انہیں ستمبر 2005 میں وزیر اعظم جونیچیرو کوئزومی نے کابینہ سیکرٹری مقرر کیا تھا، پھر 2006 میں انہوں نے جونیچیرو کی جگہ لی۔ وہ 52 سال کی عمر میں سب سے کم عمر جاپانی وزیر اعظم اور دوسری جنگ عظیم کے بعد پیدا ہونے والے پہلے جاپانی وزیر اعظم بنے۔ انہوں نے 12 ستمبر 2007 کو صحت کی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کی جگہ یاسو فوکودا نے لی، جو 16 ماہ تک جاپان کے وزیر اعظم رہے۔

آبے دوبارہ واپس آئے اور 26 ستمبر 2012 کو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارت کے لیے اپنی نامزدگی داخل کی۔ پارٹی صدر کے انتخاب میں ان کا مقابلہ سابق وزیر دفاع شیگیرو ایشیبا سے تھا۔ انہوں نے صدر کے انتخاب میں ایشیبا کو شکست دی۔ انہوں نے 2012 کے عام انتخابات میں اپنی پارٹی کو زبردست فتح دلائی، وہ 1948 میں شیگیرو یوشیدا کے بعد عہدے پر واپس آنے والے پہلے سابق وزیر اعظم بن گئے۔

وہ 2014 کے عام انتخابات میں اتحادی پارٹنر کومیٹو کے ساتھ اپنی دو تہائی اکثریت برقرار رکھتے ہوئے دوبارہ منتخب ہوئے اور پھر 2017 کے عام انتخابات میں اپنی دو تہائی اکثریت کے ساتھ دوبارہ منتخب ہوئے۔ ان کے شاندار کام کے لیے آبے کو بھارت نے ملک کے دوسرے اعلیٰ ترین اعزاز پدم وبھوشن سے نوازا تھا۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.