ETV Bharat / international

Clashes in Baghdad عراق تصادم میں پندرہ کی موت اور 350 سے زائد زخمی - عراق تصادم میں پندرہ کی موت

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹیریس کے ترجمان نے کہا کہ وہ عراق میں ہونے والے واقعات سے فکر مند ہیں اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔

عراق تصادم میں پندرہ کی موت اور 350 سے زائد زخمی
عراق تصادم میں پندرہ کی موت اور 350 سے زائد زخمی
author img

By

Published : Aug 30, 2022, 1:13 PM IST

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں عراقی سیکورٹی فورسز اور ایک شیعہ عالم کے حامیوں کے درمیان تصادم میں کم از کم 15 افراد کی موت اور تقریباً 350 دیگر زخمی ہو گئے۔ بدامنی کی صورتحال کے پیش نظر ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ منگل کو حکام نے بتایا کہ مقتدیٰ الصدر کے وفادار مظاہرین کے صدارتی محل پر دھاوا بولنے کے بعد سینکڑوں لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔ صدر کے سیاست سے ریٹائرمنٹ لینے کے اعلان کے بعد پیر کو تشدد بھڑک گیا اور رات بھر جاری رہا۔ Fifteen dead in Iraq Clashes

ایران نے عراق کے ساتھ اپنی تمام سرحدیں بند کر دی ہیں اور کویت نے اپنے شہریوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔ بی بی سی نے کہا کہ عراق کے نگراں وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے امن کی اپیل کی ہے اور کئی دیگر شہروں میں بدامنی کے بعد فوج نے ملک گیر کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں فریقین کے درمیان رات بھر سڑکوں پر فائرنگ ہوتی رہی۔ اس دوران بڑے بارودی مواد سے حملے بھی ہوئے۔ حالیہ برسوں میں عراقی دارالحکومت میں تشدد کا یہ سب سے بدترین واقعہ ہے۔

بی بی سی نے کہا کہ زیادہ تر لڑائی شہر کے گرین زون کے گرد مرکوز رہی جہاں سرکاری عمارتیں اور غیر ملکی سفارت خانے واقع ہیں۔ سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ تشدد امن بریگیڈ کے ارکان، صدر کی وفادار ملیشیا اور عراقی فورسز کے درمیان ہوا۔ بی بی سی نے ایک بین الاقوامی ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ 'ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر کے 15 حامیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور تقریباً 350 دیگر مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: Clashes in Baghdad Green Zone بغداد کے گرین زون میں جھڑپ، مقتدیٰ الصدر کے دو حامی ہلاک

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹیریس کے ترجمان نے کہا کہ وہ عراق میں ہونے والے واقعات سے فکر مند ہیں اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ صدر کے معاون، نگران وزیراعظم نے کابینہ کی میٹنگیں معطل کر دی ہیں اور بااثر مولوی مداخلت کرنے اور تشدد کو روکنے کی اپیل کی ہے۔

یو این آئی

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں عراقی سیکورٹی فورسز اور ایک شیعہ عالم کے حامیوں کے درمیان تصادم میں کم از کم 15 افراد کی موت اور تقریباً 350 دیگر زخمی ہو گئے۔ بدامنی کی صورتحال کے پیش نظر ملک بھر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ منگل کو حکام نے بتایا کہ مقتدیٰ الصدر کے وفادار مظاہرین کے صدارتی محل پر دھاوا بولنے کے بعد سینکڑوں لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔ صدر کے سیاست سے ریٹائرمنٹ لینے کے اعلان کے بعد پیر کو تشدد بھڑک گیا اور رات بھر جاری رہا۔ Fifteen dead in Iraq Clashes

ایران نے عراق کے ساتھ اپنی تمام سرحدیں بند کر دی ہیں اور کویت نے اپنے شہریوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔ بی بی سی نے کہا کہ عراق کے نگراں وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے امن کی اپیل کی ہے اور کئی دیگر شہروں میں بدامنی کے بعد فوج نے ملک گیر کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دونوں فریقین کے درمیان رات بھر سڑکوں پر فائرنگ ہوتی رہی۔ اس دوران بڑے بارودی مواد سے حملے بھی ہوئے۔ حالیہ برسوں میں عراقی دارالحکومت میں تشدد کا یہ سب سے بدترین واقعہ ہے۔

بی بی سی نے کہا کہ زیادہ تر لڑائی شہر کے گرین زون کے گرد مرکوز رہی جہاں سرکاری عمارتیں اور غیر ملکی سفارت خانے واقع ہیں۔ سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ تشدد امن بریگیڈ کے ارکان، صدر کی وفادار ملیشیا اور عراقی فورسز کے درمیان ہوا۔ بی بی سی نے ایک بین الاقوامی ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ 'ڈاکٹروں نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر کے 15 حامیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور تقریباً 350 دیگر مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں۔'

یہ بھی پڑھیں: Clashes in Baghdad Green Zone بغداد کے گرین زون میں جھڑپ، مقتدیٰ الصدر کے دو حامی ہلاک

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گٹیریس کے ترجمان نے کہا کہ وہ عراق میں ہونے والے واقعات سے فکر مند ہیں اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ صدر کے معاون، نگران وزیراعظم نے کابینہ کی میٹنگیں معطل کر دی ہیں اور بااثر مولوی مداخلت کرنے اور تشدد کو روکنے کی اپیل کی ہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.