سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان ابھی فرانس کے دورے پر ہیں۔ اس دوران وہ ایک محل میں قیام پذیر ہیں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے مہنگا گھر ہے۔ اور اس کے مالک کوئی اور نہیں بلکہ خود محمد بن سلمان ہیں۔ انھوں نے اسے 2015 میں خریدا تھا۔ اس محل کی قیمت 19 ارب 22 کروڑ بتائی گئی۔ سعودی شہزادے نے یہ عمارت فرانس کے مشہور شخص Chateau Louis سے خریدی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے بھی سعودی ولی عہد کے قیام کی تصدیق کی ہے۔ یہ عمارت پیرس کے باہر لویسنیس (Louvésiens) میں واقع ہے۔ اسے فرانسیسی شاہی خاندان کی پرتعیش رہائش گاہ کی طرز پر بنایا گیا ہے۔ سات ہزار مربع میٹر یا 57 ایکڑ پر پھیلی یہ پراپرٹی 2015 میں خریدی گئی تھی۔ اس وقت فارچیون میگزین نے اس عمارت کو دنیا کا سب سے مہنگا گھر قرار دیا تھا۔ دو سال بعد یعنی 2017 میں نیویارک ٹائمز نے اس عمارت کے مالک کا نام محمد بن سلمان بتایا تھا۔
میکرون اور بن سلمان کی جمعرات کو ایلیسی صدارتی محل میں ملاقات ہونی تھی لیکن فرانس کے ناقدین اس ملاقات کو درست نہیں سمجھتے۔ اس کی وجہ خاشقجی کا قتل ہے۔ درحقیقت، امریکی انٹیلی جنس نے قبول کیا ہے کہ محمد بن سلمان نے 2018 میں استنبول میں سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی منظوری دی تھی۔لیکن بین الاقوامی صورتحال بدل رہی ہے۔ چنانچہ چار برسوں میں یہ سوچ بھی بدل گئی۔ مغربی رہنماؤں میں شہزادے کے لیے ایک بار پھر ہمدردی پیدا ہونے لگی ہے اور اس کی وجہ توانائی کا بحران ہے کیونکہ مغربی طاقتیں روسی توانائی کے متبادل کی تلاش میں ہیں۔
اسے خود تاریخ کا المیہ کہیے کہ یہ عمارت خاشقجی کے کزن عماد خاشقجی نے بنوایا تھا۔ وہ فرانس میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ اس پرتعیش عمارت میں ایک نائٹ کلب، گولڈ لیف فاؤنٹین، سنیما ہال، پانی کے اندر شیشے کا چیمبر ہے، جو ایکویریم جیسا لگتا ہے اور اس کے چاروں طرف سفید صوفہ ہے۔عماد خشوگی کی کمپنی کوگیماد کی ویب سائٹ پر موجود تصاویر میں شراب خانہ بھی دکھایا گیا ہے، حالانکہ سعودی عرب میں شراب سختی سے ممنوع ہے۔ یہ عمارت 2009 میں بنائی گئی تھی۔ اسے بنانے کے لیے یہاں 19ویں صدی کا ایک محل مسمار کیا گیا تھا۔
سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان کے بے جا اخراجات متعدد دفعہ سرخیوں میں آتے رہے ہیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے بیٹے نے 2015 میں 500 ملین ڈالر کی یاٹ خریدی تھی اور 2017 میں 450 ملین ڈالر کی لیونارڈو ڈاونچی کی پینٹنگ کا پراسرار خریدار بھی بتایا گیا تھا۔ جبکہ مؤخر الذکر خریداری کی سرکاری طور پر تردید کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد اپنے یورپی دورے کے دوسرے اور آخری مرحلے میں فرانس پہنچ گئے۔ فرانسیسی صدر سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ولی عہد فرانسیسی قیادت سے مشترکہ دلچسپی کے امور پر بھی بات کریں گے۔ سعودی ولی عہد دو روزہ دورے کے بعد بدھ کو یونان روانہ ہوئے، جس میں دونوں ممالک نے فوجی اور اقتصادی تعاون کی متعدد یادداشتوں پر دستخط کیے تھے۔