ETV Bharat / international

Suicide Blast in Balochistan جمعہ کے دن پاکستان میں دو خودکش دھماکے، درجنوں افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی

پاکستان میں جمعہ کے روز ہونے والے دو دھماکے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ پہلا دھماکہ صوبہ بلوچستان میں عید ملاد النبیﷺ کے موقع پر منعقد ہونے والے جلوس کے قریب ہوا جس میں 50 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔ جبکہ دوسرا دھماکہ خیبرپختونخواہ کے شہر ہنگو میں ایک مسجد میں ہوا جس میں 4 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے ہیں۔ ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

suicide blast in Balochistan
پاکستان میں بارہ ربیع الاول جلوس کے قریب خودکش دھماکہ، 50 افراد ہلاک، سو سے زائد زخمی
author img

By UNI (United News of India)

Published : Sep 29, 2023, 2:59 PM IST

Updated : Sep 29, 2023, 4:25 PM IST

اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بارہ ربیع الاول جلوس کے قریب ہونے والے پہلے خود کش دھماکے میں ایک پولیس افسر سمیت کم از کم 52 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد شہری زخمی ہوگئے۔ دوسرا دھماکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ہنگو میں واقع ایک مسجد کے اندر ہوا، جس میں 4 افراد جاں بحق جب کہ 12 زخمی ہوگئے۔ یہ دھماکہ خطبہ جمعہ کے دوران ہوا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دھماکے کے وقت مسجد کے اندر 30 سے 40 نمازی موجود تھے۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عطا اللہ منعم نے ڈان ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ دھماکہ جشن عید میلاد النبی صل اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کے لیے جمع افراد کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں متعدد شہریوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے تصدیق کی کہ دھماکہ موقع پر موجود مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب ہوا۔ سٹی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہڑی نے کہا کہ دھماکہ خودکش تھا اور بمبار نے خود کو ڈی ایس پی نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔ جاوید لہڑی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے خود کو ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری کی گاڑی سے ٹکرا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔

دھماکہ میں ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری بھی شہید ہوگئے ہیں، سو سے زائد زخمیوں کو ضلعی ہسپتال مستونگ اور نواب رئیسانی ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کے پیش نظر ٹراما سینٹر سول ہاسپٹل میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ڈاکٹرز ، پیرا میڈکس ، نرسز اور فارماسسٹ کو طلب کرلیا گیا ہے ۔بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ امدادی ٹیمیں مستونگ روانہ کر دی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے اور تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عید میلاد النبی کے جلوس میں شرکت کے لیے آئے معصوم لوگوں پر حملہ انتہائی قبیح عمل ہے، دہشت گردوں کا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں مستونگ میں ہونے والے دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما حافظ حمداللہ سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستانی طالبان جسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نام سے جانا جاتا ہے، نے فوری طور پر اس حملے سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹی ٹی پی ایک الگ گروپ ہے لیکن افغان طالبان کا قریبی اتحادی ہے، جس نے اگست 2021 میں ہمسایہ ملک افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ گزشتہ برس ٹی ٹی پی نے حکومت کے ساتھ جنگ ​​بندی کا معاہدہ ختم کردیا تھا جس کے بعد ملک میں مہلک حملوں میں کافی تیزی آگئی ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بارہ ربیع الاول جلوس کے قریب ہونے والے پہلے خود کش دھماکے میں ایک پولیس افسر سمیت کم از کم 52 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد شہری زخمی ہوگئے۔ دوسرا دھماکہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر ہنگو میں واقع ایک مسجد کے اندر ہوا، جس میں 4 افراد جاں بحق جب کہ 12 زخمی ہوگئے۔ یہ دھماکہ خطبہ جمعہ کے دوران ہوا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دھماکے کے وقت مسجد کے اندر 30 سے 40 نمازی موجود تھے۔

پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عطا اللہ منعم نے ڈان ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ دھماکہ جشن عید میلاد النبی صل اللہ علیہ وسلم کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کے لیے جمع افراد کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں متعدد شہریوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے تصدیق کی کہ دھماکہ موقع پر موجود مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب ہوا۔ سٹی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہڑی نے کہا کہ دھماکہ خودکش تھا اور بمبار نے خود کو ڈی ایس پی نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔ جاوید لہڑی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے خود کو ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری کی گاڑی سے ٹکرا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔

دھماکہ میں ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری بھی شہید ہوگئے ہیں، سو سے زائد زخمیوں کو ضلعی ہسپتال مستونگ اور نواب رئیسانی ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال کے پیش نظر ٹراما سینٹر سول ہاسپٹل میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ڈاکٹرز ، پیرا میڈکس ، نرسز اور فارماسسٹ کو طلب کرلیا گیا ہے ۔بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ امدادی ٹیمیں مستونگ روانہ کر دی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے اور تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عید میلاد النبی کے جلوس میں شرکت کے لیے آئے معصوم لوگوں پر حملہ انتہائی قبیح عمل ہے، دہشت گردوں کا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا۔ یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں مستونگ میں ہونے والے دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما حافظ حمداللہ سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستانی طالبان جسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے نام سے جانا جاتا ہے، نے فوری طور پر اس حملے سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹی ٹی پی ایک الگ گروپ ہے لیکن افغان طالبان کا قریبی اتحادی ہے، جس نے اگست 2021 میں ہمسایہ ملک افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ گزشتہ برس ٹی ٹی پی نے حکومت کے ساتھ جنگ ​​بندی کا معاہدہ ختم کردیا تھا جس کے بعد ملک میں مہلک حملوں میں کافی تیزی آگئی ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

Last Updated : Sep 29, 2023, 4:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.