ETV Bharat / international

Saudi Woman Sentenced: سوشل میڈیا پوسٹ پر سعودی خاتون کو 45 سال قید کی سزا، رپورٹ

سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے بدھ کے روز ایک خاتون کو اپنی سوشل میڈیا سرگرمی کے ذریعے ملک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 45 سال قید کی سزا سنائی، جو رواں ماہ اس طرح کا دوسرا کیس ہے۔ Saudi Woman Sentenced

Saudi Arabian court sentences woman to 45 years in prison for social media posts
سوشل میڈیا پوسٹ پر سعودی خاتون کو 45 سال قید کی سزا، رپورٹ
author img

By

Published : Sep 1, 2022, 9:38 PM IST

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نورہ بنت سعید القحطانی، جن کا تعلق سعودی عرب کے ایک بڑے قبیلے سے ہے، ان کی دیگر سرگرمی کی کوئی واضح معلومات نہیں ہے، سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے کی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے اور سماجی تانے بانے کو غیر مستحکم کرنے کے پاداش میں تقریباً نصف صدی 45 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ جج نے یہ بھی فیصلہ دیا کہ القحطانی نے انفارمیشن نیٹ ورک کے ذریعے امن عامہ کو مجروح کیا۔Saudi Woman Sentenced

یہ واضح نہیں ہے کہ القحطانی نے آن لائن کیا پوسٹ کیا یا اس کی سماعت کہاں ہوئی۔ واشنگٹن میں قائم انسانی حقوق کے نگراں ادارے ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (DAWN) کا حوالہ دیتے ہوئے فاکس نیوز کے مطابق، اسے 4 جولائی 2021 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ DAWN میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ریسرچ ڈائریکٹر عبداللہ علاؤد نے اس کیس کے بارے میں کہا، "یہ ایسے نئے ججوں کی طرف سے سزاؤں کی ایک نئی لہر کا آغاز لگتا ہے جنہیں خصوصی فوجداری عدالت میں رکھا گیا ہے۔ علاؤد کا کہنا ہے کہ القحطانی کو صرف اپنی رائے کو ٹویٹ کرنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

سعودی عرب میں خاتون کارکن کو پانچ برس قید کی سزا

سعودی خاتون سلمیٰ الشہاب کو ٹوئٹر استعمال کرنے پر 34 سال قید کی سزا

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل ایک خاتون سلمیٰ شہاب کو اسی طرح کے جرم میں ایک 34 سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔ دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سلمیٰ الشہاب کے خلاف مملکت میں "امن عامہ میں خلل ڈالنے" کی کوشش کرنے والے مخالفین کی مدد کرنے کے الزام میں سعودی اپیل کورٹ نے 9 اگست کو سزا سنائی تھی۔شہاب کو جنوری 2021 میں سعودی عرب میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ برطانیہ میں اپنی تعلیم کے درمیان چھٹیوں پر آئی تھیں۔ اس 34 سالہ خاتون کو ابتدائی طور پر جون میں چھ سال کی سزا سنائی گئی تھی، جس میں تین سال کی معطلی اور اتنی ہی مدت کی سفری پابندی بھی شامل تھی، لندن میں مقیم حقوق کے گروپ ALQST نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "سعودی حکام کی جانب سے ایک پرامن کارکن کے لیے اب تک کی سب سے طویل قید کی سزا" قرار دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نورہ بنت سعید القحطانی، جن کا تعلق سعودی عرب کے ایک بڑے قبیلے سے ہے، ان کی دیگر سرگرمی کی کوئی واضح معلومات نہیں ہے، سعودی عرب کی خصوصی فوجداری عدالت نے سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے کی ہم آہنگی میں خلل ڈالنے اور سماجی تانے بانے کو غیر مستحکم کرنے کے پاداش میں تقریباً نصف صدی 45 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ جج نے یہ بھی فیصلہ دیا کہ القحطانی نے انفارمیشن نیٹ ورک کے ذریعے امن عامہ کو مجروح کیا۔Saudi Woman Sentenced

یہ واضح نہیں ہے کہ القحطانی نے آن لائن کیا پوسٹ کیا یا اس کی سماعت کہاں ہوئی۔ واشنگٹن میں قائم انسانی حقوق کے نگراں ادارے ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (DAWN) کا حوالہ دیتے ہوئے فاکس نیوز کے مطابق، اسے 4 جولائی 2021 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ DAWN میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ریسرچ ڈائریکٹر عبداللہ علاؤد نے اس کیس کے بارے میں کہا، "یہ ایسے نئے ججوں کی طرف سے سزاؤں کی ایک نئی لہر کا آغاز لگتا ہے جنہیں خصوصی فوجداری عدالت میں رکھا گیا ہے۔ علاؤد کا کہنا ہے کہ القحطانی کو صرف اپنی رائے کو ٹویٹ کرنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

سعودی عرب میں خاتون کارکن کو پانچ برس قید کی سزا

سعودی خاتون سلمیٰ الشہاب کو ٹوئٹر استعمال کرنے پر 34 سال قید کی سزا

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل ایک خاتون سلمیٰ شہاب کو اسی طرح کے جرم میں ایک 34 سال جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔ دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سلمیٰ الشہاب کے خلاف مملکت میں "امن عامہ میں خلل ڈالنے" کی کوشش کرنے والے مخالفین کی مدد کرنے کے الزام میں سعودی اپیل کورٹ نے 9 اگست کو سزا سنائی تھی۔شہاب کو جنوری 2021 میں سعودی عرب میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ برطانیہ میں اپنی تعلیم کے درمیان چھٹیوں پر آئی تھیں۔ اس 34 سالہ خاتون کو ابتدائی طور پر جون میں چھ سال کی سزا سنائی گئی تھی، جس میں تین سال کی معطلی اور اتنی ہی مدت کی سفری پابندی بھی شامل تھی، لندن میں مقیم حقوق کے گروپ ALQST نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "سعودی حکام کی جانب سے ایک پرامن کارکن کے لیے اب تک کی سب سے طویل قید کی سزا" قرار دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.