ریاض: سعودی عرب نے فلسطین کی مقبوضہ سرزمین میں یہودی آبادکاری کو ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ نے مملکت کی جانب سے یہودی آبادکاری کو مسترد کرنے اور اسرائیلی حکام کی بین الاقوامی قراردادوں سے وابستگی کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے۔ سعودی عرب نے ایسے یکطرفہ اقدامات نہ اٹھانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ان اقدامات سے امن عمل کی بحالی کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔ سعودی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن اقدام کے مطابق فلسطینی کاز کے لیے مملکت کی حمایت اور 1967 کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر بھی زور دیا جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل کا مقبوضہ مغربی کنارے میں نو یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دینا ایک صریح غیر قانونی عمل ہے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور سال 2023 کے آغاز سے اب تک اسرائیل اور فلسطینی تنازع میں کم از کم 46 فلسطینیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ واضح رہے کہ رہے اتوار کو اسرائیلی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 9 نئی یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ بستیاں کئی سالوں سے موجود ہیں اور کچھ تو دہائیوں سے موجود ہیں۔ یہ بے ترتیب بستیاں اسرائیلی حکومت کی اجازت کے بغیر قائم کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Saudi on Palestinian State فلسطینی ریاست کے قیام سے ہی خطے میں استحکام ممکن ہے، سعودی وزیر خارجہ
- Israeli Colonies on Palestinian Land اسرائیلی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے میں نو یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دے دی
اسرائیل کے اس اقدام کی فلسطینی اتھارٹی (PA) نے مذمت کی اور اسے اپنے لوگوں کے خلاف کھلی جنگ قرار دیا ہے۔ فلسطینی صدارتی ترجمان نبیل ابو رودینہ نے کہا کہ اسرائیلی کابینہ کی طرف سے نو غیر قانونی بستیوں کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ عرب اور بین الاقوامی کوششوں کے لیے ایک چیلنج اور فلسطینی عوام کے لیے اشتعال انگیزی ہے۔ فلسطینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا تازہ ترین فیصلہ تمام سرخ لکیروں کو عبور کرتا ہے اور امن عمل کی بحالی کو نقصان پہنچاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نصف ملین سے زیادہ اسرائیلی فلسطینی سرزمین پر تعمیر کی گئی 200 سے زائد بستیوں میں رہتے ہیں جنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی آبادکاری کی توسیع سے دو ریاستی حل کے حصے کے طور پر مستقبل کی فلسطینی ریاست کے استحکام کو خطرہ ہے۔ اسرائیل کو اربوں ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے والے امریکہ نے ابھی تک اسرائیل کے اس اقدام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن گزشتہ ماہ اس کے سفیر نے کہا تھا کہ ملک اسرائیلی بستیوں کی اجازت کی مخالفت کرتا ہے۔