ETV Bharat / international

Nagorno Karabakh Blast نگورنو کاراباخ میں گیس اسٹیشن پر دھماکہ، بیس افراد ہلاک متعدد زخمی

آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان متنازع علاقہ نگورنو کاراباخ کے دارالحکومت اسٹیپانکرٹ کے قریب ایک گیس اسٹیشن میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب سینکڑوں افراد متنازع علاقہ سے نقل مکانی کرنے کے لیے اسٹیشن پر اپنی گاڑیوں میں ایندھن بھروانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔

several killed in Nagorno Karabakh fuel depot blast
نگورنو کاراباخ میں گیس اسٹیشن پر دھماکہ، بیس افراد ہلاک متعدد زخمی
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 26, 2023, 4:02 PM IST

باکو: نگورنو کاراباخ میں گیس اسٹیشن میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے سے آرمینیائی نسل کے باشندوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نگورنو کاراباخ کے محکمہ صحت نے بتایا کہ 13 لاشیں ابھی تک برآمد ہوئی ہیں اور سات افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں ہی دم توڑ دیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 290 افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں پر درجنوں مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

رپورٹ کے مطابق جہاں دھماکہ ہوا وہاں پر اسٹیشن کا استعمال ان لوگوں کو ایندھن دینے کے لیے کیا جاتا تھا جو اپنی گاڑیوں کے ذریعے علاقہ چھوڑنا چاہتے تھے اور جس وقت دھماکہ ہوا وہاں سینکڑوں افراد جمع تھے۔ آرمینیا کی محکمہ صحت کی وزارت نے کہا کہ طبی عملے کی ایک ٹیم متاثرین کی مدد کے لیے ضروری ادویات اور طبی سامان لے کر ہیلی کاپٹر کے ذریعے یریوان سے اسٹیپاناکرت کی طرف روانہ ہوگئی ہے۔ یہ حادثہ ایک ایسے وقت ہوا جب لوگ علاقے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، آرمینیا کا کہنا ہے کہ متنازع علاقے سے 13,350 بے گھر افراد ملک میں داخل ہوئے اور حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ تمام ضرورت مندوں کے لیے رہائش فراہم کرے گی۔ آذربائیجان کی صدارتی انتظامیہ نے بھی کہا کہ دارالحکومت باکو سے زخمیوں کے لیے برن ریلیف کٹس، ڈریسنگز، دستانے اور ادویات کے ساتھ ایک ایمبولینس اسٹیپانکرٹ پہنچائی گئی۔

قابل ذکر ہے آذربائیجان کی فوج نے 19 ستمبر کو نگورنو کاراباخ پر حملہ کیا اور 24 گھنٹے بعد ہی خطے پر کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان بھی کردیا۔ جبکہ آذربائیجانی حکام نے خطے میں رہنے والے آرمینیائی باشندوں کے حقوق اور سلامتی کا احترام کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ لیکن آذربائیجان میں علاقے کے دوبارہ انضمام کی خبر نے کاراباخ کے آرمینیائی باشندوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور علاقے کو چھوڑنے کے لیے مجبور ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ نگورنو کاراباخ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے مقابلہ جاری ہے۔ یہ متنازع علاقہ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کے حصے کے طور پر پہچانا جاتا ہے، لیکن اس میں بہت زیادہ آبادی آرمینیائی ہے۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد نگورنو کاراباخ میں علیحدگی پسندوں نے آرمینیا کے ساتھ اتحاد کرکے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ جس کے نتیجے میں 1990 کی دہائی میں ایک خونریز جنگ شروع ہوگئی۔ اور اس جنگ کا خاتمہ آرمینیا کی جانب سے اس کے آس پاس کے کئی اضلاع کے کنٹرول کے بعد ہوا۔ تنازعات کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔ دوسری جنگ 2020 میں شروع ہوئی جب آذربائیجان نے ارد گرد کے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا۔ لیکن آرمینیا کے اتحادی روس نے جنگ بندی کی ثالثی کی اور نگورنو کاراباخ میں تقریباً 2000 امن فوجی تعینات کر دیے۔

باکو: نگورنو کاراباخ میں گیس اسٹیشن میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ اس کے علاوہ علاقے سے آرمینیائی نسل کے باشندوں کی نقل مکانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نگورنو کاراباخ کے محکمہ صحت نے بتایا کہ 13 لاشیں ابھی تک برآمد ہوئی ہیں اور سات افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں ہی دم توڑ دیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 290 افراد کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں پر درجنوں مریضوں کی حالت تشویشناک ہے۔

رپورٹ کے مطابق جہاں دھماکہ ہوا وہاں پر اسٹیشن کا استعمال ان لوگوں کو ایندھن دینے کے لیے کیا جاتا تھا جو اپنی گاڑیوں کے ذریعے علاقہ چھوڑنا چاہتے تھے اور جس وقت دھماکہ ہوا وہاں سینکڑوں افراد جمع تھے۔ آرمینیا کی محکمہ صحت کی وزارت نے کہا کہ طبی عملے کی ایک ٹیم متاثرین کی مدد کے لیے ضروری ادویات اور طبی سامان لے کر ہیلی کاپٹر کے ذریعے یریوان سے اسٹیپاناکرت کی طرف روانہ ہوگئی ہے۔ یہ حادثہ ایک ایسے وقت ہوا جب لوگ علاقے سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، آرمینیا کا کہنا ہے کہ متنازع علاقے سے 13,350 بے گھر افراد ملک میں داخل ہوئے اور حکومت نے یہ بھی کہا کہ وہ تمام ضرورت مندوں کے لیے رہائش فراہم کرے گی۔ آذربائیجان کی صدارتی انتظامیہ نے بھی کہا کہ دارالحکومت باکو سے زخمیوں کے لیے برن ریلیف کٹس، ڈریسنگز، دستانے اور ادویات کے ساتھ ایک ایمبولینس اسٹیپانکرٹ پہنچائی گئی۔

قابل ذکر ہے آذربائیجان کی فوج نے 19 ستمبر کو نگورنو کاراباخ پر حملہ کیا اور 24 گھنٹے بعد ہی خطے پر کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان بھی کردیا۔ جبکہ آذربائیجانی حکام نے خطے میں رہنے والے آرمینیائی باشندوں کے حقوق اور سلامتی کا احترام کرنے کا وعدہ بھی کیا۔ لیکن آذربائیجان میں علاقے کے دوبارہ انضمام کی خبر نے کاراباخ کے آرمینیائی باشندوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور علاقے کو چھوڑنے کے لیے مجبور ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ نگورنو کاراباخ پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے مقابلہ جاری ہے۔ یہ متنازع علاقہ بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کے حصے کے طور پر پہچانا جاتا ہے، لیکن اس میں بہت زیادہ آبادی آرمینیائی ہے۔ سوویت یونین کے انہدام کے بعد نگورنو کاراباخ میں علیحدگی پسندوں نے آرمینیا کے ساتھ اتحاد کرکے اپنی آزادی کا اعلان کیا۔ جس کے نتیجے میں 1990 کی دہائی میں ایک خونریز جنگ شروع ہوگئی۔ اور اس جنگ کا خاتمہ آرمینیا کی جانب سے اس کے آس پاس کے کئی اضلاع کے کنٹرول کے بعد ہوا۔ تنازعات کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔ دوسری جنگ 2020 میں شروع ہوئی جب آذربائیجان نے ارد گرد کے علاقوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا۔ لیکن آرمینیا کے اتحادی روس نے جنگ بندی کی ثالثی کی اور نگورنو کاراباخ میں تقریباً 2000 امن فوجی تعینات کر دیے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.