ETV Bharat / international

Attack on Pak journalist in Lahore: پاکستان میں فوجی جرنلز کو پراپرٹی ڈیلر کہنے پر صحافی ایازعامر پر حملہ

پاکستان کے سینیئر صحافی ایاز عامر Senior Pak journalist Ayaz Amir نے الزام لگایا کہ نقاب پوش شرپسندوں نے نہ صرف ان پر حملہ کیا اور اس کے کپڑے پھاڑ دیے بلکہ اس کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا۔ ایک روز قبل انھوں نے پاکستان کے فوجی جرنیلز کی سخت تنقید کی تھی۔ Attack on Pak journalist in Lahore

Attack on senior Pakistani journalist Ayaz Aamir
پاکستانی سینیئر صحافی ایازعامر پر حملہ
author img

By

Published : Jul 3, 2022, 9:52 PM IST

پاکستان کے سینیئر صحافی اور سیاسی تجزیہ کار ایاز عامر Senior Pak journalist Ayaz Amir پر ایک جولائی کو جمعہ کی شب لاہور میں نقاب پوش شرپسندوں نے حملہ کیا اور ان کے کپڑے بھی پھاڑ دیئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب انھوں نے ایک روز قبل پاکستان کے فوجی جرنیلز کو "پراپرٹی ڈیلر" کہا تھا۔ 73 سالہ عامر 'دنیا نیوز' پر اپنے ٹی وی پروگرام کی نشریات کے بعد گھر واپس جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے انہیں روک لیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکال کر ان پر حملہ کیا گیا۔Attack on Pak journalist in Lahore

حملہ آوروں نے ان کے ڈرائیور کو بھی زد وکوب کیا۔ عامر کے چہرے پر خراشیں ہیں اور انھوں نے الزام لگایا کہ نقاب پوش شرپسندوں نے نہ صرف ان پر حملہ کیا اور اس کے کپڑے پھاڑ دیے بلکہ اس کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا۔ پرہجوم سڑک پر لوگوں کے جمع ہونے کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔" سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں صحافی کو اپنی شرٹ پھٹی ہوئی گاڑی میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے اور نہ ہی میرا کسی سے کوئی جھگڑا ہے۔ جس نے مجھ پر حملہ کیا اس نے میری عمر کی بھی پروا نہیں کی۔میرا قصور صرف اتنا تھا کہ میں نے سچ کہا اور سچ بولتا رہوں گا۔

غور طلب ہے کہ جمعرات کو اسلام آباد میں 'طاقت کی تبدیلی اور پاکستان پر اس کے اثرات' کے موضوع پر ایک سیمینار میں عامر نے پاکستان کی سیاست میں اس کے کردار پر طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنایا تھا۔ سیمینار میں سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے فوجی جرنیلز کو "پراپرٹی ڈیلر" قرار دیا اور محمد علی جناح اور عالم اقبال کی تصویروں کی جگہ "پراپرٹی ڈیلر" کی تصاویر لگانے کی تجویز دی۔عامر کی تقریر کے کچھ اقتباسات سوشل میڈیا پر گردش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

pakistani journalist shot dead: لاہور پریس کلب کے باہر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مقامی صحافی ہلاک

Attack on Female Journalist: لاہور میں خاتون صحافی عنبرین فاطمہ پر حملہ

دریں اثنا، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے امیر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سینئر صحافی پر حملے کے حوالے سے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

اس بزدلانہ حملے پر پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیراعظم عمران خان، صدر عارف علوی اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور ساتھ ہی میڈیا برادری نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان نے ٹوئٹ کیا، ’’میں لاہور میں سینئر صحافی ایاز امیر پر تشدد کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘‘ صحافیوں، وکلا یونینوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حملے کی مذمت کی ہے۔

پاکستان کے سینیئر صحافی اور سیاسی تجزیہ کار ایاز عامر Senior Pak journalist Ayaz Amir پر ایک جولائی کو جمعہ کی شب لاہور میں نقاب پوش شرپسندوں نے حملہ کیا اور ان کے کپڑے بھی پھاڑ دیئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب انھوں نے ایک روز قبل پاکستان کے فوجی جرنیلز کو "پراپرٹی ڈیلر" کہا تھا۔ 73 سالہ عامر 'دنیا نیوز' پر اپنے ٹی وی پروگرام کی نشریات کے بعد گھر واپس جا رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے انہیں روک لیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکال کر ان پر حملہ کیا گیا۔Attack on Pak journalist in Lahore

حملہ آوروں نے ان کے ڈرائیور کو بھی زد وکوب کیا۔ عامر کے چہرے پر خراشیں ہیں اور انھوں نے الزام لگایا کہ نقاب پوش شرپسندوں نے نہ صرف ان پر حملہ کیا اور اس کے کپڑے پھاڑ دیے بلکہ اس کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا۔ پرہجوم سڑک پر لوگوں کے جمع ہونے کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے۔" سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں صحافی کو اپنی شرٹ پھٹی ہوئی گاڑی میں بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے اور نہ ہی میرا کسی سے کوئی جھگڑا ہے۔ جس نے مجھ پر حملہ کیا اس نے میری عمر کی بھی پروا نہیں کی۔میرا قصور صرف اتنا تھا کہ میں نے سچ کہا اور سچ بولتا رہوں گا۔

غور طلب ہے کہ جمعرات کو اسلام آباد میں 'طاقت کی تبدیلی اور پاکستان پر اس کے اثرات' کے موضوع پر ایک سیمینار میں عامر نے پاکستان کی سیاست میں اس کے کردار پر طاقتور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنایا تھا۔ سیمینار میں سابق وزیراعظم عمران خان نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے فوجی جرنیلز کو "پراپرٹی ڈیلر" قرار دیا اور محمد علی جناح اور عالم اقبال کی تصویروں کی جگہ "پراپرٹی ڈیلر" کی تصاویر لگانے کی تجویز دی۔عامر کی تقریر کے کچھ اقتباسات سوشل میڈیا پر گردش کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

pakistani journalist shot dead: لاہور پریس کلب کے باہر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مقامی صحافی ہلاک

Attack on Female Journalist: لاہور میں خاتون صحافی عنبرین فاطمہ پر حملہ

دریں اثنا، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے امیر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سینئر صحافی پر حملے کے حوالے سے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

اس بزدلانہ حملے پر پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیراعظم عمران خان، صدر عارف علوی اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور ساتھ ہی میڈیا برادری نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان نے ٹوئٹ کیا، ’’میں لاہور میں سینئر صحافی ایاز امیر پر تشدد کی شدید مذمت کرتا ہوں۔‘‘ صحافیوں، وکلا یونینوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حملے کی مذمت کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.